یزید بن معاویہ پر الزامات کا تحقیقی جائزہ
یزید بن معاویہ پر الزامات کا تحقیقی جائزہ
مصنف : ابو الفوزان کفایت اللہ سنابلی
صفحات: 913
کسی بھی مسلمان کی عزت وآبرو کا دفاع کرنا انسان کو جنت میں لے جانے کا سبب بن سکتا ہے۔ سیدنا ابو درداء فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص اپنے بھائی کی عزت سے اس چیز کو دور کرے گا جو اسے عیب دار کرتی ہے، اللہ تعالی قیامت کے دن اس کے چہرے سے آگ کو دور کر دے گا۔ (ترمذی:1931)اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ کسی بھی مسلمان کی عزت کا دفاع کرنا ایک مستحب اور بے حدپسندیدہ عمل ہے۔ اور اگر ایسی شخصیات کی عزتوں کا دفاع کیا جائے جو صاحب فضیلت ہوں تو اس عمل کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ مثلا اگرکسی صحابی کی شان میں گستاخی کی جاتی ہےاور ان پر غلط الزامات لگائے جاتے ہیں تو ایسے صحابی کی عزت کادفاع کرنا بہت بڑی عبادت اور بہت بڑے اجروثواب کا باعث ہے۔ یزید بن معاویہؓ تابعین میں سے ہیں اور صحابی رسول سیدنا امیر معاویہ کے بیٹے ہیں۔ بعض روافض اور مکار سبائیوں نے ان پر بے شمار جھوٹے الزامات لگائے ہیں اور ان کی عزت پر حملہ کیا ہے۔ ان کی عزت کا دفاع کرنا بھی اسی حدیث پر عمل کرنے میں شامل ہے۔ زیر تبصرہ کتاب “یزید بن معاویہ پر الزامات کا تحقیقی جائزہ” انڈیا کے معروف عالم دین فضیلۃ الشیخ ابو فوزان کفایت اللہ سنابلی﷾ کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے یزید بن معاویہ ؓپر کئے گئے اعتراضات کا تحقیقی جائزہ پیش کیا ہے۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک علمی، تحقیقی اور منفرد وشاندار کتاب ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین
عناوین | صفحہ نمبر |
فضیلتہ الشیخ حا فظ صلاح الدین یوسف حفظ اللہ | 24 |
عر ض مؤلف | 26 |
یزید بن معا ویہ کا دفا ع کیوں | 32 |
مو ضوع اور من گھڑت روا یات اور صحیح احا دیث سے غلط استد لال | 36 |
بعض آثا ر صحا بہ سے غلط استدلال | 280 |
امیر یزید کی بیعت سے بعض صحابہ کا اختلا ف اور اس کی نو عیت | 302 |
شہادت حسین | 328 |
قا تلین حسین سے عدم قصا ص | 368 |
وا قعہ حرہ کی حقیقت | 416 |
حصا ر مکہ | 486 |
یزید کے اخلاق و کر دار | 558 |
یزید بن معاویہ و تعدیل کے میزان میں | 746 |
اعل علم کے اقوال و تبصرے | 770 |
حاد ثہ کر بلا | 846 |
فضیلتہ الشیخ حا فظ صلاح الدین یوسف حفظ اللہ | 24 |
عر ض مؤلف | 26 |
یزید بن معا ویہ کا دفا ع کیوں | 32 |
مو ضوع اور من گھڑت روا یات اور صحیح احا دیث سے غلط استد لال | 36 |
مو ضوع اور من گھڑت احادیث | 37 |
صحابی رسول ابن عمر کی طر ف منسو ب روا یت | 37 |
صحا بی رسول ابن عبا س کی طر ف منسو ب روا یت | 38 |
صحا بی رسول ابو عبیدہ بن الجراح کی طر ف منسو ب روا یت | 39 |
صحا بی رسول ابو ذر کی طر ف منسو ب روا یت | 46 |
عبد اللہ بن زبیر سے متعلق بھی اسی طرح روایت | 46 |
زبیر علی زئی صاحب کے تعا قب میں ہما ری پہلی تحریر | 49 |
