شاہ ولی اللہ اوران کا نظریہ انقلاب(رسالہ محمودیہ)
مصنف : عبید اللہ سندھی
صفحات: 146
شاہ ولی اﷲمحدث دہلوی (1703-1762) برصغیر پاک و ہند کے ان عظیم ترین علماء ربانیین میں سے ہیں جو غیر متنازع شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ ہر مسلک کے مسلمانوں کے ہاں قدر کی نگاہوں سے دیکھے جاتے ہیں ان کی شہرت صرف ہندوستان گیر ہی نہیں بلکہ عالم گیر ہے ۔وہ بلاشبہ اٹھارہویں صدی کے مجدد تھے اور تاریخ کے ایک ایسے دورا ہے پر پیدا ہوئے جب زمانہ ایک نئی کروٹ لے رہا تھا، مسلم اقتدار کی سیاسی بساط لپیٹی جا رہی تھی، عقلیت پرستی اور استدلالیت کا غلبہ ہو رہا تھا۔آپ نے حجۃ اﷲ البالغہ جیسی شہرہ آفاق کتاب اور موطا امام مالک کی شرح لکھی اورقرآن مجید کا فارسی زبان میں ترجمہ کیا۔ دوران ترجمہ شاہ صاحب کے سامنے بہت سے علوم و معارف اور مسائل و مشکلات واشگاف ہوئے ۔ شاہ صاحب نے ان کو حل کرنے کی کوشش کی اور اس کے لیے متعدد کتابیں اور رسالے لکھے ۔ترجمہ کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے “مقدمہ در قوانین ترجمہ” کی تصنیف فرمائی۔اس کے علاوہ شاہ صاحب نے تصوف وسلوک ، فقہ واصول فقہ ، اجتہاد وتقلید کے حوالے سے کئی رسائل تالیف فرمائے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’شاہ ولی اللہ اوران کا نظریہ انقلاب‘‘ مولانا عبیداللہ سندھی کی عربی کتاب ’’رسالہ محمودیہ ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب میں مولانا سندھی نے امام ولی اللہ دہلوی کے ارشادات ودعوت اور انقلابیت کی تعین خود ان کی تصانیف سے کی ہے اور ولی اللّہی سلسلہ کےمعروف علماء کرام کی آراء شاہ ولی اللہ دہلوی کے بارے میں پیش کی ہیں کہ وہ حضرت شاہ ولی اللہ کو کیا مقام دیتے ہیں ۔مولانا سندھی نے اس کتاب کا نام ’’محمویہ‘‘ رکھا بعد میں شیخ بشیر احمدبی اے نے اس کا اردو ترجمہ کیا تو انہوں نے اس کا نام ’’ عبیدیہ ‘‘رکھ دیا ۔ ناشرین کتاب ہذا نے ’’ محمودیہ ‘‘ اور ’’عبیدیہ‘‘ کی تحریروں کو یکجا کر کے اس کا نام ’’شاہ ولی اللہ کا نظریہ انقلاب‘‘ تجویز کیا تاکہ نام ہی سے کتاب کے مضامین کا علم ہوجائے جو عام قاری کے لیے عبیدیہ او رمحمودیہ کے نام سے مشکل تھا ۔
عناوین | صفحہ نمبر |
نقش اول | 11 |
مولانا سندھی کامکتبہ فکر | 13 |
عرض مرتب | 27 |
دیباچہ ازمولانا عبیداللہ سندھی | |
فائدہ | 38 |
امام ولی اللہ قرب الوجودکےمقام میں | 38 |
فائدہ | 3939 |
امام صاحب کی جامعیت | 39 |
عالمگیر انقلاب کی پیشگوئی | 39 |
فائدہ | 40 |
امام صاحب قائم الزمان ہیں | 40 |
آنےوالے انقلابات کاڈراوا | 41 |
فائدہ | 42 |
امام صاحب،لسان اللہ ذکی اورحکم الامت ہیں | 42 |
فائدہ | 43 |
فاتحیت کاخلوت | 43 |
امام صاحب کی خصوصیات | 43 |
فائدہ | 44 |
اپنی نسل کےمتعلق پیشگوئی | 44 |
یادداشت ازمولانا عبیداللہ سندھی | 44 |
فائدہ | 45 |
امام عبدالعزیز کاقول | 45 |
یادداشت ازمولانا عبیداللہ سندھی | 46 |
فائدہ | 46 |
مولانااسمعیل شہید کےخیالات امام صاحب کےمتعلق | 46 |
یادداشت ازمولناعبیداللہ سندھی | 46 |
فائدہ | 47 |
مولاناشیخ الہندمحمود حسن کاقول | 47 |
فائدہ | 47 |
حضرت سیرزامظہرجانجاناں کاارشاد امام صاحب کےمتعلق | 47 |
فائدہ | 47 |
امام عبدالعزیز کاقول | 48 |
فائدہ | 48 |
امام صاحب کی بلندمرتبہ دعابطورخلاصہ | 49 |
فائدہ | 51 |
مفہمین کون ہیں | 51 |
مفہمین کانفسیاتی تجزیہ | 51 |
مفہمین کی قسمیں | 52 |
کامل | 52 |
حکیم | 53 |
خلیفہ | 53 |
مویدمن اللہ | 53 |
ہادی وزکی | 53 |
امام | 53 |
مندر | 53 |
نبی | 54 |
حضرت محمد ﷺکی دوبعثتیں | 54 |
آنحضرتﷺ کامل جامعیت | 55 |
فائدہ | 55 |
چاؤہ قویمہ سےناواقف لوگ | 55 |
جاؤہ قویمہ کےقریب پہنچنےوالے لوگ | 56 |
جاؤقومیہ کےشناسا | 57 |
وہ ان سب کاربط بھی جانتےہیں | 59 |
رائےکی حقیقت | 60 |
سنت ظاہرہ | 60 |
علم شریعت کی دوقسمیں | 61 |
جاؤہ قویمہ میں اختلافات | 62 |
اختلافات کےچاردرجے | 62 |
اختلاف مردونامقبول | 62 |
اختلاف مرودمقبول | 62 |
اختلاف مقبول محمود | 63 |
اختلاف تقلیدی | 63 |
مذاہب اربعہ کاظاہرارشاد | 63 |
حنفی‘مالکی‘شافعی | 63 |
شریعت مصطفویہ کاظاہراشاذ | 64 |
قرآن حکیم | 64 |
موطا امام مالک اورصحیحین | 64 |
تعامل اہل مدینہ | 65 |
کتب مشہورہ | 66 |
عذرکےدرجات | 66 |
اختلاف محمود | 67 |
اختلاف کےوقت کیاکیاجائے | 68 |
کتب ضروریہ | 68 |
بدوربازغہ میں بحث ارتفاقات | 78 |
ارتفاق اول | 78 |
ارتفاق دوم | 79 |
ارتفاق سوم | 79 |
ارتفاق چہارم | 80 |