طورخم سے کوہ قاف تک روس کے تعاقب میں
مصنف : امیر حمزہ
صفحات: 173
افغانستان ایشیاء کا ایک ملک ہے جس کا سرکاری نام اسلامی جمہوریہ افغانستان ہے۔ اس کے جنوب اور مشرق میں پاکستان، مغرب میں ایران، شمال مشرق میں چین، شمال میں ترکمانستان، ازبکستان اور تاجکستان ہیں۔ اردگرد کے تمام ممالک سے افغانستان کے تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلق بہت گہرا ہے۔ اس کے بیشتر لوگ مسلمان ہیں۔ یہ ملک بالترتیب ایرانیوں، یونانیوں، عربوں، ترکوں، منگولوں، برطانیوں، روسیوں اور اب امریکہ کے قبضے میں رہا ہے۔ مگر اس کے لوگ بیرونی قبضہ کے خلاف ہمیشہ مزاحمت کرتے رہے ہیں۔ ایک ملک کے طور پر اٹھارویں صدی کے وسط میں احمد شاہ درانی کے دور میں یہ ابھرا اگرچہ بعد میں درانی کی سلطنت کے کافی حصے اردگرد کے ممالک کے حصے بن گئے۔ روس کی کمیونسٹ پارٹی نے کمال اتا ترک کی طرز پر غیر اسلامی نظریات کی ترویج کی مثلاً پردہ پر پابندی لگانے کی کوشش کی۔ یہ تبدیلیاں افغانی معاشرہ سے بالکل مطابقت نہیں رکھتی تھیں۔ افغانستان میں حالات جب بہت خراب ہو گئے تو افغانی کمیونسٹ حکومت کی دعوت پر روس نے اپنی فوج افغانستان میں اتار دی۔25 دسمبر 1979 کو روسی فوج کابل میں داخل ہوگئی۔ افغانستان میں مجاہدین نے ان کے خلاف جنگ شروع کر دی۔ جو کئی سالوں تک جاری رہی ۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روس کو 1989 میں مکمل طور پر افغانستان سے نکلنا پڑا ۔بلکہ بعض دانشوروں کے خیال میں روس کے ٹوٹنے کی ایک بڑی وجہ یہی جنگ تھی۔ زیر تبصرہ کتاب ” طور خم سے کوہ قاف تک روس کے تعاقب میں “جماعۃ الدعوہ پاکستان کے مرکزی رہنما مولانا امیر حمزہ صاحب کی تصنیف ہے ۔جس میں انہوں نے افغانستان سے روس کے نکلنے کے فورا بعدکئے گئے اپنے سفر کی روشنی میں وہاں کے حالات واقعات اور مناظر پر روشنی ڈالی ہے،اور یہ کتاب افغانستان کے حوالے سے ایک تاریخی دستاویز ہے۔
عناوین | صفحہ نمبر | |
افغانستان | ||
طور خم | 8 | |
شہداء کی یادیں | 10 | |
سوئے کابل | 12 | |
پل چرخی جیل | 13 | |
خاد کےدفتر میں | 15 | |
پھانسی اور پھر 20سال قید | 16 | |
کابل شہر میں | 17 | |
کابل کے حالات | 19 | |
ایک دلچسپ تاریخی جائزہ | 20 | |
برگیڈئر عبد اللہ سے ملاقات | 22 | |
کابل کے جج کی باتیں | 23 | |
فاتح سومنات کےشہر ’’غزنی‘‘ میں | 24 | |
سلطان کے بت شکن جہاد پہ ایک نظر | 27 | |
سلطان ’’سومنات ‘‘ میں | 28 | |
سلطان کی قبر پر | 29 | |
کشمیر کی یاد | 30 | |
غزنی سےواپسی | 31 | |
شاہر سالانگ پہ سفر | 36 | |
کوسالانگ پر | 37 | |
پل خمری میں | 38 | |
قندوز کی جانب | 39 | |
دشت وجنگل میں | 40 | |
حصرت حسین کے مزار پر | 41 | |
ننگے بابے کی درگاہ پر | 43 | |
دست ارچی کی طرف کوچ | 44 | |
کمانڈر جلات خان کےمہمان | 47 | |
گدھے پرسفر | 48 | |
عبد العزیز شہید کی قرار گاہ پر | 50 | |
ایک بڑے کمانڈر سے ملاقات | 52 | |
دریائے آمو کےکنارے بندر شیر خان میں | 53 | |
روس کی سیر | ||
ماسکو کا سفر | 56 | |
ماسکو شہر | 58 | |
ماسکو کی جامع مسجد کےخطیب سےملاقات | 59 | |
کریملن کی سیر اور لینن کی لاش | 61 | |
شیطانی مذاہب اور سٹالن کا انجام | 65 | |
ڈالر پری کو پکڑنے کی دوڑ | 67 | |
میٹرو ٹرین | 68 | |
قازان سے آستراخان | ||
دریائے وولگا کے کنارے کنارے | 71 | |
تاتارستان کی تاریخی سیر | 72 | |
قازان میں | 74 | |
بحری جہاز میں سفر | 76 | |
لینن کے سفر میں | 77 | |
کولیشیف شہر | 78 | |
تفریح کے شیطان مناظر | 79 | |
’’سرائے ‘‘سارا توف میں | 80 | |
وولگا گراڈ | 81 | |
آسترا خان | 83 | |
روسی نومسلم سے ملاقات | 86 | |
کوہ قاف | ||
داغستان | 90 | |
مدرسہ حکمت میں | 91 | |
آذربائیجان میں دلازار لمحات | 92 |