طالب علم کے شب و روز
طالب علم کے شب و روز
مصنف : محمد روح اللہ نقشبندی غفوری
صفحات: 403
دینی مدارس میں قرآن وحدیث اوران سے متعلقہ علوم کی تعلیم دی جاتی ہے۔ یہ مدارس صدیوں سے اپنے ایک مخصوص نظام ومقصد کے تحت آزادانہ دین کی خدمت سر انجام دے رہے ہیں۔یہ مدارس اپنے مخصوص پس منظر اورخدمات کے لحاظ سے اسلامی معاشرے کا ایک ایسا اہم حصہ ہیں جن کی تاریخ اور خدمات سنہرے الفاظ سے لکھے جانے کے قابل ہیں۔ ان میں پڑھنے پڑھانے والے نفوسِ قدسیہ نے ہر دور میں باوجود بے سروسامانی کے دین اسلام کی حفاظت وصیانت کا قابل قدر فریضہ انجام دیا ہے۔ یہ انہی مدا رس کا فیض ہے کہ ملک میں اللہ اور اس کے رسول کا چرچا ہے، حق وباطل کا امتیاز قائم ہے، دینی اقدار وشعائر کا احترام وتصور عوام میں موجود ہے اور عوام اسلام کے نام پر مرمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔دینی مدارس کی ان بے شمار خوبیوں کے ساتھ ساتھ اب لمحہ فکریہ یہ ہے کہ طلبہ اور اساتذہ میں جو خاص تعلق اور نسبت ہونی چائیے تھی وہ اب مفقود نظر آ رہی ہے۔اخلاق وکردار، اخلاص، للہیت دینی درد اور مذہبی حمیت جیسی صفات سے دوری بڑھتی جارہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ فراغت کے بعد ہمارے ی نو نہال جب زندگی کے میدان میں قدم رکھتے ہیں تو اپنے آپ کو ادھورا محسوس کرتے ہیں اور امت کو بھی ان سے پورا فائدہ نہیں حاصل ہوتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب”طالب علم کے شب وروز”محترم مولانا محمد روح اللہ نقشبندی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے دینی طالب علم کے شب وروز پر بڑی شاندار گفتگو کی ہے کہ ایک طالب علم کے لیل ونہار کیسے گزرنے چاہئیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر |
انتساب | 23 |
پسند فرمودہ | 24 |
مدرسہ سے وطن اپنا | 25 |
علم کی روشنی | 26 |
عرض حال | 28 |
طلب علم کے سفر میں اخلاص نیت پیدا کیجیے | 30 |
نیت کابیان | 31 |
حدیث انما الاعمال بالنیات | 31 |
کیا بغیر نیت کے بھی ثواب مل سکتا ہے | 32 |
بغیر ثواب کی نیت ہونے کی تحقیق | 32 |
نیت کاقاعدہ | 32 |
نیک نیت سے مباح توعبادت بن جاتاہے لیکن معصیت مباح نہیں ہوتی | 33 |
انفاق فی سبیل اللہ میں نیت کے اعتبار سے تین قسمیں | 33 |
اخلاص نیت | 33 |
اخلاص نیت سےمتعلق احادیث وقوال | 34 |
طالب علم کیا نیت کرے؟ | 38 |
وقت کی قدر کیجیے | 40 |
وقت ایک سرمایہ ہے | 41 |
اپنا نظام الاوقات بنائیے | 41 |
سستی اور کاہلی سے بچئے | 42 |
اسلاف نے سستی کاہلی چھوڑ کر اپنا وقت کیسے قیمتی بنایل | 45 |
طالب علم کے لئے تقوی کی ضرورت یعنی تقوے کے ذریعہ باطن کی اصلاح کیجیے | 50 |
تقوی کی ضرورت | 51 |
تقوی سے کیا چیز حاصل ہوتی ہے | 52 |
اہل علم کے طلبہ کو تقوی کی ضرورت ہے | 51 |
عمل وتقوی کے بارے میں طلبہ کی کوتانی | 52 |
طلباء کی غلطی اور نفس وشیطان کادھوکہ | 53 |
صاحب ہدایہ کاتقوی | 53 |
تقوی کی حقیقت | 53 |
اصل تقوی | 54 |
تقوے کے ذریعے باطن کی اصلاح کیجیے | 55 |
عقل کے پہلا شعبہ | 55 |
باطن کی اصلاح کیجیے | 56 |