زبیر علی زئی صاحب کے تعا قب میں ہما ری دوسری تحریر | 60 |
زبیر علی زئی صاحب کے تعا قب میں ہما ری تیسری تحریر | 88 |
روا یت کے بحث پر ثبوت | 90 |
روایت کو مر دود ہونے کی پہلی وجہ (امام بخاری کا معمو ل قراردینا ) | 97 |
ائمہ علل کا مقام بلند | 98 |
امام بخار ی کے قول ’’ والحدیث معلول پر وبی علی زئی صاحب کا اعتراض اور اس کا جواب | 99 |
روایت کو مر دود ہونے کی دوسری وجہ (امام بخا ری کی بیا ن کر دہ علت ) | 102 |
امام ابن کثیر اور اما م بہقی بھی امام بخا ری کے مؤید | 104 |
امام بخا ری کی بیا ن کر دہ علت پر زبیر علی زئی صا حب کے تبصر و ں کا جا ئزہ | 111 |
نا قد امام جب راوی کی کسی حالت کو مشہور کہے | 111 |
صحابی پر جر ح یا صحابی کےنام کی وضاحت | 116 |
امام بخا ری کا تا ریخ کبیر میں راویوں کے سما ع کا تذکرہ او را س کا مفہوم | 117 |
امام بخا ری کی تعلیل کا انتہا ئی غیر معقول جواب | 121 |
امام بخا ری نقد پر زبیر علی زئی صا حب کا پہلا جواب اور اس کا جا ئزہ | 123 |
امام بخا ری نقد پر زبیر علی زئی صا حب کا دوسرا جواب اور اس کا جا ئزہ | 128 |
روا یت کے مر دود ہونے کی تیسری وجہ (زیارت ثقہ کا قرآن کے پیش نظر غیر مقبول ہونا ) | 134 |
پہلا قر ینہ .. ثقہ متکلم فیہ کا ثقہ غیر متکلم فیہ کے خلاف بیان کرنا | 138 |
دوسرا قرینہ …. اکثر کی مخا لفت | 139 |
تیسرا قرینہ…. متن میں نکا رت | 140 |
چوتھا قرینہ … امام بخا ری کی تعلیل | 144 |
پا نچواں قرینہ … تلفی با لرد | 144 |
تیسری وجہ رد سے متعلق محترم زبیر علی زئی کے اشکالات کا ازالہ | 145 |
زیادتی ثقہ | 145 |
متن کی نکارت | 146 |
اغتصبھا ’’ کے تر جمہ پر بحث | 147 |
ابو العا لیہ کی طر ف سے تصرح سما ع کی حقیقت | 155 |
عبد الوہا بالثقفی کا متکلم فیہ ہونا | 158 |
معا صرین کے اعترا ضات کے جوابات کا جا ئزہ | 159 |
کذاب راوی کون | 161 |
ویادتی ثقہ کے مر دود ہونے کی طرف اشارہ | 165 |
کیا ابو العالیہ نے ابو ذر کی روا یت صرف ابو مسلم کو وا سطے سے نقل کی | 167 |
ابو العا لیہ کا ابو ذر سے سماع ثابت نہیں | 168 |
سبقت قلم کی غلطی اور سیاق کے دلا ئل | 174 |
متنی بدا ئھا وانسلت ( الزام دیتے تھے قصور اپنانکل آیا) | 182 |
استد راک | 190 |
امام بخا ر ی کے مؤ قف کی تا ئید میں پر ایک صحیح وصر یح روایت | 191 |
لطیفہ | 194 |
لطیفہ برلطیفہ | 196 |
زبیر علی زئی صاحب کے اتہمامات پر ہمارا مختصر تبصرہ | 198 |
پہلا حو الہ | 199 |
امام ذہبی کا کتاب الثقات لا بن حبان سے حدیثہ معلل ’’ کے الفاظ نقل کر نا | 200 |
دوسرا حوالہ | 200 |
الکامل فی ضعفا ء الرجال میں امام ابن عدی کا منہج | 201 |
تیسرا حوالہ | 203 |
چوتھا حوالہ | 203 |
پا نچواں حوالہ | 203 |
چٹھا حوالہ | 203 |
ساتواں ’آٹھواں اور نواں حو الہ | 205 |
دسواں حوالہ | 206 |
زیادتی ثقہ کے قبول ورد سے متعلق محد ثین کا مؤقف | 208 |
ایک اہم نکتہ | 208 |
اصول حدیث میں ظاہر بت | 210 |
قر آن کی روشنی زیادتی ثقہ کے مر دود ہونے پر اہل فن کی تصر یحات | 211 |
