تاریخ فرشتہ جلد دوم
تاریخ فرشتہ جلد دوم
مصنف : محمد قاسم فرشتہ
صفحات: 338
ہندوستان دنیا کا ایسا خطہ ہے جہاں آٹھویں صدی سے لے کر بیسویں صدی تک دو غیرملکی حکمران، عرب مسلمان اور انگریز(برطانوی) قابض رہے۔ 712 ء میں مسلمان حکمران محمد بن قاسم نے ہندوستان میں قدم رکھا اور 1857 کے غدر کے بعد باقاعدہ مسلمانوں کے اقتدار کا خاتمہ ہوا ۔ برطانوی سامراج جس کی ابتداء 1757 ء کو ہوئی تھی کا خاتمہ 1947 ء کو ہوا۔ محمد بن قاسم نے دمشق میں موجود مسلمان خلیفہ الولید اور بغداد کے گورنر حجاج بن یوسف کی آشیر باد سے، 712 ء میں ہندوستان پر حکمرانی کا آغاز کیا ۔ 1590ء تک مسلمان حکمران شہنشاہ اکبر تقریباً پورے ہندوستان پر قابض ہو چکا تھا۔ اورنگ زیب کے دور (1657-1707) میں اس سلطنت میں کچھ اضافہ ہوا۔تاریخ ہندوستان کے متعلق بے شمار کتب موجود ہیں ان میں سے تاریخ فرشتہ بڑی اہم کتاب ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ تاریخ فرشتہ ‘‘محمد قاسم فرشتہ (متوفی 1620ء) کی تصنیف ہے ہندوستان کی عمومی کتب ہائے تواریخ میں سے ایک مشہور تاریخی کتاب ہےیہ ہندوستان کی مکمل تاریخ ہے ۔ محمد قاسم فرشتہ نے یہ کتاب ابراہیم عادل شاہ ثانی، سلطانِ بیجاپور (متوفی 1627ء) کے حکم سےفارسی زبان میں تصنیف کی صاحب کتاب نے اِسے ’’گلشن ابراہیمی‘‘ کا نام دیا مگر عوام میں یہ تاریخ فرشتہ کے نام سے مشہور ہوئی۔ممبئی کے انگریز گورنر لارڈ الفنسٹن نے پہلی بار نہایت اہتمام کے ساتھ بڑی تقطیع کی دو ضخیم جلدوں میں 1832ء میں اسے شائع کروایا۔ اِس کے بعد لکھنؤ سے مطبع منشی نول کشور نے اِس کے متعدد ایڈیشن شائع کیے جو1864ء، 1865ء اور 1884ء میں شائع ہوئے۔ انگریزی زبان میں اِس کے بیشتر تراجم شائع ہوئے ہیں جن میں پہلا انگریزی ترجمہ 1868ء میں لندن سے شائع ہوا تھا۔ اردو زبان میں پہلا ترجمہ 1309ھ میں لکھنؤ سے مطبع منشی نول کشور نے شائع کیا تھا۔زیر تبصرہ ترجمہ عبدالحئی خواجہ کا ہ ے جو انہوں نفیس اکیڈمی کراچی کی فرمائش پر کیا تھا جسے نفیس اکیڈمی نے دو جلدوں میں شائع کیا زیرتبصرہ نسخہ چار جلدوں میں ہےجوکہ المیزان ،لاہورکا مطبوعہ ہے ۔
عناوین | صفحہ نمبر |
خاندان سادات | 365 |
سید خضر خان بن ملک سلیمان | 365 |
امارت | 365 |
خضر خاں کا حسب ونسب | 365 |
عہدے اور مراتب | 365 |
خضر خاں کا انتقال | 367 |
معز الدین ابو الفتح مبارک بن خضر خاں | 369 |
جاگریں اور عہدے | 369 |
مبارک شاہ کی فتوحات | 369 |
میوات پر حملہ | 372 |
ملک فدوی کی گرفتاری | 373 |
فتح خاں کی موت | 375 |
امیر شیخ کا حملہ | 376 |
مبارک آباد کی بنا | 377 |
مبارک شاہ کا قتل | 377 |
محمد شاہ بن فرید خاں بن خضر خاں | 379 |
محمد شاہ کی تخت نشینی | 379 |
سرور الملک کا قتل | 380 |
جاگیریں اور عہدے | 380 |
مہملت | 380 |
سلطان محمود خلجی کا حملہ | 381 |
محمد شاہ کا انتقال | 382 |
سلطان علاؤ الدین بن سلطان محمد شاہ | 383 |
کردار | 383 |
مہمات | 383 |
استحکام سلطنت کی تجاویز | 383 |
دیپالپور کا سفر | 384 |
علاؤ الدین کا انتقال | 384 |
سلطان بہلول لودھی | 385 |
لودھی خاندان | 385 |
اسلام خاں کا اقتدار | 385 |
حمید خاں کی گرفتاری | 388 |
مہمات | 388 |
وسعت سلطنت کی تدابیر | 388 |
جونپور کا سفر | 389 |
شمس آباد میں وردو | 390 |
حسین مشرقی کی والدہ کا انتقال | 390 |
سلطان حسین شرقی کا گوالیار جانا | 391 |
بہلول کی بیماری | 393 |
بہلول لودھی کا انتقال | 393 |
