تاریخ فرشتہ جلد چہارم

تاریخ فرشتہ جلد چہارم

 

مصنف : محمد قاسم فرشتہ

 

صفحات: 511

 

ہندوستان دنیا کا ایسا خطہ ہے جہاں آٹھویں صدی سے لے کر بیسویں صدی تک دو غیرملکی حکمران، عرب مسلمان اور انگریز(برطانوی) قابض رہے۔ 712 ء میں مسلمان حکمران محمد بن قاسم نے ہندوستان میں قدم رکھا اور 1857 کے غدر کے بعد باقاعدہ مسلمانوں کے اقتدار کا خاتمہ ہوا ۔ برطانوی سامراج جس کی ابتداء 1757 ء کو ہوئی تھی کا خاتمہ 1947 ء کو ہوا۔ محمد بن قاسم نے دمشق میں موجود مسلمان خلیفہ الولید اور بغداد کے گورنر حجاج بن یوسف کی آشیر باد سے، 712 ء میں ہندوستان پر حکمرانی کا آغاز کیا ۔ 1590ء تک مسلمان حکمران شہنشاہ اکبر تقریباً پورے ہندوستان پر قابض ہو چکا تھا۔ اورنگ زیب کے دور (1657-1707) میں اس سلطنت میں کچھ اضافہ ہوا۔تاریخ ہندوستان  کے متعلق بے شمار کتب  موجود ہیں   ان  میں سے تاریخ فرشتہ  بڑی اہم کتاب ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ تاریخ فرشتہ ‘‘محمد قاسم فرشتہ (متوفی 1620ء) کی تصنیف ہے ہندوستان کی عمومی کتب ہائے تواریخ میں سے ایک مشہور تاریخی کتاب ہےیہ ہندوستان کی مکمل  تاریخ  ہے ۔ محمد قاسم فرشتہ نے  یہ کتاب ابراہیم عادل شاہ ثانی، سلطانِ بیجاپور (متوفی 1627ء) کے حکم سےفارسی زبان میں تصنیف کی صاحب کتاب  نے  اِسے ’’گلشن ابراہیمی‘‘ کا نام دیا مگر عوام میں یہ تاریخ فرشتہ کے نام سے مشہور ہوئی۔ممبئی کے انگریز گورنر لارڈ الفنسٹن نے پہلی بار نہایت اہتمام کے ساتھ بڑی تقطیع کی دو ضخیم جلدوں میں  1832ء میں اسے  شائع کروایا۔ اِس کے بعد لکھنؤ سے مطبع منشی نول کشور نے اِس کے متعدد ایڈیشن شائع کیے جو1864ء، 1865ء اور 1884ء میں شائع ہوئے۔ انگریزی زبان میں اِس کے بیشتر تراجم شائع ہوئے ہیں جن میں پہلا انگریزی ترجمہ 1868ء میں لندن سے شائع ہوا تھا۔ اردو زبان میں پہلا ترجمہ 1309ھ میں لکھنؤ سے مطبع منشی نول کشور نے شائع کیا تھا۔زیر تبصرہ  ترجمہ  عبدالحئی خواجہ کا ہ ے  جو انہوں نفیس اکیڈمی کراچی کی فرمائش پر کیا  تھا جسے نفیس اکیڈمی  نے دو جلدوں میں شائع کیا زیرتبصرہ  نسخہ چار جلدوں میں    ہےجوکہ  المیزان ،لاہورکا مطبوعہ ہے ۔

 