امام شافعی کی تصریح | 211 |
امام ابن معین کی تصریح | 213 |
امام بخاری کی تصریح | 213 |
امام مسلم کی تصریح | 214 |
امام دا رقطنی کی تصریح | 215 |
امام ابن دقیق العید کی تصریح | 215 |
امام ابن عبدا لھادی کی تصریح | 215 |
امام ابن القیم کی تصریح | 217 |
امام ابن الوزیر کی تصریح | 219 |
حا فظ ابن حجر کے ذریعہ محدثین کے مؤقف کی ترجمانی | 219 |
قر ا ئن کی رو شنی میں زیادتی ثقہ کے مر دو د ہو نے کی دس مثا لیں | 219 |
زیر بحث روایت کے مشابہ ایک زبر دست مثال | 228 |
زیادتی ثقہ کے رد میں پیش کر دہ تیسری مثال پر زبی علی زئی صا حب کے اعتر اضا ت کا جا ئزہ | 230 |
امام محمد بن طا ہر المقدسی کی تو ثیق | 230 |
امام جو ر قانی کی توثیق | 231 |
عیسی بن علی کا تعین با دلا ئل | 232 |
عیسی بن علی کی توثیق | 234 |
عبد الوہاب الثقفی کی زیا دتی کو رد کرنے پر زبیر علی زئی کے شبہات | 236 |
متکلم فیہ ہونے کا مفہوم | 236 |
عبد الوہا ب الثقفی کے اختلاط پر بحث | 239 |
کیا عبد الوہا ب الثقفی کا اختلاط کے بعد روایت نہ کر نا ثابت ہے | 240 |
امام ذہبی کے قول کی بنیاد ضعیف السند ہے | 240 |
صحیحن میں مختلطین کی روایت | 242 |
جذباتی دلا ئل پر ہما را تبصرہ | 246 |
زیر بحث روایت کےمن گھڑت ہونے پر دو مزید شہاد تیں | 249 |
بنو امیہ کی مذمت میں دو ضعیف روایات | 251 |
60 سال بعد سے متعلق ایک ضعیف روا یت | 254 |
فصل دوم : صحیح احادیث سے غلط استد لال | 261 |
صبیان قریش سے متعلق حدیث ابی ہر یر ہ | 261 |
60سال بعد فتنہ سے متعلق حدیث ابی سعید الخدری | 264 |
سن 70سے پنا ہ مانگنے کا حکم اور اما ر ت یزید بن معا ویہ | 266 |
سن 70کامفہوم | 270 |
بچوں کی اما رت کا دور | 274 |
حدیث مذکور کا مصداق کون | 275 |
باب دوم : بعض آثا ر صحابہ سے غلط استدلا ل | 280 |
ابو ہریہ سن ساٹھ(60) ہجری اور بچوں کی امامت | 281 |
بچوں کی امارت کادو ر کب | 283 |
حافظ ابن حجر ما تسا مح | 284 |
سن ساٹھ (60) کےفتنہ کا ذمہ دارکون | 288 |
بیعت یزید سے متعلق ابن عمر کے ایک قول کی وضا حت | 290 |
صحابی رسول ابو ہریرہ کا بعض علم ظاہر نہ کر نا | 294 |
صحابی رسول جابر اور اہل مدینہ کو خو ف زدہ کرنے پر وعید | 297 |
صحا بی رسول اسیر بن عمر کا اثر | 299 |
صحابی رسول عمرو بن حزم کا اثر (سند ضعیف) | 301 |
باب سوم : امیر یزید کی بیعت سے بعض صحابہ اور اس کی نو عیت | 302 |
صرف دو صحابہ نے ہی بیعت یزید کی مخا لفت کی | 304 |
عبد الرحمن بن ابی بکر کی مخا لف | 304 |
ابوبکر کےایک د وسرے بیٹے کی عثمان سے مخالف | 307 |
عبد اللہ بن عمر زبیر کی مخالف ت | 307 |
غیر ثابت مخالفتیں | 312 |
بیعت سے فرار کے لیے مکہ میں پناہ | 313 |
زبر دستی بیعت کافسانہ | 314 |
محمد بن عمر الو اقدی’’ کذاب کا تعا رف | 315 |
باب چہا رم :شہادت حسین | 328 |
حسین کے قاتل یزید نہیں بلکہ اہل کو فہ تھے | 329 |
قاتل حسین صحابہ کی نظر میں | 329 |
کیا ابن عباس نے یزید کو قاتل حسین کہا | 331 |
بعض روایات کے مطابق ابن عباس نے علی کو امت مسلمہ کا قاتل کہا | 335 |
