یک مشت سے زائد داڑھی کی شرعی حیثیت
یک مشت سے زائد داڑھی کی شرعی حیثیت
مصنف : زبیر بن خالد مرجالوی
صفحات: 418
اسلامی تعلیمات کے مطابق مردوں کے لئے داڑھی رکھنا واجب ہے،اور تمام انبیاء کرام کی متفقہ سنت اور شرافت و بزرگی کی علامت ہے اسی سے مردانہ شکل وصورت کی تکمیل ہوتی ہے‘ آنحضرت ﷺ کا دائمی عمل ہے اور حضور ﷺنے اسے فطرت سے تعبیر فرمایا ہے‘ لہذا اسلام میں داڑھی رکھنا ضروری ہے اور منڈانا گناہ کبیرہ ہے۔ مرد وعورت میں ظاہری تمیز کرنے کے لئے مرد کو داڑھی جیسے خوبصورت زیور سے مزین کیا ہے۔داڑھی مرد کی زینت ہے ،جس سے اس کا حسن اور رعب دوبالا ہو جاتا ہے۔ نبی کریمﷺ نے متعدد مواقع پر داڑھی بڑھانے اور اس کو معاف کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس اعتبار سے دین اسلام میں داڑھی کی عظمت و فضیلت بہت زیادہ ہے۔ مسلمانوں پر مغربی تسلط کے بعد سے مسلمانوں میں یہ سنت بہت تیزی کے ساتھ متروک ہوتی جا رہی ہے۔البتہ یک مشت سے زائدداڑھی کاٹنے کےجواز وعدم جواز کی بابت سلف صالحین سے ائمہ کرام رحمہم اللہ تک اس مسئلہ میں دونوں آراء موجود ہیں ۔تمام ادوار میں ہر دوفریق خلاف رائے کا اظہار کرتے آئے ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’یک مشت سے زیادہ داڑھی کی شرعی حیثیت‘‘واٹس ایپ مجموعہ بنام’’اللجتۃ العلمیۃ من علماء الدعوۃ السلفیۃ‘‘ میں شامل مختلف جید علماء کرام ومفتیان عظام کے تین سال قبل ’’ یک مشت سے زیادہ داڑھی کی شرعی حیثیت ‘‘سے متعلق علمی وتحقیقی مباحثہ کی کتابی صورت ہے ۔ جناب زبیربن خالد مرجالوی صاحب نے بڑی محنت وعرق ریزی سے علمائے کرام کے اس علمی مباحثہ کو افادۂ عام کے لیے کتابی میں مرتب کیا ہے ۔اور خود آغاز کتاب میں اس بابت تفصیلی علمی وتحقیقی مضمون بھی تحریر کیا ہے۔مرتب موصوف نے مذکورہ مسئلہ میں کسی ایک رائے کو ترجیح دینے کی بجائے ہردو آراء کو جمع کرنے کے بعد فیصلہ قارئین پر چھوڑ دیا ہےکہ جس موقف کے حاملین علمائے کرام کے دلائل بہ اعتبار صحت واصابت قوی معلوم ہوں قارئین اسے قبول کرلیں۔ شیخ الحدیث مولانا حافظ خالد بن بشیر مرجالوی،مولانا محمد رفیق طاہر حفظہما اللہ کی کتاب ہذا پرنظر ثانی سے اس کی اہمیت وافادیت دوچند ہوگئی ہے۔اللہ تعالیٰ مرتب وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر |
تقدیم | 23 |
عرض مرتب | 25 |
باب اول ایک مشت سے زائد داڑھی کی شرعی حیثیت | 31 |
مکمل داڑھی رکھنا فرض ہے | 31 |
پہلی حدیث | 31 |
دوسری حدیث | 31 |
تیسری حدیث | 31 |
چوتھی حدیث | 32 |
اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کا حکم فرض ہوتا ہے | 33 |
حکم کی فرضیت قرآن و حدیث کی روشنی میں | 33 |
پہلی دلیل | 34 |
دوسری دلیل | 34 |
تیسری دلیل | 35 |
چوتھی دلیل | 35 |
پانچویں دلیل | 35 |
چھٹی دلیل | 35 |
ساتویں دلیل | 36 |
آٹھویں دلیل | 36 |
نویں دلیل | 37 |
گیارہویں دلیل | 37 |
بارہویں دلیل | 37 |
محدثین و اصولیوں کی نظر میں حکم کی فرضیت | 38 |
کامل ترک لیحہ پر دلالت کرنے والے الفاظ کی لغوی تشریح | 42 |
پہلا لفظ | 42 |
دوسرا لفظ | 44 |
تیسرا لفظ | 44 |
چوتھا لفظ | 47 |
مادہ عفو کی مزید وضاحت | 50 |
رسول اللہ ﷺ کی داڑھی مبارک | 61 |
رسول اللہ ﷺ کی داڑھی موجود تھی | 61 |
پہلی دلیل | 61 |
دوسری دلیل | 61 |
تیسری دلیل | 62 |
چوتھی دلیل | 63 |
پانچویں دلیل | 63 |
چھٹی دلیل | 64 |
رسول اللہ ﷺ کی داڑھی گھنی تھی | 64 |
پہلی دلیل | 65 |
دوسری دلیل | 65 |
تیسری دلیل | 65 |
چوتھی دلیل | 66 |
رسول اللہ ﷺ کی داڑھی کی لمبائی | 66 |
پہلی دلیل | 67 |
دوسری دلیل | 69 |
ملحوظہ | 69 |
تیسری دلیل | 69 |
چوتھی دلیل | 70 |
ملحوظہ | 70 |
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی داڑھیاں | 71 |
پانچ صحابہ کرام کی داڑھیاں | 73 |
سات صحابہ کرام کی داڑھیاں | 74 |
ایک اعتراض | 75 |
ازالہ | 75 |
ایک وضاحت | 76 |
داڑھی کٹوانا کیوں جائز نہیں | 77 |
پہلی بات | 77 |
دوسری بات | 77 |
تیسری بات | 78 |
چوتھی بات | 78 |
پانچویں بات | 80 |
ایک اعتراض | 81 |
ازالہ | 81 |
چھٹی بات | 82 |
ساتویں بات | 82 |
عمل صحابہ کے متعلق سلف کا مہنج | 84 |
حاصل کلام | 89 |
موقوف حدیث پر عمل کی حیثیت | 91 |
ابن عمر رضی اللہ عنہما کے عمل میں بعض احتمالات اور ان کی حقیقت | 103 |
مخالفین کے دلائل و اعتراضات اور ان کا تجزیہ | 121 |
یک مشت سے زائد داڑھی کاٹنے کو جائز کہنے والے علمائے کرام | 157 |
یک مشت سے زائد داڑھی کاٹنے کو ناجائز کہنے والے علمائے کرام | 247 |