شاتم رسول ﷺ کی شرعی سزا ( شفیق الرحمن الدراوی )

شاتم رسول ﷺ کی شرعی سزا ( شفیق الرحمن الدراوی )

 

مصنف : شفیق الرحمٰن الدراوی

 

صفحات: 350

 

سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی حزو ہے اور کسی بھی شخص کاایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے بڑھ کر محبت نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم ﷺ کی ذاتِ گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ہر دو ر میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بد بخت نے آپﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ چند سال قبل ڈنمارک ناروے وغیرہ کے بعض آرٹسٹوں نے جوآپ ﷺ کی ذات گرامی کے بارے میں خاکے بنا کر آپﷺ کامذاق اڑایا۔جس سے پورا عالم اسلام مضطرب اور دل گرفتہ ہواتونبی کریم ﷺ سے عقیدت ومحبت کے تقاضا کو سامنے رکھتے ہواہل ایما ن سراپا احتجاج بن گئے اور سعودی عرب نے جن ملکوں میں یہ نازیبا حرکت ہوئی ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا ۔ پاکستان میں ’’تحریک حرمت رسولﷺ ‘‘ معرض وجود میں آئی جس میں ملک بھر کی 22 دینی وسیاسی جماعتیں شامل ہوئیں۔اور حرمت رسول ﷺ کے متعلق رسائل وجرائد میں بیسوں نئےمضامین طبع ہوئے اور کئی مجلات کے اسی موضوعی پر خاص نمبر اور متعد د کتب بھی شائع ہوئیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’شاتم رسول ﷺ کی شرعی سزا ‘ پیر زادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی﷾( فاضل مدینہ یونیورسٹی )کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں مصنف موصوف نے رسول اللہ ﷺ کی رحمت کے بیان کےساتھ ساتھ آپﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والے کے متعلق حکم بیان کیا گیا ہے ۔جس کےلیے قرآن وحدیث کےبیسیوں حوالہ جات جمع کیے گئے ہیں۔ اس کےساتھ ساتھ آپ ﷺ کا طرز عمل ، صحابہ کرام کے فیصلے ،علماء کرام﷭ کے مذاہب ،آئمہ اربعہ کے اقوال قدیم وجدید دور کےاہل علم کے آراء پیش کی گئی ہیں ۔ ساتھ ہی عصر حاضر میں یہودی ، عیسائی ، ماسونی ، اور ملحدانہ بیہودگیوں کے خلاف راست اقدام کےلیے مسلمانوں کے ممکنہ کردار کی نشاندہی کرتے ہوئے اس کےلیے شرعی دلائل پیش کیے گئے ہیں۔ اور سابقہ تاریخ میں اس طرح کے کردار کے اثرات ونتائج بیان کر کے لوگوں کو پیغمبر برحقﷺ کی نصرت اور آپ کےخلاف زہریلے اقدامات کرنے والوں کا بائیکاٹ کرنے کی ترغیب دلائی گئی ہے۔مصنف نے اس کتاب میں پہلے رحمت نبوت کی وضاحت کے لیے ’’نبی رحمتﷺ‘‘ کے عنوان سے باب قائم کر کے آپ کے رحمت للعالمین ہونے کے مختلف عملی پہلوؤں کو نمایاں کیا گیا ہے۔ اور پھر انصاف پسندوں کے اعترافات ذکر کرنے کے بعد گستاخ ِ رسول کےموضوع پر قلم اٹھایا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کوشرف قبولیت سے نوازے اورمؤلف کوتالیف وتصنیف اور ترجمہ کے میدان میں کام کرنے کی مزید توفیق عطا فرمائے ۔ (آمین)

 

