تقسیم وراثت کے شرعی احکام وراثت کی تقسیم کا مکمل انسائیکلوپیڈیا
تقسیم وراثت کے شرعی احکام وراثت کی تقسیم کا مکمل انسائیکلوپیڈیا
مصنف : حافظ ذو الفقارعلی
صفحات: 118
فوت ہونے والا شخص اپنےپیچھے جو اپنا مال ، زمین،زیور وغیرہ چھوڑ جاتاہے اسے ترکہ ،وراثت یا ورثہ کہتے ہیں ۔ کسی مرنے والے مرد یا عورت کی اشیاء اور وسائلِ آمدن وغیرہ کےبارے یہ بحث کہ کب ،کس حالت میں کس وارث کو کتنا ملتا ہے شرعی اصلاح میں اسے علم الفرائض کہتے ہیں ۔ علم الفرائض (اسلامی قانون وراثت) اسلام میں ایک نہایت اہم مقام رکھتا ہے ۔اسلامی نظامِ میراث کی خصوصیات میں ایک امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں مرد کی طرح عورت کو بھی وارث قرار دیا گیا ہے۔قرآن مجید نے فرائض کےجاری نہ کرنے پر سخت عذاب سے ڈرایا ہے ۔چونکہ احکام وراثت کاتعلق براہ راست روز مرہ کی عملی زندگی کے نہایت اہم پہلو سے ہے ۔ اس لیے نبی اکرمﷺ نےبھی صحابہ کواس علم کےطرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے دین کا نہایت ضروری جزء قرار دیا ۔صحابہ کرام میں سیدنا علی ابن ابی طالب، سیدنا عبد اللہ بن عباس،سیدنا عبد اللہ بن مسعود،سیدنا زیدبن ثابت کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے ۔صحابہ کےبعد زمانےکی ضروریات نےدیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کومتوجہ کیا۔ انہوں نے اسے فن کی اہمیت کے پش نظراس کے لیے خاص زبان اور اصلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک شعبہ پر قرآن وسنت کی روشنی میں غوروفکر کر کے تفصیلی وجزئی قواعد مستخرج کیے۔اہل علم نے اس علم کے متعلق مستقل کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’تقسیم وراثت کے شرعی احکام‘‘ حافظ ذوالفقار علی ﷾(شیخ الحدیث ابو ہریرہ اکیڈمی ، لاہور ) کی علم الفرائض کے متعلق آسان فہم علمی تصنیف ہے ۔حافظ صاحب موصوف نے اس کتاب میں اپنے منفرد انداز میں اسلام کےقانونِ وراثت اس طریقے سے کھول کھول کر بیان کرتے ہوئے عام فہم اور دل نشیں انداز میں احکامِ وراثت پرسیر حاصل بحث کی ہے۔اور احکامِ وراثت کی اہمیت وافادیت ، اسلامی قانونِ وراثت کی خصوصیات ، اور اس کےتدریجی مراحل ، ترکہ سے متعلق ضروری امور اور قانونِ وراثت پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے ۔اس کتاب سے نہ صرف دینی طبقہ کے لوگ مستفید ہو سکتےہیں بلکہ یہ قانون دان حضرات کےلیے بھی مفید ثابت ہوگی۔کتاب ہذا کے مصنف اس سے قبل دور حاضر کے مالی معاملات اور معیشت وتجارت کے اسلامی احکام پر دوبڑی عمدہ کتابیں تحریر کرچکے ہیں۔اللہ تعالیٰ حافظ صاحب کی تبلیغی وتدریسی، تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے ۔(آمین)
عناوین | صفحہ نمبر |
پیش لفظ | 9 |
عرض مؤلف | 11 |
احکام وراثت کی اہمیت و افادیت | 13 |
اسلامی قانون وراثت کی امتیازی خصوصیات | 16 |
مرد اورعورت کے حصے میں فرق | 18 |
اسلامی قانون وراثت کی بنیادیں | 23 |
نسب | 23 |
یتیم پوتے کا حصہ | 24 |
ازدواجی تعلق | 26 |
ولاء | 27 |
موانع وراثت | 29 |
عاق نامہ کی شرعی حیثیت | 31 |
اسلامی قانون وراثت کے تدریجی مراحل | 34 |
تقسیم وراثت کے بارے میں قرآنی آیات | 36 |
والد کی زندگی میں وراثت کی تقسیم | 39 |
ترکہ کیا ہے ؟ | 41 |
قرض کی ادائیگی | 42 |
تعمیل وصیت | 46 |
وصیت کی اجازت کا فلسفہ | 46 |
بہن بھائیوں کی قسمیں | 50 |
گلالہ کا معنی | 50 |
ورثاء کی قسمیں | 51 |
اصحاب الفروض اور ان کے حصے | 52 |
خاوند کا حصہ | 52 |
باپ کا حصہ | 52 |
دادے کا حصہ | 53 |
ماں شریک بہن ، بھائیوں کا حصہ | 57 |
بیوی کا حصہ | 58 |
بیٹیوں کا حصہ | 59 |
پوتیوں کا حصہ | 63 |
باپ شریک بہنوں کا حص | 64 |
والدہ کا حصہ | 66 |
دادی اور نانی کے احکام | 68 |
عصبات میں تقسیم کا طریقہ | 71 |
عصبہ کی دوسری قسم | 74 |
عصبہ کی تیسری قسم | 75 |
حجب حرمان اور مانع وراثت میں فرق | 76 |
حجب کی اہمیت | 77 |
حجب نقصان | 78 |
کسی وارث کا اپنے حصے سے دستبردار ہونا | 82 |
خنثیٰ کا حکم | 84 |
خنثیٰ کی مختلف صورتیں | 84 |
حمل کا حصہ | 85 |
لاپتہ شخص کا حق میراث | 86 |
گم شدہ شخص کےمال کی تقسیم | 87 |
گم شدہ شخص کا حصہ | 87 |
ذوی الارحام کا حق میراث | 89 |
ترکہ کی تقسیم کا طریقہ | 94 |
مثالیں | 95 |
مثالیں | 95 |
مثالیں | 96 |
وضاحت | 97 |
ترکے کے حصوں کی تعداد بڑھانا | 98 |
مثالیں | 99 |
مثالیں | 100 |
ردّ | 101 |
ردّ کے دلائل | 102 |
اہل ردّ ورثاء | 104 |
ورثاء کے محروم رہنے او ر حصے پانے کی صورتیں | 105 |
ایک نظر میں | 105 |
خاوند | 105 |
بیوی | 105 |
باپ | 105 |
ماں | 106 |
جدّ( دادا، پردادا وغیرہ ) | 107 |
جدہ(دادی، نانی) | 107 |
بیٹا | 107 |
بیٹی | 107 |
پوتا( نیچے تک ) | 108 |
پوتی ( پڑوتی ، پڑپوتی نیچے تک ) | 108 |
ماں شریک بہن، بھائی | 109 |
سگے بھائی | 109 |
سگی بہن | 110 |
باپ شریک بھائی | 110 |
باپ شریک بہن | 111 |
سگے بھایئ کا بیٹا ( نیچے تک ) | 111 |
سگا چچا | 112 |
علاتی چچا | 113 |
سگے چچاکا بیٹا (نیچے تک ) | 113 |
علاتی چچا کا بیٹا | 114 |
اصطلاحات کی تشریح | 115 |