سلطان زنگی کی بیوہ
سلطان زنگی کی بیوہ
مصنف : ڈاکٹر اختر حسین عزمی
صفحات: 288
خلفائے راشدین اور حضرت عمر بن عبد العزیز کے بعد جن مسلمان حکمرانوں کی عظمت کردار نے آسمان کی رفعتوں کو چھو لیا ان میں ملک العادل سلطان نورالدین محمود زنگی کا نام نامی امتیازی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کی عظمت کا اس سے بڑھ کر اور کیا ثبوت ہوگا کہ ہردور کے مورخ، دوست اور دوشمن سبھی نے اسکی شہرتِ عام اور بقائے دوام کے دربار میں نمایاں جگہ دی ہے۔ بعض مورخین نےخلفائے راشدینؓ کےبعد تمام فرماں روایان اسلام میں اس کوسب سےبہتر قرار دیا ہے۔ نور الدین فروری 1118ء میں پیدا ہوا اور 1146ء سے 1174ء تک 28 سال حکومت کی۔ اس نے عیسائیوں سے بیت المقدس واپس لینے کے لیے پہلے ایک مضبوط حکومت قائم کرنے کی کوشش کی اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے گرد و نواح کی چھوٹی چھوٹی مسلمان حکومتوں کو ختم کرکے ان کو اپنی مملکت میں شامل کرلیا۔ مصر پر قبضہ کرنے کے بعد نورالدین نے بیت المقدس پر حملہ کرنے کی تیاریاں شروع کردیں۔ بیت المقدس کی مسجد عمر میں رکھنے کے لیے اس نے اعلیٰ درجے کا منبر تیار کروایا۔ اس کی خواہش تھی کہ فتح بیت المقدس کے بعد وہ اس منبر کو اپنے ہاتھوں سے رکھے گا لیکن اللہ تعالیٰ کو یہ منظور نہ تھا۔ نورالدین ابھی حملے کی تیاریاں ہی کررہا تھا کہ زنگی کو حشیشین نے زہر دیا۔ جس سے ان کے گلے میں سوزش پیدا هو گئی جو کہ ان کی موت کا باعث بنی 15 مئی 1174ء کو ان کا انتقال ہوگیا۔ انتقال کے وقت نورالدین کی عمر 58سال تھی۔ نور الدین زنگی کی وفات کے بعد جب ان کا کم سن بیٹا مفاد پرست امراء کے ہاتھ میں کھلونا بن گیا تو قدرت حق نے صلاح صلاح الدین ایوبی کو سلطان زنگی کے مشن کا وارث بنا کر کھڑا کردیا۔ عظمت اسلام کے مشن سے منحرف سلطان زنگی مرحوم کے بیٹے کے مقابلے میں خود اس کی ماں یعنی سلطان زنگی کی بیوہ نے جس طرح اندرونی محاذ پر مزاحمت کر کے دمشق کی سلطنت کے بگڑے ہوئے تشخص کو پھر سے بحال کردیا اسلامی تاریخ کا ایک اہم باب ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سلطان زنگی کی بیوہ‘‘ میں جناب ڈاکٹر اختر حسین عزمی نے ایک دلچسپ ناول کے انداز میں سلطان نور الدین زنگی کی وفات کےبعدان کی بیوہ کے مثالی تاریخی کردار کو پیش کیا ہے۔
عناوین | صفحہ نمبر |
مزاحمت کی علامت۔۔۔ ڈاکٹر اختر حسین عزمی | 7 |
ضرب مومن | 9 |
صلیبی یلغار | 19 |
سازش | 27 |
سانحہ | 35 |
امید و بیم | 59 |
خفیہ مہم | 71 |
نئی منزل | 83 |
تخریب کاری | 99 |
تلافی | 113 |
حلب کی طرف کوچ | 131 |
سازشوں کا جال | 143 |
غدار کا انجام | 159 |
خواتین رضا کار | 175 |
بخشش و در گزر | 193 |
موت و حیات کی کشمکش | 207 |
حالب کا جانشین | 223 |
شوہر کی قیدی | 235 |
موصل کا اندرونی محاذ | 251 |
تنکوں کے سہارے | 265 |
تکمیل آرزو | 281 |