تحریک سید احمد شہید جلد سوم
تحریک سید احمد شہید جلد سوم
مصنف : غلام رسول مہر
صفحات: 416
ہندوستان کی فضا میں رشد وہدیٰ کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا جس نے اپنی قوت ایمان اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے خود تراشیدہ بتوں کو پاش پاش کر کے توحیدِ خالص کی اساس قائم کی یہ شاہ ولی اللہ دہلوی کے پوتے شاہ اسماعیل شہید تھے ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے بعد دعوت واصلاح میں امت کے لیے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی امارت میں تحریک مجاہدین میں شامل ہوکر سکھوں کے خلاف جہاد کرتے ہوئے 6 مئی 1831ء بالاکوٹ کے مقام پر شہادت کا درجہ حاصل کیا اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے حرّیت کی ایک عظیم مثال قائم کی جن کے بارے شاعر مشرق علامہ اقبال نے کہا کہ ’’اگر مولانا محمد اسماعیل شہید کےبعد ان کے مرتبہ کاایک مولوی بھی پیدا ہوجاتا تو آج ہندوستان کے مسلمان ایسی ذلت کی زندگی نہ گزارتے۔ سید محمد اسماعیل شہید اور ان کےبےمثل پیرو ومرشد سید احمد شہید اور ان کےجانباز رفقاء کی شہادت کےبعد ،بقیۃ السیف مجاہدین نے دعوت واصلاح وجہاد کاعلم سرنگوں نے نہ ہونے دیا بلکہ اس بے سروسامانی کی کیفیت میں اسے بلند سےبلند تر رکھنے کی کوشش کی ۔سید اسماعیل شہید اور ان کےجانباز رفقاء اوران کے نقش قدم پر چلتے ہوئے تحریک کو زندہ رکھنے والے مجاہدین کی یہ داستان ہماری ملی غیرت اور اسلامی حمیت کی سب سے پر تاثیر داستان ہے۔ ان اللہ والوں نےاللہ کی خاطر آلام ومصائب کوبرداشت کیا ،آتش باریوں اور شمشیرزنیوں کی ہنگامہ آرائیوں میں جانیں دے دیں،خاندان ،گھر بار اور جائیدادوں کی قربانیاں دیں ۔ جیل کی کال کوٹھڑیوں اور جزائر انڈیمان یعنی کالاپانی کی بھیانک اور خوفناک وحشت ناکیوں میں دن بسر کیے ۔لیکن جبیں عزیمیت پر کبھی شکن نہ آنے دی اور پائے استقامت میں کبھی لرزش پیدا نہ ہونے دی۔ زندگی کےہرآرام اور ہر عیش کو نوکِ حقارت سے ٹھکراتے ہوئے آگے بڑھتے رہے ۔ زیر نظرکتاب ’ ’تحریک سید احمد شہید المعروف شید احمد شہید‘‘ معروف مؤرخ وسوانح نگار مولانا غلام رسول مہر کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نےمجاہد کبیر سید احمد شہید اور ان کےعالی ہمت رفقا کے ایمان افروز واقعات کو بڑے احسن انداز میں بیان کیاہےیہ کتاب جماعت مجاہدین ، سرگزشتِ مجاہدین کے عنوان بھی شائع ہوئی ہے ۔مکتبہ الحق، ممبئی نےاسے دس سال قبل جدید عنوان’’ تحریک سید احمد شہید‘‘ کے ساتھ چار جلدوں میں شائع کیا ہے ۔ یہ چار ضخیم جلدیں تقریباً ڈھائی ہزار صفحات پر مشتمل ہیں ۔
عناوین | صفحہ نمبر |
سطور اولین | 19 |
عرض ناشر | 22 |
پیش لفظ | 24 |
حصہ اول : جماعت اور اس کی تنظیم | |
پہلا باب | |
سکھ یا انگریز؟ | 29 |
مزید شہادتوں کی ضرورت | 29 |
جہاد کی بنیاد | 29 |
سلطان ہرات کے نام مکتوب | 30 |
ہند وراؤ کو تلقین | 31 |
بدیہی شہادت | 33 |
مومن کی شہادت | 34 |
دوسرا باب | |
تنظیم کی بنیاد | 35 |
امیر خاں کی معیت | 35 |
مستقل جماعت کی بنیاد | 36 |
فنون جنگ کی مشق | 37 |
تنظیم کی حیثیت | 38 |
غور طلب امور | 39 |
دعوت وتبلیغ کا انتظام | 40 |
تیسرا باب | |
عسکری تنظیمات(1) | 41 |
مجاہدین کی جماعتیں | 41 |
باقی جماعتیں | 42 |
بہیلے یا دستے | 42 |
رسا لدار | 44 |
رسد کا انتظام | 45 |
رسد کی تقسیم | 46 |
لباس | 47 |
ایک روشن حقیقت | 48 |
چوتھا باب | |
عسکری تنظیمات (2) | 49 |
زخمیوں کا علاج | 49 |
سامان جنگ | 50 |
بارود، گولے نل اور گنڈ اسے | 51 |
فنون جنگ کی مشق | 52 |
اکھاڑے | 54 |
لشکر کے نشان | 54 |
متفرق امور | 55 |
شجاعت اور حسن تدبیر | 56 |
مجاہدین پر شفقت | 57 |
پانچواں باب | |
ادارہ انتظام کا نقشہ | 58 |
ضروری گزارش | 58 |
عہدہ داروں کا تقرر | 58 |
تحصیل عشر کا انتظام | 60 |
تاکیدی احکام | 61 |
مجلس شوری | 62 |
امان نامے اور عطیات | 63 |
اتباع شریعت | 64 |
اعلان عام | 64 |
جرائم کے لیے سزائیں | 66 |
چھٹا باب | |
دفتری ترتیبات | 67 |
محکمہ تحریر | 67 |
اطلاعات کا اہتمام | 68 |
طریق مکاتبت | 68 |
روز نامچہ | 69 |
کاغذات کا صندق | 69 |
نشان تاکید | 70 |
مختلف مہریں | 70 |
منشیوں کا اخلاص اورسادگی | 71 |
غور طلب حقیقت | 72 |
ساتواں باب | |
خط وکتابت | 74 |
مجموعہ مکاتیب | 74 |
مرموز خط وکتابت | 74 |
ایک مثال | 75 |
شاہ اسحق اور شاہ یعقوب کے نام خطوط | 75 |
کاتب اورمکتوب الہیما کے اسماء | 76 |
قاصدوں کی کیفیت | 77 |
رقموں کی رسید | 78 |
رقوم کے متعلق ہدایات | 79 |
مجاہدین کا عمل | 79 |
آٹھواں باب | |
دعوت وتبلیغ | 81 |
تحریک کی بنیاد | 81 |
ضروری انتظامات | 82 |
خاص داعیوں کا تقرر | 82 |