عناوین صفحہ نمبر
سلاطین تلنگانہ 339
سلطان قلی 341
ابتدائی حالات 341
ریاضی میں مہارت 341
تلنگانہ کی حالت 341
سلطان قلی کی خواہش 341
تلنگانہ کی ہم پر تقرر 341
امارت وسپہ سالاری 341
بادشاہت 342
سلطنت کی رونق 342
سلطان محمود شاہ کا خیال 342
شیعہ مذہب کا رواج 342
تیرہ بازی 342
سلاطین دکن سے دوستی 342
اسماعیل عادل کا حملہ 343
نظام شاہ سے خوشگوار تعلقات 343
طوالت عمر 343
قطب شاہ کا قتل 343
جمشید قطب شاہ بن سلطان قلی 344
شاہ طاہر کی آمد 344
عادل شاہی علاقے میں داخلہ 344
قلعہ ابتدکا محاصرہ 344
نظام شاہ کے نام پیغام اور اس کا جواب 344
قلعہ کا کنی پر اسد خاں کا قبضہ 344
قطب شاہ کا فرار اور اسد خاں سے مقابلہ 345
ملا محمود کی پیشین گوئی 345
پچھتاوا 345
بیماری 345
سازش 345
انتقال 345
ابراہیم قطب شاہ 346
کردار 346
چوروں کا دفیعہ 346
قطب شاہی خاندان کی نیک نامی 346
عنبرخاں سے تکرار 346
عنبر کا قتل 346
عنبر کے بھائی کا قتل 346
شاہ گردی 347
ابراہیم کی گولکنڈہ میں آمد 347
اہل گولکنڈہ کی خوشی 347
تخت نشینی 347
نظام شاہ سے معاہدہ 347
گلبرکہ کا معاہدہ 347
احمد نگر پر لشکر شکی 348
نظام سے دوستانہ تعلقات کی تجدید 348
قلعہ کلیان کا محاصرہ 348
صلح 348
عادل شاہ وغیرہ سےجنگ 348
نظام شاہی سلطنت میں انتشار 348
قطب شاہ کی دارور کو روانگی 349
قطب شاہ اور نظام میں ناراضگی 349
محمد قلی قطب شاہ 351
تخت نشینی 351
نظام شاہ سے دوستی 351
قلعہ شاہ ورک کا محاصرہ 351
محمد آقا ترکمان کی بہادری 351
بیجا پور کا محاصرہ 351
تسخیر گلبرکہ کا ارادہ 351
شاہ میرزا کی گرفتاری اور وفات 352
مصطفی خاں اور دلاور خان حبشی کی جنگ 352
قطب شاہ کی بہن کی شادی 352
بھاگ متی سے عشق 352
بھاگ نگر کی تعمیر 352
تلنگ، دونگ اور دبنگ کے علاقے 353
ایک عجیب وغریب کا واقعہ 353
سودا گروں کا قافلہ 353
غریبوں پر ظلم 353
اہل دکن کا ہنگامہ 353
بھائیوں سےمحبت 353
میر محمد مومن استر آبادی 354
حب اہل بیت کا صلہ 354
عماد شاہی خاندان 355
فتح اللہ عماد الملک 356
علاؤ الدین عماد الملک 357
قاسم برید 363
غلامی سے امارت تک 363
مرہٹوں سے جنگ 363
قوت واقتدار 363
خود مختاری 363
امیر علی برید 364
بہادری وجرات 364
انتقال 364
گیدڑوں کا خیال 364
علی برید شاہ 365
بادشاہ کا خطاب 365
نظام شاہی یورش 365
مرتضی نظام کا حملہ 365
مرتضی نظام کی واپسی 365
علی عادل کا قتل 365
علی بریدکا انتقال 365
علی برید کے جانشین 365
منصف کا اعتدار 367
خط کشمیر 687
جغرافیائی حالات 687
موسم 687
مکانات اور بازار 687
میوہ جات 687
باغات 687
کشمیر کے حسن کی تعریف 688
مندروں کی تعمیر 688
عجیب وغریب حوض 688
عجیب وغریب درخت 688
چشمہ فال 688
ایک دل کشا عمارت 689
راج دان 689
ظفر نامہ کے مولف کا بیان 689
سری نگر 689
کشمیر کے راستے 690
کشمیریوں کا مذہب 690
فرقہ نور بخش 690
فقہ اخوطہ 690
نور بخشیوں کے عقائد 691
مہملات فرقہ نور بخش 691
آفتاب پرست 691
کشمیروں کا موجودہ مذہب 691
سلطان شمس الدین 692
شاہ میرزا کی کشمیر میں آمد 692
راجہ ارنجن کی ملازمت 692
شاہ میرزا کے بیٹے 692
راجہ ارنجن کی وفات 692
شاہ میرزا کی خود مختار حکومت 693
دیجو میر بخشی 693
شمس الدین کا عہد حکومت 693
گوشہ نشینی اور وفات 693
جمشید شاہ بن سلطان شمس الدین 694
علی شیر کی بغاوت 694
جمشید کی معزولی اور وفات 694
سلطان علاو الدین بن سلطان شمس الدین 695
سلطان شہاب الدین بن شمس الدین 695
پنجاب پر حملہ 695
راجہ نگر کوٹ کی اطاعت 695
شہزادوں کی جلا وطنی 395
انتقال 396
سلطان قطب الدین 397
سلطان سکندر بت شکن 397
سلطان علی شاہ بن سکندر شاہ بت شکن 399
سلطان زین العابدین 700
حاجی خان المخاطب شاہ حیدر 707
شاہ حسن والد شاہ حیدر 707
محمد شاہ ولد خسن خن 708
فتح شاہ بن آدم خان 710
محمد شاہ کی دوبارہ حکومت کشمیر پر 711
سلطان المشائخ خواجہ فرید الدین مسعود گنج شکر 752
سلطان الاولیاء خواجہ نظام الدین 763
خواجہ نصیر الدین لودھی 775
شاہ منتخب الدین المعروف بزرزری بخش 776
شیخ برہان الدین 777
شیخ زین الدین 778
شیخ نظام الدین ابو لموید 778
امیر خسرو دہلوی 779
قطعہ تاریخ 781
شیخ سلیم قدرس سرہ 782
دوسرا حصہ خاندان سہرو دیا ملتان 783
حضرت شیخ بہاؤ الدین زکریا 783
شیخ صدر الدین عارف 791
شیخ رکن الدین ابو الفتح 793
سیدجلال بخاری 795
شیخ حسن افغان 796
شیخ احمد 796
مولانا شیخ حسام الدین 797
مولاناعلاء الدین 798
شیخ وحید الدین عثمان المشہور بہ سیاح 798
مخدوم جہانیاں جلال الدین حسین بخاری 799
صدر الدین راجوئے 802
سید کبیر الدین اسماعیل 804
خاتمہ ذکر کیفیت ہندوستان جنت نشان 804

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2

You might also like