تاریخ فرشتہ جلد سوم
تاریخ فرشتہ جلد سوم
مصنف : محمد قاسم فرشتہ
صفحات: 300
ہندوستان دنیا کا ایسا خطہ ہے جہاں آٹھویں صدی سے لے کر بیسویں صدی تک دو غیرملکی حکمران، عرب مسلمان اور انگریز(برطانوی) قابض رہے۔ 712 ء میں مسلمان حکمران محمد بن قاسم نے ہندوستان میں قدم رکھا اور 1857 کے غدر کے بعد باقاعدہ مسلمانوں کے اقتدار کا خاتمہ ہوا ۔ برطانوی سامراج جس کی ابتداء 1757 ء کو ہوئی تھی کا خاتمہ 1947 ء کو ہوا۔ محمد بن قاسم نے دمشق میں موجود مسلمان خلیفہ الولید اور بغداد کے گورنر حجاج بن یوسف کی آشیر باد سے، 712 ء میں ہندوستان پر حکمرانی کا آغاز کیا ۔ 1590ء تک مسلمان حکمران شہنشاہ اکبر تقریباً پورے ہندوستان پر قابض ہو چکا تھا۔ اورنگ زیب کے دور (1657-1707) میں اس سلطنت میں کچھ اضافہ ہوا۔تاریخ ہندوستان کے متعلق بے شمار کتب موجود ہیں ان میں سے تاریخ فرشتہ بڑی اہم کتاب ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ تاریخ فرشتہ ‘‘محمد قاسم فرشتہ (متوفی 1620ء) کی تصنیف ہے ہندوستان کی عمومی کتب ہائے تواریخ میں سے ایک مشہور تاریخی کتاب ہےیہ ہندوستان کی مکمل تاریخ ہے ۔ محمد قاسم فرشتہ نے یہ کتاب ابراہیم عادل شاہ ثانی، سلطانِ بیجاپور (متوفی 1627ء) کے حکم سےفارسی زبان میں تصنیف کی صاحب کتاب نے اِسے ’’گلشن ابراہیمی‘‘ کا نام دیا مگر عوام میں یہ تاریخ فرشتہ کے نام سے مشہور ہوئی۔ممبئی کے انگریز گورنر لارڈ الفنسٹن نے پہلی بار نہایت اہتمام کے ساتھ بڑی تقطیع کی دو ضخیم جلدوں میں 1832ء میں اسے شائع کروایا۔ اِس کے بعد لکھنؤ سے مطبع منشی نول کشور نے اِس کے متعدد ایڈیشن شائع کیے جو1864ء، 1865ء اور 1884ء میں شائع ہوئے۔ انگریزی زبان میں اِس کے بیشتر تراجم شائع ہوئے ہیں جن میں پہلا انگریزی ترجمہ 1868ء میں لندن سے شائع ہوا تھا۔ اردو زبان میں پہلا ترجمہ 1309ھ میں لکھنؤ سے مطبع منشی نول کشور نے شائع کیا تھا۔زیر تبصرہ ترجمہ عبدالحئی خواجہ کا ہ ے جو انہوں نفیس اکیڈمی کراچی کی فرمائش پر کیا تھا جسے نفیس اکیڈمی نے دو جلدوں میں شائع کیا زیرتبصرہ نسخہ چار جلدوں میں ہےجوکہ المیزان ،لاہورکا مطبوعہ ہے ۔
عناوین | صفحہ نمبر |
تذکرہ سلاطین بیجاپور یعنی سلطان عادل شاہ | 29 |
یوسف عادل شاہ | 30 |
ابتدائی حالات | 30 |
سلطان محمد | 30 |
شہزادہ یوسف کے قتل کا حکم | 30 |
ملکہ کی التجاء | 30 |
ملکہ کی تدبیر | 30 |
شہزادہ یوسف کی بلاد عجم کو روانگی | 31 |
شہزادہ یوسف کی تعلیم وتربیت | 31 |
افشائے راز | 31 |
حضرت خضر ؑ کی زیارت | 32 |
یوسف کا عزم ہندوستان | 32 |
احمد آباد بیدر کو روانگی | 32 |
یوسف شاہی ترکی غلاموں کے گروہ میں | 32 |
جواہر نامی ضعیفہ کی روایت | 33 |
یوسف عادل شاہ کےنسب کی تحقیق | 33 |
لفظ رسوائی کی تحقیق | 33 |
یوسف کا امیر آخور مقرر ہونا | 34 |
نظام الملک سے وابستگی | 34 |
منصب امارت | 34 |
طرفداری بیجاپور | 34 |
یوسف کی خود مختاری | 34 |
قاسم برید کا حسد | 35 |
قاسم برید کی سازشیں | 35 |
تمراج اوربہادر گیلانی کے ہنگامے | 35 |
قاسم برید کی سرزنش کا خیال | 35 |
مولوی عالی کا بیان | 36 |
بزم عیش وعشرت | 36 |
