تذکرۃ البخاری ( محمد الاعظمی )
مصنف : محمد الاعظمی
صفحات: 176
امام محمد بن اسماعیل بخاری کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ امیر االمؤمنین فی الحدیث امام المحدثین کے القاب سے ملقب تھے۔ ان کے علم و فضل ، تبحرعلمی اور جامع الکمالات ہونے کا محدثین عظام او رارباب ِسیر نے اعتراف کیا ہے امام بخاری ۱۳ شوال ۱۹۴ھ ، بروز جمعہ بخارا میں پیدا ہوئے۔ دس سال کی عمر ہوئی تو مکتب کا رخ کیا۔ بخارا کے کبار محدثین سے استفادہ کیا۔ جن میں امام محمد بن سلام الکندی ، امام عبداللہ بن محمد بن عبداللہ المسندی، امام محمد بن یوسف بیکندی زیادہ معروف ہیں۔اسی دوران انہوں نے امام عبداللہ بن مبارک امام وکیع بن جراح کی کتابوں کو ازبر کیا اور فقہ اہل الرائے پر پوری دسترس حاصل کر لی۔ طلبِ حدیث کی خاطر حجاز، بصرہ،بغداد شام، مصر، خراسان، مرو بلخ،ہرات،نیشا پور کا سفر کیا ۔ ان کے حفظ و ضبط اور معرفت حدیث کا چرچا ہونے لگا۔ امام بخاری کے استاتذہ کرام بھی امام بخاری سے کسب فیض کرتے تھے ۔ آپ کے اساتذہ اور شیوخ کی تعداد کم وبیش ایک ہزار ہے۔ جن میں خیرون القرون کےاساطین علم کےاسمائے گرامی بھی آتے ہیں۔اور آپ کےتلامذہ کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ امام بخاری سے صحیح بخاری سماعت کرنےوالوں کی تعداد 90ہزار کےلگ بھگ تھی ۔امام بخاری کے علمی کارناموں میں سب سے بڑا کارنامہ صحیح بخاری کی تالیف ہے جس کے بارے میں علمائے اسلام کا متفقہ فیصلہ ہے کہ قرآن کریم کے بعد کتب ِحدیث میں صحیح ترین کتاب صحیح بخاری ہے ۔ فن ِحدیث میں اس کتاب کی نظیر نہیں پائی جاتی آپ نے سولہ سال کے طویل عرصہ میں 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔امام بخاری کی سیر ت اور صحیح بخاری کے تعارف کے متعلق متعدد اہل علم نے کتب تصنیف کی ہیں لیکن سب سے عمدہ کتاب مولانا عبد السلام مبارکپوری کی تصنیف ’’سیرۃ البخاری ‘‘ ہے جو کہ کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہے ۔ اس کتاب کا عربی ترجمہ ڈاکٹر عبد العلیم بستوی کےقلم سے جامعہ سلفیہ بنارس اورمکہ مکرمہ سے شائع ہوچکا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’تذکرۃ البخاری‘‘ مولانا محمد الاعظمی (سابق شیخ الحدیث جامعہ عالیہ عربیہ مئو) کی تالیف ہے ۔مصنف نے اس کتاب کو پانچ ابواب میں تقسیم کرتے ہوئے امام بخاری کی حیات وسیرت، خصائص وشمائل، امام بخاری کا تفقہ اور اجتہادات ، صحیح بخاری اور اس کی خصوصیات ،امام بخاری کی تصانیف، صحیح بخاری کی شروح ، ختم صحیح بخاری، جیسے عنوانات قائم کر کے اما م بخاری اور ان کی الجامع الصحیح کے علمی مقام پر روشنی ڈالی ہے کتاب کے شرو ع میں ڈاکٹر مقتدیٰ حسن کاعلمی مقدمہ انتہائی اہم ہے ۔
عناوین | صفحہ نمبر |
تقدیم | 11 |
عرض مولف | 29 |
باب اول: امام بخاری حیات وسیرت | 37 |
نام ونسب وغیرہ | 37 |
اجداد میں اسلام کاآغاز | 37 |
امام بخاری کےوالد | 38 |
تاریخ پیدائش وجائےپیدائش | 39 |
تعلیم وتربیت | 39 |
حدیث کاشوق اورسماع کاآغاز | 40 |
علوم حدیث کےلیے سفر | 41 |
شیوخ اوراساتذہ | 42 |
تلامذہ | 44 |
خصائص وشمائل | 44 |
قوت حافظہ | 45 |
معرفت علل حدیث | 46 |
نوعمری میں تصنیف تدریس وافتاء | 47 |
حلیہ | 48 |
سخاوت وفیاضی | 48 |
رحم دلی اورعفودودرگذر | 49 |
شجاعت وبہادری | 50 |
عبادت وریاضت | 51 |
نماز میں خشوع کاحال | 52 |
زہددورع | 52 |
غیبت سے کلی اجتناب | 54 |
ابتلاء وآزمائش | 56 |
مرض ووفات | 57 |
باب دوم: امام بخاری کاتفقہ اوراجتہادات | 59 |
شیوخ ومعاصرین کی شہادات | 59 |
امام بخاری کامسلک | 63 |
تلخ وشریں | 65 |
تفقہ اوراجتہاد کےشواہد | 68 |
ایک واقعہ | 69 |
دوسراواقعہ | 70 |
تراجم ابواب | 71 |
باب سوم:صحیح بخاری اوراس یک خصوصیات | 75 |
صحیح بخاری کانام | 75 |
صحیح بخاری کاموضوع ومقصد | 76 |
تالیف کےمحرکات | 76 |
تالیف میں اہتمام اورمدت تکمیل | 78 |
احادیث کی تعداد | 84 |
تعداد احادیث میں اختلاف | 87 |
کتب اورابواب کی تعداد | 88 |
جامع صحیح میں شیوخ کی تعداد | 89 |
ثلاثیات بخاری کی تعداد | 89 |
جامع صحیح کو امام بخاری سےپڑھنےوالوں کی تعداد | 90 |
جامع صحیح کےنسخے | 90 |
اعداد وشمار کےخاکہ | 91 |