عناوین صفحہ نمبر
مقدمہ
فہرست مضا مین
انتساب:
ہدیہ تشکر 16
سرنغمہ ، پر سو ز : 18
مقدمہ ا ز مولانا منیر قمر حفظ اللہ 20
باب اول : نبی ر حمت ْﷺ 22
عموم رحمت: 24
مومنین کے لیے رحمت: 26
مو منین کے لیے رحمت کاایک منظر 27
عبادت رحمت 29
اہل خانہ کے لیے رحمت: 30
سلوک  رحمت کی مثالیں 34
اہل خانہ کے ساتھ رحمت تعلیمات 34
عورتوں پر رحمت 36
بیو ا و ں کیساتھ رحمت 36
بچو ں پر رحمت 38
یتیموں پر رحمت 40
بچیوں کے لیے رحمت 42
غلاموں پر رحمت 45
غلاموں کی سزادینے کی مما نعت 47
غلامو ں کا احساس 47
تعلیمات رحمت کا اثر 47
دعوت حق میں رحمت 48
دعوت میں رحمت کی ایک مثال 49
کفار کیلئے رحمت 50
مشرکین کےلیے رحمت 52
منافقین کے لیے رحمت 53
میدان کا رزار میں رحمت 53
تعلیمات کا اثر 55
محبت کرنے والوں پر رحمت 56
حیوانات کیلئے رحمت 57
حرام جانور  وں کیلئے رحمت 61
جمادات کا ساتھ رحمت 63
امن عالم اور نبی رحمت ﷺ 65
تکملہ باب رحمت 66
باب دوم : انصاف پسندوں کے اعترافات 68
باب سوم : محمد ﷺ سے دشمنی کی وجوہات معا ذ ین کا انجام 83
رسول اللہﷺ سے دشمنی کے اسباب 84
فصل اول : شر پسندوں کی بیہو دگیا ں اور ان کا انجام 88
شر پسندوں کی عاقبت 88
شر پسند نا کام  ہی رہیں گے 89
شر پسندوں کی روش 89
شیطانی  مہلت ملی ہے ان کو 91
بنی ﷺ سے د شمنی کی مو جو د لہر 92
قربانی ﷺ کا بکرا 94
آزادی ء ا ظہار رائے و فکر و نظر کی حقیقت 95
مغرب کی منافقت اور اظہار رائے کی ا ٓ زادی 98
امریکی کردار 100
مذہبی شخصیات اور ان کی خرافات 101
فصل دوم : پس پر دہ حقائق 103
کھلم کھلی اسرائیلی مدد 104
سیاسی جنگ 105
صحافت و ذروائع ابلاغ کی جنگ 106
فصل سوم :گمراہی اور استبدار کے وسائل 107
فصل چہارم : مسلمانو ں کا کردار 111
مومن کا ان حالات میں مو قف: 111
حالا ت  کا تقا ضا 113
باب چہارم: نصر ت رسول اللہﷺ کے بعض وسائل 117
باب پنجم : بائیکاٹ کی تعریف اور تاریخ 123
بائیکاٹ کی تاریخ 123
1۔حضرت ابراہیم ؑ کے والد کا بائیکا ٹ ۔2۔حضرت ابراہیم ؑکی با ئیکاٹ کی دھمکی 123
3۔حضرت یوسف ؑ کی بائیکاٹ کی دھمکی :4۔ ابو لہب کا بائیکاٹ 124
5۔ ابوجہل مردود کا بائیکاٹ :6۔ قریش کا بائیکاٹ 125
7۔ :حضرت ثمامہ بن ا ثال ؓ کا بائیکاٹ 125
بائیکاٹ ثمامہ  کےا ثرات و نتائج : 8۔ حضرت ابو بصیر ؓ  کا روائی 126
10آئر لینڈ کی تحریک بائیکاٹ : 11۔ جمرنی کاخلاف یورپ کا بائیکاٹ 128
12۔ گاندھی کی تحریک بائیکاٹ 128
13۔: عالم اسلام اور اسرائیل  سے بائیکاٹ :14۔ شاہ فیصل شہید کا یورپ سے بائیکا ٹ 129
15۔: روس سے  بائیکاٹ : 16۔ عراق بائیکاٹ 129
17۔ الیبیا پر اقتصادی پابندیا ں : 18۔ پاکستان پر پابندی :19۔ سوڈان  پر پابندی 130
20۔ : شام یمن اور بعض دوسرے ممالک پر   پابندیاں: 130
21: امریکہ اور دوسرے ممالک کا منا فقانہ کردار: 130
فصل اول: بائیکاٹ کا شر عی حکم 131
بائیکاٹ کب مستحب ہوتا ہے 131
بائیکاٹ کب واجب ہوتاہے 132