یوسف عادل یک بیماری | 36 |
تمراج کی رائے چور پر لشکر کشی | 37 |
یوسف عادل کی صحت یابی | 37 |
تمراج سے مقابلے کی تیاری | 37 |
معرکہ آرائی | 37 |
تمراج کی شکست | 38 |
مد گل اور رائچور کی فتح | 39 |
بہادر گیلانی کی ہنگامہ خیزی | 39 |
محمود شاہ بہمنی کی مدد | 39 |
بہادر گیلانی کا فرار | 39 |
جام کھنڈی پر عادل شاہی حکومت | 39 |
بہادر گیلانی کی موت | 39 |
محمود بہمنی کی بیجاپور میں آمد | 40 |
قاسم برید کی شکایت | 40 |
محمود شاہ کی روانگی | 40 |
دستور دینار حبشی خواجہ سرا کے ادارے | 40 |
دستور کی خود مختاری | 40 |
دستور کی سرزنش کے لیے یوسف عادل کی روانگی | 41 |
معرکہ آرائی | 41 |
شہزادہ احمد کی شادی کا ارادہ | 41 |
دستور کی جاگیر پر یوسف کا قبضہ | 41 |
قاسم برید کا فرار | 42 |
قاسم برید کی شکست | 42 |
دستور دینار پ رحملہ | 42 |
یوسف عادل اور نظام الملک میں دوستی | 42 |
دکن مبں انتشار | 42 |
گیارہ خود مختار حاکم | 42 |
عین الملک کی طلبی | 43 |
دستور دینار کی تشویش | 43 |
دستور کی جنگ کی تیاریاں | 43 |
یوسف عادل کا مقابلے کے لیے نکلنا | 44 |
یوسف کی حکمت عملی | 44 |
ملوعادل شاہ بن اسمعیل عادل شاہ | 78 |
ملوخان کی تخت نشینی اور اسد خاں لاری کی روانگی | 78 |
ملوخاں کی رنگ رلیاں | 78 |
ایک نیا شوق امرد پرستی | 78 |
امرد پرستی اور ملوخاں کا ظلم وستم | 78 |
ملو خاں کے خلاف سازشیں | 78 |
ملو عادل شاہ کی معزولی | 79 |
ابراہیم عادل شاہ بن اسماعیل عادل شاہ | 80 |
شجاعت اور بہادری | 80 |
تبدیلی مذہب | 80 |
نئے احکامات | 80 |
پرانے قوانین کا اخراج | 80 |
بیجاپور کی فتح | 80 |
بیجاپور کاحال | 81 |
رام راج کی عروج | 81 |
رام راج کی سرگرمیاں | 81 |
رام راج اور بھوج نرمل کے درمیان معاہدہ | 81 |
بھوج نرمل ک خلاف رعایا کا اقدام | 82 |
ابراہیم عادل شاہ سے مدد کی درخواست | 82 |
رام راج کی عیاری | 82 |
بھوج نرمل کا فریب کھانا | 82 |
ابو المنطفر علی عادل شاہ بن ابراہیم عادل شاہ | 97 |
شوخی طبیعت | 97 |
مذہبی رجحان | 97 |
ابراہیم عادل شاہ کے خلاف سازشیں | 97 |
شہزادہ عبداللہ کا فرار | 97 |
احتیاطی تدابیر | 97 |
علی عادل کی شیعیت پسندی | 98 |
شہزادہ کی شعیت | 98 |
علی عادل شاہ ک کی تخت نشینی کی تیاریاں | 98 |
ابراہیم عادل شاہ ثانی | 120 |
تخت نشینی | 120 |
کامل خاں دکنی | 120 |
کامل خاں کا اقتدار | 120 |
غرور کا نشہ | 120 |
کشور خاں کا ہنگامہ | 120 |
کامل خاں کی پریشانی | 121 |
گھر کا راستہ | 121 |
کامل خاں دکنی کا قتل | 121 |
کشور خاں کا اقتدار | 121 |
عادل شاہی اور نظام شاہی لشکروں میں جنگ | 121 |
عادل شاہی لشکر کی فتح | 122 |
ہاتھیوں کی واپسی کا معاملہ | 122 |
امراء کے مشورے | 122 |
پیشین گوئی | 123 |
کشور خاں کی تباہی کی داستان | 123 |
چاند بی بی کے خلاف سازش | 123 |
چاند بی بی کی نظر بندی | 123 |
میاں بدو کی سپہ سالاری | 124 |
کشور خاں کی تجویز | 124 |
بدو میاں کی منصوبہ | 124 |
بدو میاں کی گرفتاری | 24 |
امراء کا عزم بیجاپور | 124 |
کشور خاں پر لعنت ملامت | 125 |
کشور خاں کا قتل | 125 |