علوم الحدیث فنی فکری اور تاریخی جائزہ
مصنف : پروفیسر ڈاکٹر عبد الراؤف ظفر
صفحات: 990
پروفیسر ڈاکٹر عبدالرؤف ظفر ان نابغہ روز گار ہستیوں میں سے ایک ہیں جو تشریعی اور عصری دونوں علوم میں مہارت تامہ رکھتے ہیں۔ آپ نے گلاسکو یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری امتیازی حیثیت میں حاصل کی۔ اور بہاولپور یونیوسٹی میں حدیث کے استاد ہونے کے ساتھ ساتھ مسند سیرت کے ڈائریکٹر ہیں۔ ’علوم الحدیث فنی، فکری اور تاریخی مطالعہ‘ اسی مرد مجاہد کے شب و روز کی محنت کا نتیجہ ہے۔ جس کا لفظ لفظ تحقیق و جستجو سے بھرپور ہے۔ ایک شارع کی حیثیت سے رسول اکرم ﷺ کا یہ فرض منصبی تھا کہ آپ ﷺ قرآنی احکامات اور اس کی جملہ جزئیات کی تشریح و توضیح کریں۔ اور یہ تمام تر تفصیلات صرف اور صرف احادیث میں ملتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمان نسل در نسل احادیث نبوی کی حزم و احتیاط کے ساتھ حفاظت کرتے چلے آ رہے ہیں۔ حدیث کی حفاظت کا سب سے پہلے سہرا ان علمائے اصول حدیث کے سر ہے جنہوں نے حدیث کی حفاظت کے لیے بیسیوں علوم متعارف کروائے۔ زیر مطالعہ کتاب میں انہی علوم پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔ ایک استاذ حدیث ہونے کے ناطے مصنف موصوف کا احادیث رسول ﷺ کے ساتھ ایک خاص ربط و تعلق ہے اس لیے انہوں علوم الحدیث سے متعلق تمام فنی و فکری مباحث کو قلمبندکرنے میں کسی قسم کی دقیقہ فروگزاشت سے کام نہیں لیا۔ اردو میں اس موضوع پر اس سے پہلے بھی بہت کام ہو چکا ہے لیکن یہ کتاب اس حوالے سے انفرادی حیثیت کی حامل ہے کہ اس میں علوم الحدیث کے ہر موضوع کا مکمل احاطہ کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر موصوف نے حدیث کی ضرورت و حجیت، اسماء الرجال، جرح و تعدیل، فن تخریج، شروح الحدیث، علم الانساب، علم معرفۃ الاسماء والکنی، لغات الحدیث الغرض حدیث کے کسی بھی موضوع کو تشنہ نہیں چھوڑا۔ مصنف کی جستجو اور لگن کا اندازہ اس سے لگائیے کہ انہوں نے اس کتاب کی تیاری کے لیے جن کتب سے استفادہ کیا ان کی تعداد سینکڑوں میں ہے جس کی فہرست انہوں نے کتاب کے آخر میں درج کی ہے۔ یقیناً یہ کتاب علوم حدیث کا انسائیکلو پیڈیا اور معلومات کا بحر ذخار ہے۔
عناوین | صفحہ نمبر | |
حرف اوّل: پروفیسر عبدالجبار شاکر | 12 | |
عرض مصنف | 18 | |
باب اوّل : تعارف حدیث | ||
چند بنیادی اصطلاحات | 21 | |
سند | 21 | |
متن | 23 | |
حدیث | 24 | |
خبر | 27 | |
اثر | 29 | |
سنت | 31 | |
المسندِ (نون پر زیر سے) | 36 | |
المسنَد (نون پر زبر سے) | 36 | |
المحدّث | 36 | |
الحافظ | 37 | |
الحجہ | 37 | |
حدیث نبوی کی اہمیت،ضرورت و حجیت | 38 | |
حدیث وحی الہٰی ہے | 39 | |
حدیث کی تشریعی حیثیت | 42 | |
ہدایت اطاعت ِرسول سے مستلزم ہے | 48 | |
کتابت حدیث (ارشادات نبوی کی روشنی میں حکم کتابت اور منع کتابت ِ حدیث میں تطبیق) | 56 | |
حوالہ جات | 56 | |
باب دوم : سند حدیث | ||
سند حدیث کی اہمیت | 91 | |
السند | 92 | |
المتن | 93 | |
محدثین کا اسناد کی طرف رجحان | 94 | |
سند حدیث کا آغاز و ارتقاء | 106 | |
مستشرقین اور سندِ حدیث | 118 | |
سند حدیث کا آغاز و ارتقاء | 119 | |
تحریک استشراق کا آغاز و ارتقاء | 123 | |
سند ِحدیث پر مستشرقین کے اعتراضات او ران کے جوابات | 124 | |
حوالہ جات | 132 | |
باب سوم : علوم الحدیث | ||
محدث و طالب حدیث کے آداب | 141 | |
آداب | 142 | |
محدث اساتذہ کے ہاں جانے کے آداب | 150 | |
محدث کے آداب و فرائض | 161 | |
آداب روایت | 166 | |
مقام صحابہ ؓ اور کتب معرفۃ الصحابۃ | 168 | |
عدالت صحابہ | 169 | |
کتب معرفۃ الصحابہ | 168 | |
فن اسماء الرجال | 188 | |
فن اسماء الرجال | 188 | |
فن اسماء الرجال کا ارتقاء | 196 | |
کتب معرفۃ الصحابہ | 199 | |
کتب طبقات | 203 | |
کتب التاریخ | 208 | |
رجال کتب الصحاح الستہ | 212 | |
کتب الجرح و التعدیل | 218 | |
علم جرح و تعدیل کا تحقیقی جائزہ | 226 | |
علم جرح و تعدیل کی اہمیت | 228 | |
علم جرح و تعدیل کا ارتقاء | 232 | |
وجوہ طعن فی الراوی | 238 | |
مراتب جرح و تعدیل | 239 | |
کتب جرح و تعدیل | 241 | |
فن تخریج حدیث | 244 | |
تخریج حدیث کی اہمیت | 247 | |
تخریج حدیث کے فوائد | 247 | |
فن تخریج حدیث کا ارتقائی جائزہ | 251 | |
تخریج حدیث کے طریقے | 254 | |
علم الانساب | 276 | |
تعریف | 276 | |
علم الانساب پر اہم تصنیفات | 286 | |
علم معرفۃ الاسماء والکنیٰ | 290 | |
نام اور کنیت کی معرفت | 290 | |
الاسماء والکنیٰ پر اہم تصنیفات | 291 | |
معرفۃ الالقاب | 301 | |
القاب پر مشتمل کتب | 302 | |
علم الطبقات | 303 | |
کتب طبقات | 307 | |
نقد حدیث | 312 | |
نقد حدیث کی ضرورت و تاریخی پس منظر | 312 | |
نقد حدیث کی ماہیت | 314 | |
خارجی نقد حدیث | 314 | |
داخلی نقد حدیث | 316 | |
محدثین کا نقد حدیث کا اہتمام | 326 | |
منکرین حدیث کا نقد حدیث کے بارے میں روّیہ | 328 | |
مستشرقین کا نقد حدیث کے بارے روّیہ | 329 | |
حوالہ جات | 332 |