شرح نخبۃ الفکر فی مصطلح اہل الاثر سوالاً جواباً
مصنف : حافظ ابن حجر عسقلانی
صفحات: 130
اصولِ حدیث پر حافظ ابن حجر عسقلانی کی سب سے پہلی اور اہم تصنیف نخبة الفکر فی مصطلح أهل الأثر ہے جو علمی حلقوں میں مختصر نام نخبة الفکر سے جانی جاتی ہےاور اپنی افادیت کے پیش نظر اکثر مدارس دینیہ میں شامل نصاب ہے۔ اس مختصر رسالہ میں ابن حجر نے علومِ حدیث کے تمام اہم مباحث کا احاطہ کیا ہے ۔حدیث اوراصو ل میں نخبۃ الفکر کو وہی مقام حاصل ہے جو علم لغت میں خلیل بن احمد کی کتاب العین کو ۔مختصر ہونے کے باوجود یہ اصول حدیث میں اہم ترین مصدر ہے کیونکہ بعد میں لکھی جانے والی کتب اس سے بے نیاز نہیں ۔حافظ ابن حجر نے ہی اس کتاب کی شرح نزهةالنظر فی توضیح نخبة الفکر فی مصطلح أهل الأثر کے نام سے لکھی جسے متن کی طر ح قبول عام حاصل ہوا۔ اور پھر ان کے بعد کئی اہل علم نے نخبۃ الفکر کی شروح لکھی ۔ زير نظر كتاب شرح نخبة الفكر في مصطلح أهل الأثر کا آسان فہم اردو ترجمہ ہے۔یہ ترجمہ مولانا عبد الغفار بن عبد الخالق﷾ (متعلّم مدینہ یونیورسٹی ) کی اہم کاوش ہے یہ کتاب اکثر مدارس کے نصاب میں شامل ہے لہذااس کوسمجھنے کے لیے یہ سوالاً جواباً اردو تلخیص طلباء کے لیے انتہائی مفید ہے۔ موصوف نے دلچسپ ودلنشین انداز میں دل ودماغ میں اتر جانے والے سوال وجواب کی صورت میں اسے مرتب کیا ہے ۔ جس سے طلبہ وطالبات کے لیے اصل کتاب کو سمجھنا آسان ہوگیا ہے ۔ موصوف نے کتاب ہذا کے علاوہ شرح مائۃ عامل اور اطیب المنح ، ہدایۃ النحو، الفوز الکبیر اور نحو میر کی بھی سوالاً وجواباً تسہیل کی ہے جس سے طلباء کے لیے ان دقیق کتب کو سمجھنا نہایت آسان ہوگیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی اس کاوش کو شرفِ قبولیت سے نوازے اوران کی زندگی اور علم وعمل میں برکت فرمائے اور انہیں اس میدان میں مزید خدمت کی توفیق عطا فرمائے ۔۔(آمین)
عناوین | صفحہ نمبر |
انتساب | 9 |
حرف تمنا | 10 |
تقریظ: مولانا رحمت شاکر﷾ | 12 |
تقریظ از:مولنا خواجہ محمدعدنان﷾ | 13 |
تقریظ از: مولانا یحییٰ شاہین﷾ | 14 |
تقریظ از: مولانا یٰسین ہزاروی﷾ | 15 |
تقریظ از: مولانا عبداللہ بن حافظ عبد المنان نور پوری﷾ | 16 |
مقدمہ مصنف | 17 |
مقدمہ کتاب تاریخ واصول حدیث | 19 |
ابتدائی اصطلاحات | 21 |
اصول حدیث کی تعریف موضوع اور فائدہ | 21 |
حدیث وخبر اثر اور دوسری اصطلاحات | 22 |
حدیث قدسی | 23 |
سند | 23 |
متن | 23 |
اسناد | 24 |
مسند ومسند | 24 |
روایت ودرایت | 25 |
حافظ | 25 |
خبر کی تقسیم متواتر اور آحاد کی طرف | 26 |
خبر متواتر | 26 |
متواتر کی اقسام | 26 |
متواتر کی شرائط | 26 |
متواتر کا حکم | 27 |
اخبار آحاد | 29 |
اخبار آحاد کی اقسام | 30 |
خبر مشہور | 30 |
خبر عزیز | 31 |
خبر غریب | 32 |
غریب کی اقسام | 32 |
آحاد کی تقسیم مقبول اور مردود کی طرف | 35 |
خبر مقبول اور اس کاحکم | 35 |
خبر واحد مختف بالقرائن اور اس کی اقسام | 35 |
مقبول کی تقسیم صحیح اور حسن کی طرف | 37 |
صحیح لذاتہ | 37 |
تعریف کی شرح | 37 |
صحیح کے مراتب | 38 |
شیخین کی شرط | 40 |
حسن لذاتہ | 42 |
صحیح لغیرہ | 42 |
حسن لغیرہ | 43 |
ترمذی وغیرہ کا قول’’حدیث حسن صحیح‘‘ہے | 44 |
ترمذی کا قول’حدیث حسن غریب‘‘ہے | 45 |
زیادت ثقہ اور خبر کی محفوظ وشاذ کی طرف تقسیم | 45 |
خبر معروف ومنکر | 47 |
متابعت اور اس کی اقسام | 48 |
متابع شاہد اعتبار | 50 |
خبر مقبول کی تقسیم | 52 |
دو مقبول احادیث میں تعارض پیدا ہو جائے؟ | 54 |
نسخ اور اس کو پہچاننے کے طریقے | 55 |
خبر مردود ارو رد کے اسباب | 57 |
سقط کی اقسام | 57 |
مردود کی سقط کے اعتبار سے تقسیم | 58 |
خبر معلق | 58 |
تعدیل مبہم | 59 |
خبر مرسل | 59 |
مرسل کا حکم | 60 |
مراسیل صحابہ | 61 |
خبر معضل | 61 |
خبر منقطع | 61 |
خبر مدلس | 62 |
تدلیس کی اقسام | 62 |
مرسل مفی | 63 |
تدلیس اور مرسل خفی میں فرق | 63 |
وہ امور جن سے تدلیس اور ارسال خفی پہچانا جاتا ہے | 64 |
راوی میں جرح وطعن کے اسباب | 66 |