سلطان عادل نظام خاں سکندر لودھی | 395 |
تخت نشینی | 395 |
امرائے سلطنت | 395 |
جاگیریں اور عہدے | 396 |
مہمات | 396 |
شمس آباد کا سفر | 397 |
حاکم بنگالہ پر حملہ | 398 |
سنبھل میں قیام | 399 |
حاکم بیانہ کا انتقال | 400 |
غیر مسلموں کی تباہی وبربادی | 401 |
قلعہ نرو ر کی فتح | 402 |
شہاب الدین شہزادہ مالوہ کی آمد | 403 |
دھولپور کی روانگی | 403 |
چند یری میں خطبہ وسکہ | 404 |
سکندر لودھی کا انتقال | 405 |
سکندر لودھی کا کردار شخصیت | 405 |
شیخ بہاؤ الدین سے عقیدت | 406 |
سکندر کی دانشمندری کا ایک وقعہ | 406 |
علمی ذوق | 406 |
نصیر الدین ہمایوں | 450 |
ہمایوں کی تخت نشینی | 450 |
قلعہ کا لنجر کا فتح | 450 |
بہادر شاہ کی ہنگامہ خیزی | 451 |
چتوڑ کی فتح کا ارادہ | 451 |
بہادر شاہ اور ہمایوں میں جنگ | 452 |
گجراتیوں پر حملہ | 453 |
بہادر شاہ کا تعاقب | 453 |
قلعہ پر قبضہ | 453 |
احمد آباد پر قبضہ | 454 |
برہان پور کو روانگی | 454 |
شیر خاں | 455 |
بنگال کا رخ | 455 |
کامران مرزا کا خواب حکمرانی | 456 |
صلح کی گفتگو | 457 |
بد عہدی | 457 |
لشکر کی ابتری | 458 |
ہمایوں کا فرار | 458 |
سیوان کا محاصرہ | 459 |
راجہ مالدیو کی بدنیتی | 459 |
اکبر کی ولادت | 460 |
ہمایوں سیستان میں | 460 |
ہرات میں ورود | 460 |
نظام الملک کا اقتدار | 661 |
نظام الملک اور عمادی پر ناکام قاتلانہ حملہ | 662 |
نظام الملک کا شہر سے چلے جانا | 662 |
نظام الملک یک واپسی | 662 |
ملک احمد کی روانگی جنیر | 662 |
قوام الملک صغیر کی بغاوت | 662 |
بیٹے کا خط باپ کے نام | 663 |
زین الدین علی کا خط یوسف عادل کے نام | 663 |
نظام الملک کا زوال | 663 |
نظام الملک کی بغاوت | 664 |
وپسند خاں کی چال | 664 |
نظام الملک کا قتل | 664 |
محمود شاہ کی عیاشی | 664 |
بادشاہ کے قتل کی سازش | 664 |
دشمن کی ناکامی | 665 |
معرکہ آرائی | 665 |
بادشاہ کی خوش قسمتی | 665 |
باغیوں کا قتل | 665 |
قتل عام | 666 |
جشن مسرت | 666 |
سیاسی ابتری | 666 |
قاسم کا غلبہ | 667 |
قاسم برید اور دلاور حبشی کا معرکہ | 667 |
دلاور خاں حبشی کی موت | 667 |
قاسم کی میر جملکی | 668 |
والی بیجا نگر کا یوسف عادل پر حملہ | 668 |
ملک احمد کا عزم بیدر | 668 |
محمد شاہ گجراتی کی شکایت | 669 |
بہادر گیلانی سےجنگ کی تیاریاں | 669 |
بہادر گیلانی | 669 |
بہادر گیلانی کی دست درازیاں | 669 |
بادشاہ کا فرمان | 670 |
بادشاہ کی روانگی ارو جام کھنڈی میں جنگ | 670 |
قلعہ منگیر پر قبضہ | 370 |
بہادر گیلانی کو دوستوں کا مشورہ | 671 |
شرائط صلح | 671 |
بہادر گیلانی کا بڑا بول | 671 |
قلعہ کی فتح | 671 |
بادشاہ کا عزم کو لاپور | 671 |
بہادر گیانی کی ندامت | 672 |
عہد نامہ صلح | 672 |
خواجہ جہاں اور بہاد گیلانی میں جنگ | 672 |
بہادر گیلانی کا قتل | 673 |
بادشاہ کی بیجا کوروانگی | 673 |
احمد شاہ بہمنی بن سلطان محمد شاہ بہمنی المعروف بہ احمد شاہ ثانی | 679 |
تخت نشینی | 679 |
برائے نام بادشاہت | 679 |
مرصع تاج کا ٹوٹنا | 679 |
انتقال | 679 |
علاؤ الدین بن احمد شاہ | 680 |
تخت نشینی | 680 |
عقل وفراست | 680 |
آزادانہ زندگی | 680 |
شاہ ول یاللہ بن سلطان محمود شاہ | 680 |
کلیم اللہ بہمنی بن محمود شاہ بہمنی | 682 |
بابر کے نام خط | 682 |
پایہ تخت سے فرار | 682 |
برہان نظام شاہ کا اظہار خلوص | 682 |
وفات | 682 |