کتاب وسنت سے بائیکاٹ سے بائیکاٹ کا ثبات: 133
عرب علماء کے فتاوی 137
شیخ محمد بن صالح التثیمین رحمتہ اللہ علیہ 140
علامہ ناصر الدین الا لبانی رحمتہ اللہ علیہ 140
شیخ انب جبریل رحمتہ اللہ علیہ 141
شیخ صالح الحبدان حفظ اللہ: 142
شیخ عبدالعزیز بن عبدالل الراحجی حفظ اللہ: 142
بائیکاٹ کیوں کریں ؟: 143
بائیکاٹ کے لیے اہم اصول : 145
عوامی کردار: 147
دشمن کی چالوں سے بچیں : 149
فصل دوم : بائیکاٹ : آخر کب تک : 150
باب ششم : عصمت ابنیاء کرام ؑ 151
فصل اول : عصمت انبیا کرام ؑ 152
گناہ کا مصدر 152
خلا صہ ء کلام 155
نبو ت اخیتار الٰہی 156
قرعصمت انبیاء ؑ ٍ 158
قرآن اور عصمت محمدیہ ﷺ 159
باب ہفتم : گستاخ رسول ﷺ کا شرعی حکم 161
فصل : گستا خ رسول اللہ ﷺ کافر اور واجب قتل ہے 162
اولا ء: کتاب اللہ سے کفر پر دلائل 163
پہلی دلیل : [اور علماء کے اقوال] 163
دوسری دلیل: [ اور علماء کے اقوال ] 165
تیسری دلیل : [ اور علماء کے اقوال ] ٍ 168
چو تھی دلیل : [ اور علماء کے اقوال ] 169
پانچوں دلیل : [ اور علماء کے اقوال ] 170
چھٹی دلیل : [ اور علماء کے اقوال ] 172
ساتویں دلیل : [ اور علما ء کے اقوال ] 173
اجما ع مسلمین 173
علامہ انور شاہ رحمتہ اللہ علیہ کا قول 175
قاضی عیا ض رحمتہ اللہ علیہ کا فرمان 176
علامہ بشیر عصا م مراکشی رحمتہ اللہ علیہ کا قول 176
ابن نجیم حنفی رحمتہ اللہ علیہ کا قول 176
علامہ الشر بینی الشا فعی رحمتہ اللہ علیہ کا فرمان 176
علامہ مر عی بن یو سف الکر می احسنبلی 177
فصل دوم : گستاخ رسول اللہﷺ کے واجب قتل ہونے کے دلائل 178
قرآن کریم سے شاتم رسول کے قتل کا اثبات 178
پہلی دلیل: 178
دوسری دلیل 179
تیسری دلیل : 180
چو تھی دلیل: 181
پا نچویں دلیل: 183
چھٹی دلیل : 184
ساتویں دلیل: 185
آٹھویں دلیل: 185
نویں دلیل: 186
دسویں دلیل: 186
فصل سوم:احادیث مبارکہ میں گستاخ رسول اللہ ﷺ کی سزا: 188
عہد ذمہ کا فائدہ 188
سنت بنوی سے عملی نمونے 191
1۔ سفیان بن خالد کاقتل 192
2۔کع بن اشرف کا قتل 193
3۔ ابور افع یہودی کا قتل :4۔ تکذ ب رسول اللہ ﷺ پر قتل 194
5۔ محبو ب کے واقعہ سے استدلال: 195
6: انب سبینہ کی یہودی کا قتل :7۔ نضر بن حارث اور عقبہ بن ابو معیط کا قتل: 196
8: بنو قریظہ کی یہودیہ کا قتل 197
9: عصماء بنت مردان کا قتل  : 10۔ بنو بکر کاواقعہ 198
11: ذو لخو یصرہ کی گستاخی اور فرمان بنوت 199
12: بجر بن زہیر ؓ کا خط 200
13: ایک شاتم رسول ﷺ کا انجام : 14۔ دوسری گستاخی عورت کاقتل : 15۔ گستاخ یہودیہ کا قتل : 201
16۔ ابو عفک یہودی کا قتل : 17۔ عبداللہ بن اخطل : 18 ۔ قر تنی کا قتل 202
فصل چہارم : حضرات صحابہ کراؓ معین ااور ائمہ کے فیصلے 203
1: حضرت ابو بکر ؓ کا عقیدہ و ایمان و عمل: 203
2: حضرت ابو بکر ؓ صدیق کا فیصلہ :3۔ حضرت  ابوبکر ؓ اور گستاخ کا سزا: 204
4۔ حضرت عمر ؓ کا فیصلہ : 5۔ حضر ت عبداللہ بن عباس ؓ کا فتوی: 205
