تفہیم مباحث فی علوم القرآن
مصنف : محمد جمیل شیدا رحمانی
صفحات: 167
قرآن مجید واحد ایسی کتاب کے جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں انسان کو پیش آنے والےتما م مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی زندگی کا انحصاراس مقدس کتاب سے وابستگی پر ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ جائے۔اس عظیم الشان کتاب نے تاریخِ انسانی کا رخ موڑ دیا ہے ۔ دنیابھر کی بے شمارجامعات،مدارس ومساجد میں قرآن حکیم کی تعلیم وتبلیغ اور درس وتدریس کا سلسلہ جاری ہے۔جس کثرت سے اللہ تعالیٰ کی اس پاک ومقدس کتاب کی تلاوت ہوتی ہے دنیا کی کسی کتاب کی نہیں ہوتی ۔ مگر تعجب وحیرت کی بات ہے کہ ہم میں پھر بھی ایمان وعمل کی وہ روح پیدا نہیں ہوتی جو قرآن نےعرب کے وحشیوں میں پیدا کر دی تھی۔ یہ قرآن ہی کا اعجاز تھا کہ اس نے مسِ خام کو کندن بنادیا او ر ایسی بلند کردار قوم پیدا کی جس نے دنیا میں حق وصداقت کا بول بالا کیا اور بڑی بڑی سرکش اور جابر سلطنتوں کی بساط اُلٹ دی ۔ مگڑ افسوس ہے کہ تاریخ کے یہ حقائق افسانۂ ماضی بن کر رہ گئے ۔ ہم نے دنیا والوں کواپنے عروج واقبال کی داستانیں تو مزے لے لے کر سنائیں لیکن خود قرآن سے کچھ حاصل نہ کیا ۔جاہل تو جاہل پڑھے لکھےلوگ بھی قرآن سےبے بہرہ ہیں۔قرآن کریم کو سمجھنے اور سمجھانے کے بنیادی اصول اور ضابطے یہی ہیں کہ قرآن کریم کو قرآنی اور نبوی علوم سےہی سمجھا جائے۔ زیر تبصرہ کتاب’’تفہیم مباحث فی علوم القرآن ‘‘ مناع القطان کی قرآنی علوم پر مشتمل کتاب مباحث فی علوم القرآن کی تفہیم وتلخیص ہے ۔اصل کتاب عربی زبان میں ہے اور اکثر مدارس دینیہ اور یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل ہے ۔مصنف نے اختصار کے ساتھ تمام علوم قرآنی کا اس میں احاطہ کردیا ہے۔ جہاں پانچ دس مثالیں بیان کی جاسکتی تھی وہاں ایک دو جامع مثالیں ذکر کرنے پر اکتفا کیا ہے تاکہ قاری زیادہ بوجھ محسوس نہ کرے ۔محترم جناب محمد جمیل شیدا رحمانی صاحب نے اردو زبان میں اس کا اختصار اور تفہیم کواس انداز سے پیش کیا ہے کہ ایم اے عربی، ایم اے اسلامیات اور شہادۃ العالمیہ کے طلبہ وطالبات نیز جج صاحبان اور اسلامی علوم سے دلچسپی رکھنے والے وکلاء اس کتاب سے اب آسانی سے خاطر خواہ استفادہ کرسکتے ہیں۔
عناوین | صفحہ نمبر |
مقدمہ | 5 |
علم کی تعریف وعلم کی ترقی پر نوٹ | 6 |
علوم قرآن سے کیا مراد ہے | 7 |
قرآن کی تعریف کیجیے | 8 |
قرآن کے اوصاف پر نوٹ | 9 |
قرآن او رحدیث نبی وحدیث قدسی | 10 |
حدیث قدسی کی تعریف اور قرآن | 11 |
حدیث قدسی کے درمیان فرق واضح کیجیے | |
وحی کے بارے میں مختصر وجامع نوٹ | 14 |
نزول قرآن کریم کے بارے میں نوٹ | 18 |
مکی اور مدنی آیات کی معرفت پر نوٹ | 21 |
مکی او رمدنی آیات پر علماء سے تبصر ے ومثالیں احاطہ تحریر میں لائے | 23 |
مکی ومدنی قرآن کے بارے میں علماء کونسی اہم قسمیں بیان کرتے ہیں | 25 |
موضوع کے لحاظ سےقرآن کی اقسام | 30 |
اسباب نزول پر نوٹ لکھے | 31 |
تعریف المسیب | 32 |
اسباب نزول کے معرفت ےک فائدے | 33 |
خاض سبب کے بجائے لفظی عمومم کااعتبار کیا جاتاہے اس پر نوٹ لکھیے | 36 |