قاتل حسین برابر حسین محمد بن الحنفیہ کی نظر میں | 337 |
قا تل حسین او لا د حسین کی نظر میں | 338 |
کیا یزید کے بیٹے نے اپنے والد کۃ قاتل حسین کہا | 344 |
قاتل حسین خود حسین کی نظر میں | 344 |
امام بلا ذری کی تو ثیق | 354 |
کیا حسین یزید کی بیعت پر کبھی تیار نہیں ہوئے | 358 |
ابو مخنف لوط بن یحیٰ کذاب کا تعا رف | 359 |
بیعت کی رضا مندی والی روایت پر زبیر زئی صا حب کا اعتر اض اور اس کا جواب | 360 |
کتا ب انساب الاشراب کے ثبوت پر بحث | 362 |
کتا ب کے ثبوت کا معیار | 362 |
بیعت پر رضا مند ی والی روایت تا ریخ طبری میں بھی بسند صحیح | 364 |
باب پنجم: قا تلین حسین سے عدم قصاص | 368 |
پہلا جواب : قصا ص کا عدم مطالبہ | 369 |
دوسرا جواب : قصا ص لیا جا چکا تھا | 370 |
کیا عبید اللہ بن زیاد قاتلین حسین میں تھا | 374 |
راس حسین اور عبید اللہ بن زیاد | 374 |
حسین کا سر ابن زیاد کے پاس لا یا جانا | 374 |
حسین کی خو بصورتی کی مذمت | 376 |
حسین کے سر کی بےحرمتی | 377 |
راس حسین کے سا تھ ابن زیاد کے معا ملہ سۃے متعلق دیگر روا یات | 383 |
روایت انس بن مالک | 383 |
روایت زید بن ارقم | 388 |
حسن بصری کی روایت | 391 |
بے حر متی کا فلسفہ یا لطیفہ | 392 |
کیا ابن زیاد کے سر میں سانپ گھسا | 393 |
ایک سفید جھوٹ : ابن زیاد کااعتراف جرم | 396 |
راس حسین اور یزید بن معا ویہ | 397 |
تنبیہ بلیغ : ابن الجوزی کے الفاظ ’ متن روایت میں شامل کر نے کی جسارت | 407 |
اصل روایت کی سند بھی ضعیف ہے | 409 |
سلیمان بن صرد کی مخا لفت | 410 |
تیسرا جواب : سیاسی مجبوری | 411 |
باب ششم:واقعہ حرہ کی حقیقت | 416 |
پس منظر | 417 |
اصل مخا لفین | 419 |
جلیل القدر صحابہ پر قتل عثمان کی تہمت | 424 |
شامی فوج کاکر دار | 429 |
مسلمان کے قتل عام کا افسانہ | 432 |
صحابہ کرام کے قتل عام کا افسانہ | 437 |
واقعہ حرہ میں کسی بھی صحابی کا شہید ہونا بسند صحیح ثابت نہیں | 437 |
کیا واقعہ حرہ میں تمام حدیبی صحابہ شہید ہو گئے | 438 |
واقعہ حرہ کے بعد با حیات حدیبی صحابہ | 439 |
حدیبی صحابی انس وا قعہ حرہ کے بعد با حیات تھے | 439 |
حدیبی صحابی جا بر بن عبد اللہ حرہ کے بعد باحیات تھے | 440 |
حدیبی صحابی سلمہ بن اکوع حرہ کے بعد باحیات تھے | 442 |
واقعہ حرہ میں قتل صحابہ سے متعلق دیگر روایات کا جا ئزہ | 443 |
وا قعہ حرہ میں قتل صحابہ کے در پہ کو ن ؟ شامی فو ج ؟یا اہل مد ینہ کے شر پسند | 447 |
مدینہ مین لو ٹ کھسوٹ کا افسانہ | 449 |
خواتین کی عصمت دری کا افسانہ | 461 |
مسجد نبوی میں اذان و نماز کےبند ہونے کا افسانہ | 465 |
اہل مدینہ کی مخالفتسےمتعلق صحا بہ اکابر ین امت کا مؤقف | 470 |
زبیر علی زئی صاحب کے ایک اصول تنصیف کی تر دید | 473 |
عبد اللہ بن زید انصاری کامؤقف | 478 |
عبد اللہ بن عبا س کا مؤقف | 478 |
عبد اللہ بن عمر کا مؤقف | 479 |
محمدبن الحنفیہ کا مؤقف | 480 |
ربیہ رسول زینب بنت ابی سلمہ کا مؤقف | 483 |
جاری ہے۔۔۔۔۔۔ |