6۔حضرت غرفہ ؓ اور ایک گستاخ معاہدہ کا قتل 206
7۔ ابو عبیدہ بن جراح ؓ اپنے والد کا قتل  ۔:8۔ حضر ت عمر ؓ اور ایک گستاخ کا قتل 206
9۔ حضرت عمر ؓ اور رافع بن کا قتل ۔ 10۔ نابینا صحابی اور گستاخ عور ت کا قتل 207
11۔ حضرت ابو برزہ ؓ  کا موقف :12۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ کا مو قف 208
13۔حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کا مو قف 208
14۔ ابن قانع کی روایت : 15۔ حضرت علی ؓ کا حکم ۔ 16۔ حضرت عائشہ ؓ کی روایت 209
17۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کا فیصلہ : 18۔ حضرت محمد بن  مسلمہ ؓ 210
19۔حضر ت عبدالر حمن بن یزید رحمتہ اللہ علیہ :20۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ کا فتویٰ 211
21۔ ہارون الرشیدر حمتہ اللہ علیہ کا استفاء 211
22۔ جنات میں  کستاخ رسول اﷺ کی سزا: 212
فصل پنجم : اجماع امت 213
1۔ امام ابن سحنون المالی  رحمتہ اللہ علیہ : 2۔ امام اسحق بن ابراہیم لمعروف بابن راہویہ رحمتہ اللہ علیہ 214
3۔ امام خطابی ، حمد بن محمد یہ ابراہیم رحمتہ اللہ علیہ :5۔ امام ابو بکر الفارسی رحمتہ اللہ علیہ : 6۔ علامہ قاضی عیاضی رحمتہ اللہ علیہ 215
7۔ امام ابن خطاب الحنبلی رحمتہ اللہ علیہ  8۔ امام ابن الظاہری رحمتہ اللہ علیہ : 9۔ امام ابن نجیم حنفی رحمتہ اللہ علیہ 216
10۔ ابن عابد ین حنفی رحمتہ اللہ علیہ :11۔ امام ابن تیمیہ رحمتہ اللہ علیہ : 12۔ علامہ ابن قیم رحمتہ علیہ 217
13۔ امام تقی الدین سبکی رحمتہ اللہ علیہ : 14۔ علامہ السفارینی رحمتہ اللہ علیہ : 15۔ ابراہیم  بن حسین خالد فقیہ رحمتہ اللہ علیہ 218
16۔ علامہ شاہ انور شاہ کشمیری رحمتہ اللہ علیہ 218
سکو تی اجامع پر شہادت کے چند واقعات 219
پہلا واقعہ : دوسرا واقعہ: 219
تیسرا واقعہ : چو تھا واقعہ : پانچواں واقعہ : چھٹا واقعہ : 220
ساتواں واقعہ : ا ٓٹھواں واقعہ : نو اں واقعہ : 221
دسواں واقعہ : گیار ھواں واقعہ : ریجی نالڈ : بارھواں واقعہ : بہار ء اللہ 222
تیر ھواں واقعہ : مرزا غلام احمد قادیانی 223
چو د ھو اں واقعہ  : قادیانی عبدالحق کی گستاخی 224
غیرت مدن جج کا یمانی فیصلہ : پند ر ھواں واقعہ : ہند و مصنف مھا شاکر شن 225
سو لھواں واقعہ : شر دھا نند : سترھواں واقعہ  : ہند و مصنف نتھو رام: 226
اٹھار ھواں واقعہ : گستاخ ہیڈ مسٹر یس کا انجام : انیسواں واقعہ : رام گھو پال لعین کی دشنام طرازیا ں 227
بیسواں واقعہ : ہند و چوہدری کھیم : چند : اکیسواں واقعہ : پالا مل ہندہ: 228
بائیسواں واقعہ :  سکھ کشمیر سنگھ : تیتسواں واقعہ : ایک گستاخ ناشر 229
چو بیسواں واقعہ : عامر چیمہ  شہید رحمتہ اللہ علیہ 230
ہند و ستان  کی اسلامی عدلیہ کا فیصلہ 231

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
27.9 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like