سبب نزول کے ضیغہ پر نوٹ لکھیے | 38 |
سبب نزول کے بارے میں متعد روایات پر نوٹ لکھیے ۔ | 40 |
حکم سے پہلے کسی آیت کےنازل ہونے پر مختصر نوٹ لکھیے | 44 |
ایک ہی شخص کے بارے میں کئی دفعہ آیات نازل ہونا | 45 |
مناسبت پر نوٹ لکھیے | 46 |
نزول قرآن پر مفصل نوٹ لکھیے | 48 |
بتدریج نزول قرآن او راس کی حکمت | 50 |
جمع قرآن وترتیب پر نوٹ | 54 |
عہد رسول ؐ میں کتابت کے ساتھ قرآن کی حفاظت | 55 |
عہد سیدنا ابوبکر ؓ میں جمع قرآن | 56 |
عہد سیدنا عثمان ؓ میں جمع قرآن | 57 |
قرآن کی سورتیں وآیات کی تقسیم اور خط عثمانی پر نوٹ | 62 |
سور القرآن وآیات اقسام | 62 |
آیات کو ایک دوسری سےجدا کرنے کی علامت لکھیں | 64 |
سات الہجوں پر نزول قرآن کے بارے میں مفصل نوٹ لکھیے | 65 |
حکمت نزول القرآن علی سبعۃ امرف | 68 |
قرآن او رقرآء سے متعلق جامع نوٹ | 69 |
قرآءت میں اختلاف کے فوائد | 71 |
الوقف ولابتداء پر مختصر نوٹ لکھیے | 72 |
تجوید اور آدب تلاوت پر نوٹ لکھیے | 73 |
وہ کون سے قواعد ہیں جن کا مفسر محتاج ہوتاہے | 75 |
الفرق بین المحکم والمشابہ پر نوٹ | 83 |
العام والخاص پر مختصر نوٹ لکھیے | 86 |
تخصیص السنہ بالقرآن | 90 |
ناسخ اور منسوخ پر مفصل نوٹ لکھے | 91 |
اقسام النسخ | 94 |
شبہ النسخ | 97 |
نسخ کی مثالیں | 98 |
مطلق او رمقید کی اقسام اور ہر ایک کاحکم | 99 |
المنطوق المفہوم کی وضاحت کیجیے | 101 |
تعریف المفہوم اواقسام | 103 |
مفہوم مخالف سے دلیل لینے میں اختلاف | 104 |
اعجاز القرآن پر مختصر نوٹ لکھے | 105 |
وجوہ اعجاز القرآن | 108 |
قرآنی اعجاز کے دیگر پہلو ؤں پر تبصرہ | 111 |
امثال القرآن پر مختصٰرنوٹ | 116 |
اقسام القرآن پر مفصل تبصرہ کیجیے | 121 |
جدل اقرآن پر تبصرہ کیجیے | 126 |
قرآنی مناظرات کی انوا ع اور اس کے دلائل | 129 |
قرآنی قصوں کے انواع | 132 |
قرآنی قصوں کے فوائد | 133 |
قصوں کاتکرار اوراس کی حکمت | 134 |
قرآنی قصہ حقیقت پر مبنی ہوتاہے | 134 |
ترجمعہ القرآن پر تبصرہ کیجیے | 135 |
ترجمعہ اکامفہوم لفظی ترجمعہ کی حکمتیں | 136 |
معنوی ترجمہ کی حکمیتں الترجمعہ | 137 |
التفسر یہ | 137 |
تفسیر وتاویل پر نوٹ | 138 |
تفسیر کی فضیلت | 140 |
آداب المفسر | 142 |
تفسیر کے آغاز او راس کی بحث کیجیے | 143 |
التفسیر فی عصر التابعین | 145 |
تدوین کے زمانوں میں تفسیر قرآن | 146 |
تفسیر موضوعی | 147 |
اسرائیلیات سے پرہیزکرنا | 150 |
نبی ؐ اور صحابہ ؓ منقول تفسیر کاحکم | 151 |
تفسیر بالرای وحکم | 151 |
الاسرائیلیات | 152 |
تفسیر الصوفیہ | 152 |
التفسیر الاشاری | 153 |
غرائب التفسیر | 154 |
تفسیر ابن عباس | 155 |
جامع البیان کی تفسیر القرآن المطری | 153 |
جدید عصر میں کتب التفسیر | 157 |
تفسیر المنارللسید محمد رشید رضا | 158 |
فی ظلال القرآن سید قطب | 158 |
التفسیر البیانی للقرآن الکر یم | 158 |
تفسیر الفقہاء پر تبصرہ کیجیے | 159 |
بعض مشہور مفسرین کے تراجم لکھے | 160 |
1۔ابن عباسؓ | 161 |
2۔الطبری | 162 |
3۔ابن کثیر | 162 |
4۔فخر الدین رازی | 162 |
5۔الزمخشری | 163 |
6۔الشوکانی | 163 |