اللہ تعالی دلوں کے رازلوگوں کی زبان پر لے آتے ہیں | 57 |
دل کی پاکیزگی اعضاء کی پاکیزگی ہے | 57 |
حضرت لقمان کی عملی نصیحت | 57 |
عقلمند دل کاجائز ہ لیتا رہے | 58 |
زبان اور دل کو تقوی کاپابند بنائیے | 58 |
طالب علم کو چاہیے کہ اپنے نفس ک بری صفات او رناپسندیدہ عادات سے پاک کرے | 60 |
بدنگاہی مرض | 63 |
بدنگاہی سےبہت کم لوگ بچتے ہیں | 64 |
بدنگاہی بھی بدکاری اوربدترین معصیت ہے | 65 |
اس تعلق بدکاانجام | 66 |
بدنگاہی کاوبال اور اس کاعذاب | 67 |
بعض اکابر کاقول | 67 |
بدنگاہی کاانجام سلب ایما کاخطرہ | 68 |
شہوت بالاماروکی ابتداء | 68 |
شہوت کی اقسام | 69 |
اچھے کھانوں او رفضول باتوں کانشہ | 69 |
بدنگاہی سے بچنے کی تدبیر | 70 |
طالب علم کے لئے ادب کی ضرورت یعنی باادب بانصیب ،بے ادب بے نصیب | 71 |
ادب کی اہمیت | 72 |
ادب کیا ہے ؟ | 72 |
ادب مشائخ عظام کی نظر میں | 73 |
آلات علم کاادب | 78 |
ادب شعراء کی نظر میں | 79 |
طالب علم کے لئے اساتذہ کرام کے ادب واحترام کی اہمیت | 80 |
استاذ کے ادب او رعظمت واحترا م کیسے ہو | 81 |
1۔علم صاحل کرنے کے لیے اہل علم وتقوی ک ومنتخب کرنا | 81 |
2۔استاذ کی فرمانبرداری اورتواضع | 82 |
3۔شیخ کی تعظیم کرنا اور ان کے شایان شان صفات بیان کرنا | 83 |
4۔استاذ کے فضل کو فراموش نہ کرنا | 84 |
5۔استاذ کے خلاف طبع فعل پر صبر کرنا | 85 |
6۔استاذ کے ارشادات پر شکر گزارہونا | 86 |
7۔استاذ کے اجازت طلب کرنے کےآداب | 86 |
8۔استاذ کے سامنے ادب کے ساتھ بیٹھنا | 88 |
9۔استاذ سے سوال کرتے وقت ادب کو ملحوظ رکھنا | 89 |
10۔استاذکے سوال کاجواب دینے کاآداب | 90 |
11۔استاذ سے کوئی چیز لینے دینے کاآداب | 92 |
12۔بات چیت میں استاذ سے سبقت نہ کرے | 92 |
13۔استاذ کے ساتھ راہ چلنے کے آداب | 93 |
طالب علم کو چاہئےکہ اساتذہ کاادب واحترام اپنے اوپر لاز م سمجھے | 94 |
طالب علم کو چاہئے کہ اپنے استاذ کی خدمات کو اپنے فلاح در ین کاذریعہ سمجھے | 98 |
درس ودرسگاہ کے شب ورز | 101 |
1۔پہلے قرآن کریم پھر ہ رفن کےمتون پھر شروح پڑھنا | 102 |
2۔ایک ہی طریق کولازم پکڑے خلافیات میں نہ پڑھے | 102 |
3۔سبق کو سمجھ کراستاذ سےتصحیح کرکے پھر پختہ کرے | 103 |
4۔علم حدیث میں مشغول ہونا | 104 |
5۔فہم محفوظات کے بعد مبسوطات کی طرف متوجہ ہونا | 104 |
6۔حلقہ درس کو لازم پکڑنا اور ساتھیوں کے ساتھ تکرار کرنا | 105 |
7۔درسگاہ میں آنے او ربیٹھنے کے آداب | 106 |
8۔ستاذ کی مجلس کے حاضرین کے ساتھ آداب | 107 |
9۔اشکال پیش آنے پر سوال کرنے سےنہ شرمائے | 108 |
10۔اپنی باری کی رعایت ساتھی کی اجازت کے بغیر عبارت نہ پڑھنا | 110 |
11۔استاذ کی مصروفیت کے وقت پڑھانے کی درخواست نہ کرنا | 110 |
12۔سبق کے شروع میں استاذ کے لیے اور صاحب کتاب کےلیے دعا کرنا | 111 |
13۔اپنے استاذ سے پڑھنے کی ترغیب دینا اور ساتھیوں کےساتھ خیر خواہی کرنا | 112 |
14۔درس گاہ کے آداب | 113 |
در س کے آداب | 113 |
در س سے متعلق حکم الامت ؒ تعالی کے ارشادات | 115 |
مدرسہ کے ہوسٹل میں رہنے اور مدارس کے انتخاب میں شب وروز کیسے ہوں | 119 |
1۔مدرسہ کاانتخاب | 120 |
2۔ایسے مدارس کو منتخب کرناجس کے اساتذہ صاحب فضل وتقوی ہوں | 120 |
3۔مدرسہ کی شرائط سےواقفیت | 121 |
4۔رہائش کے متعلق مدرسہ کی شرائط پر عمل کرنا | 122 |
5۔مدرسہ میں رہتے ہوئے وقت ضائع نہ کرنا | 122 |
6۔مدرسے میں رہنے والوں کے ساتھ برتاؤ کےآداب | 123 |
7۔مدرسہ میں بہترین پڑوسی اور کمروں کے انتخاب کےآداب | 124 |
8۔مدرسہ میں آنے جانے ،چڑھنے ،اترنے کےآداب | 125 |
9۔غیر مناسب مقامات پر نہ بیٹھنا | 125 |
10۔دروازے سے یاکھڑ کیوں سے باہر یاندر جھانکنے آداب | 126 |
11۔درسگاہ میں حاضری کے آداب | 126 |
علم کی اہمیت اور حصول علم میں اکابر کے پر اثر واقعات | 128 |
علم کانور | 129 |
علم کی فضیلت | 130 |
حصول علم میں اکابر کی کوششیں | 133 |
حصول علم کے شوق میں مجرد زندگی گزارنا | 145 |
علماء مجرزندگی گزارنے پر کیوں آمادہ ہوئے | 146 |
1۔حضرت امام یونس بن حبیب | 148 |
2۔حضرت امام بشر حافی | 148 |
3۔حضرت امام محمد بن جریری | 150 |
4۔اما م محمد بن قاسم بغدادی | 153 |
5۔امام ابو علی فارسی | 154 |
سبق کی پابندی | 155 |
طالب علم کے لئے مطالعہ کی اہمیت | 162 |
مطالعہ | 163 |
علم اور مطالعہ اہمیت کے آئینہ میں | 163 |
مطالعہ کرنے کے زریں آداب | 163 |
مطالعہ کرنے کاطریقہ اور قاعدہ | 165 |
مطالعہ کے موضوع پر دلچسپ نکات | 169 |
مطالعہ سے فوائد حاصل کرنے کے طریقے | 170 |
شوق مطالعہ کافقدان | 172 |
کتابوں کے متعلق شب وروز کیسے ہوں | 173 |
1۔ضرورت کی کتاب کوخریدنا | 174 |
2۔ضرورت کے وقت عاریت لی ہوئی کتاب کے آداب | 174 |
3۔کتاب سے نقل کرنے اور اس پر کچھ لکھنے کے متعلق | 175 |
4۔عاریت لیتے اور دیتے وقت کتا ب کو چیک کرنا | 176 |
5۔لکھنے کے آداب کے متعلق | 177 |
6۔ باریک لکھائی سے اجتناب اور مناسب قلم اختیار کرنا | 178 |
7۔نقل کتاب کے بعد اصل کے ساتھ ملانے اور نقطوں کو درست کرنے کے آداب | 178 |
8۔تخریج یااضافہ کرنے کے آداب | 179 |
9۔کسی کتاب پر زائد حواشی چڑھانےکے آداب | 179 |
10۔کتاب کے ابواب فصلوں کو عام خط سے ممتاز کرنا | 180 |
11۔مٹانے کے آداب | 180 |
کتابوں کاادب | 180 |
کتاب سے محبت | 183 |
کتاب کی قدروقیمت | 185 |
علامہ مسعودی سے کتاب کے بارے میں فصیح وبلیغ تعریف | 186 |
کاش میرےپاس کتابیں رہ گئی ہوتیں | 187 |
انسانوں سے نفرت کیوں | 187 |
تھیلے میں کتابیں تھیں | 188 |
محمد بن اسماعیل بخاری ‘‘امیر المومنین فی الحدیث ‘‘کیو ں کربنے؟ | 188 |
خزانوں کو کتابوں سے تعمیر کریں | 189 |
ایک کتاب کے لئے گھر فروخت کرنا | 190 |
مرنے کےبعد بھی کتابوں سے مشغولیت | 190 |
میں نے علم کی کتابیں خرید لیں | 193 |
حافظ ابوالقاسم بن عساکرالدمشقی کی عجیب حالت | 194 |
کتاب کے ساتھ ایک شاندار فعل | 196 |
کتابیں نہ ملنے کی وجہ سے زمین فروخت کرکے سفر کرنا | 196 |
انبیاء کی وارثت حاصل کرنے کی خاطر | 197 |
تن کےکپڑے فروخت کرکے کتاب خریدنا | 198 |
گھر کاسامان فروخت کرکے کتا ب خریدنا | 198 |
کتابیں کس طرح جمع کیں | 199 |
کتاب کی خریداری ہرچیز مقدم ہے | 200 |
حضرت عبداللہ بن عبدالعزیز اور کتاب | 200 |
حضرت حسن بصری کی کتاب سے محبت | 200 |