سیرت عثمان غنی ؓ
مصنف : سیف اللہ خالد
صفحات: 275
خلیفۂ سوم سیدنا عثمان غنی کا تعلق قریش کے معزز قبیلے سے تھا۔ سلسلہ نسب عبد المناف پر رسول اللہ ﷺ سے جا ملتا ہے ۔ سیدنا عثمان ذوالنورین کی نانی نبی ﷺ کی پھوپھی تھیں۔ آپ کا نام عثمان اور لقب ” ذوالنورین “ ہے۔ اسلام قبول کرنے والوں میں آپ ” السابقون الاولون “ کی فہرست میں شامل تھے، آپ نے خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیق کی دعوت پر اسلام قبول کیا تھا۔ ۔ حضور ﷺ پر ایمان لانے اور کلمہ حق پڑھنے کے جرم میں سیدنا عثمان غنی کو ان کے چچا حکم بن ابی العاص نے لوہے کی زنجیروں سے باندھ کر دھوپ میں ڈال دیا، کئی روز تک علیحدہ مکان میں بند رکھا گیا، چچا نے آپ سے کہا کہ جب تک تم نئے مذہب (اسلام ) کو نہیں چھوڑو گے آزاد نہیں کروں گا۔ یہ سن کر آپ نے جواب میں فرمایا کہ چچا ! اللہ کی قسم میں مذہب اسلام کو کبھی نہیں چھوڑ سکتا اور اس ایمان کی دولت سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گا۔ سیدناعثمان غنی اعلیٰ سیرت و کردار کے ساتھ ثروت و سخاوت میں بھی مشہور تھے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جنت میں ہرنبی کا ساتھی و رفیق ہوتاہے میرا ساتھی ”عثمان “ ہوگا۔ سیدنا عثمان کے دائرہ اسلام میں آنے کے بعد نبی اکرم نے کچھ عرصہ بعد اپنی بیٹی سیدہ رقیہ رضى الله عنها کا نکاح آپ سے کردیا۔ جب کفار مکہ کی اذیتوں سے تنگ آکر مسلمانوں نے نبی کریم ﷺ کی اجازت اور حکم الٰہی کے مطابق ہجرت حبشہ کی تو سیدنا عثمان بھی مع اپنی اہلیہ حضرت رقیہ رضى الله عنها حبشہ ہجرت فرماگئے، جب حضرت رقیہ رضى الله عنها کا انتقال ہوا تو نبی ﷺ نے دوسری بیٹی حضرت ام کلثوم رضى الله عنها کوآپ کی زوجیت میں دے دی۔ اس طرح آپ کا لقب ” ذوالنورین“ معروف ہوا۔مدینہ منورہ میں پانی کی قلت تھی جس پر سیدنا عثمان نے نبی پاک ا کی اجازت سے پانی کا کنواں خرید کر مسلمانوں کے ليے وقف فرمایا ۔اور اسی طرح غزوئہ تبوک میں جب رسول اللہ ﷺنے مالی اعانت کی اپیل فرمائی تو سیدنا عثمان غنی نے تیس ہزار فوج کے ایک تہائی اخراجات کی ذمہ داری لے لی ۔جب رسول اکرم ﷺنے زیارت خانہ کعبہ کا ارادہ فرمایا تو حدیبیہ کے مقام پر یہ علم ہواکہ قریش مکہ آمادہ جنگ ہیں ۔ اس پر آپ ﷺنے سیدنا عثمان غنی کو سفیر بنا کر مکہ بھیجا۔ قریش مکہ نےآپ کو روکے رکھا تو افواہ پھیل گئی کہ سیدنا عثمان کو شہید کردیا گیا ہے ۔ اس موقع پر چودہ سو صحابہ سے نبی ﷺنے بیعت لی کہ سیدنا عثمان غنی کا قصاص لیا جائے گا ۔ یہ بیعت تاریخ اسلام میں ” بیعت رضوان “ کے نام سے معروف ہے ۔ قریش مکہ کو جب صحیح صورت حال کا علم ہوا تو آمادۂ صلح ہوگئے اور سیدنا عثمان غنی واپس آگئے۔خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیق کی مجلس مشاورت کے آپ اہم رکن تھے ۔ امیر المومنین سیدنا عمر کی خلافت کا وصیت نامہ آپ نے ہی تحریر فرمایا ۔ دینی معاملات پر آپ کی رہنمائی کو پوری اہمیت دی جاتی ۔ سیدنا عثمان غنی صرف کاتب وحی ہی نہیں تھے بلکہ قرآن مجید آپ کے سینے میں محفوظ تھا۔ آیات قرآنی کے شان نزول سے خوب واقف تھے ۔ بطور تاجر دیانت و امانت آپ کا طرۂ امتیاز تھا۔ نرم خو تھے اور فکر آخرت ہر دم پیش نظر رکھتے تھے ۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے عثمان کی حیا سے فرشتے بھی شرماتے ہیں ، تبلیغ و اشاعت اسلام کے ليے فراخ دلی سے دولت صرف فرماتے۔ نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ اے عثمان اللہ تعالٰی تجھے خلافت کی قمیص پہنائیں گے ، جب منافق اسے اتارنے کی کوشش کریں تو اسے مت اتارنا یہاں تک کہ تم مجھے آملو۔ چنانچہ جس روز آپ کا محاصرہ کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ مجھ سے حضور نے عہد لیا تھا ( کہ منافق خلافت کی قمیص اتارنے کی کوشش کریں گے تم نہ اتارنا ) اس ليے میں اس پر قائم ہوں اور صبر کر رہا ہوں ۔ 35ھ میں ذی قعدہ کے پہلے عشرہ میں باغیوں نے سیدنا عثمان ذوالنورین کے گھر کا محاصرہ کیا اور آپ نے صبر اوراستقامت کا دامن نہیں چھوڑا، محاصرہ کے دوران آپ کا کھانا اور پانی بند کردیاگیا تقریبا چالیس روز بھوکے پیاسے82سالہ مظلوم مدینہ سیدنا عثمان کو جمعة المبارک 18ذو الحجہ کو انتہائی بے دردی کے ساتھ روزہ کی حالت میں قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہوے شہید کردیا گیا۔سیدنا عمر فاروق کے بعد امت کی زمامِ اقتدار سنبھالی اور خلیفۂ ثالث مقرر ہوئے ۔ ان کا دورِ حکومت تاریخ اسلام کا ایک تابناک اور روشن باب ہے ۔ ان کے عہد زریں میں عظیم الشان فتوحات کی بدولت اسلامی سلطنت کی حدود اطراف ِ عالم تک پھیل گئیں اور انہوں نے اس دور کی بڑی بڑی حکومتیں روم ، فارس ، مصر کےبیشتر علاقوں میں پرچم اسلام بلند کرتے ہوئے عہد فاروقی کی عظمت وہیبت اور رعب ودبدبے کو برقرار رکھا اور باطل نظاموں کو ختم کر کے ایک مضبوط مستحکم اورعظیم الشان اسلامی مملکت کواستوار کیا ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سیرت عثمان غنی ‘‘ تفسیر دعوۃ القرآن کے مصنف مولانا سیف اللہ خالد ﷾ کی تصنیف ہے جو کہ سیدنا عثمان کےحالات زندگی ، طرز ِ حکومت اور کارناموں پر مشتمل ہے مصنف موصوف نے قرآن وحدیث اورمستند روایات کی روشنی میں عہد عثمان میں رونما ہونے والے واقعات کا تذکرہ کیا ہے اوران تاریخی حقائق کا ذکر کرتے ہوئے ثقاہت وصداقت کو ملحوظ خاطر رکھا ہے ۔ موضوع اور ضعیف روایات سے مکمل اجنتاب کیا ہے۔ موجودہ فتنوں کےدور میں کتاب وسنت پر مبنی صحیح موقف اور منہج سلف اور خلیفۂ ثالث کی شخصیت او ران کے دورِ حکومت کی حقیقی اور سچی تصویر پیش کی ہے ۔ تاکہ قارئین کے سامنے مستند اور قابل اعتماد تاریخی حقائق آنے کے بعد ان کےطرزِ حکمرانی پراٹھائے جانے والے اعتراضات واشکالات کا ازالہ ہوسکے۔کتاب ہذا کتب ِ سیرو وتواریخ میں ایک منفرد اور شاندار اضافہ ہےجسے دار الاندلس نے انتہائی خوبصورتی کےساتھ شائع کیا ہے ۔مصنف موصوف اس سے پہلے سیرت ابو بکر صدیق اور سیرت عمرفاروق قارئین کی نذر کر چکے ہیں ۔ ان کی قابل قدر تصنیفات اہل علم اور عام قارئین میں دادِ تحسین حاصل کرچکی ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے اور ان کی دینی خدمات کو قبول فرمائے ۔ اور اس کتاب کوقارئین کےلیے خلیفۂ راشد سیدنا عثمان کی سیرت وکردار کواپنانے کا ذریعہ بنائے ( آمین)
عناوین | صفحہ نمبر | |
مقدمہ | ||
فہرست | ||
عرض ناشر | 13 | |
عرض مولف | 17 | |
باب 1 | ||
ولادت تا قبل از خلافت | ||
سیدنا عثمان ؓ کا نام و نسب | 29 | |
کنیت | 29 | |
پیدائش | 30 | |
حلیہ | 30 | |
والدہ | 31 | |
سیدنا عثمان ؓ کے القاب | 32 | |
ذو النورین | 32 | |
الامین | 33 | |
عمدہ لباس اور نفاست پسندی | 34 | |
سیدنا عثمان ؓ زمانہ جاہلیت میں | 35 | |
قبول اسلام | 35 | |
سیدہ قیہ بنت رسول اللہﷺ سے شادی | 36 | |
رقیہ بنت رسو ال اللہﷺ کے ہمرا ہ ہجرت حبشہ | 36 | |
سید ہ رقیہ ؓ کی وفات | 37 | |
سیدہ ام کلثو م ؓ سے نکاح | 38 | |
سید ہ ام کلثو م ؓ کی وفات | 39 | |
مواخات مدینہ اور سید نا عثمان ؓ | 40 | |
سیدنا عثمان ؓ کا قر آ ن سے تعلق | 41 | |
قرآن کریم کی تعلیم کا بہترین انداز | 41 | |
کاتب قرآن ہونے کی اعزاز | 42 | |
سورہ یوسف کی قراءت کا ممول | 43 | |
بحیثیت خلیفہ ر عایا سے قرآن کے متعلق سوال کرنا | 44 | |
سیدنا عثمان ؓ اور علم حدیث میں احتیاط | 45 | |
رسول اللہ ﷺ کی ر فاقت | 47 | |
غزوہ بدر | 49 | |
غزوہ احد | 52 | |
بیعت رضوان اور سید نا عثمان ؓ | 56 | |
فتح مکہ اور سیدنا عثمان ؓ | 60 | |
غزوہ تبوک میں سیدنا عثمان ؓ کا کردار | 64 | |
باب:2 | ||
مدنی معاشرہ میں کردار اور بعض فضائل | ||
مدنی معاشرے کا استحکام کے لیے مالی تعاون | 69 | |
بئر رومہ کی خریداری | 69 | |
مسجد بنوی کی تو سیع | 70 | |
تنگی کے حالا ت میں سخاوت | 71 | |
سیدنا عثمان ؓ کے فضائل | 73 | |
جنت کی بشارت | 73 | |
احد! حرکت نہ کر | 74 | |
شرم و حیا کے پیکر | 75 | |
فرشتے بھی سیدنا عثمان ؓ سے حیا کرتے ہیں | 76 | |
شہادت عثمان ؓ سے متعلق بنوی پیش گوئی | 77 | |
سیدنا عثمان ؓ کو گالی دینے والے کا بد ترین انجام | 82 | |
عہد صدیقی اور عہد فاروقی میں کردار | 83 | |
سیدنا ابوبکر ؓ کے بعد والے کے لیے عہد نامہ لکھنے کا اعزاز | 83 | |
امہات المو منین کے ساتھ سفر حج | 83 | |
مال کی تقسیم کی ذمہ داری | 84 | |
باب:3 | ||
خلافت عثمان ؓ | ||
خلافت عثمان ؓ | 89 | |
دوران حج سیدنا عثمان ؓ کی خلافت سے متعلق حُدی خوانی | 89 | |
سیدنا عمرؓ کے بعد ایک صالح خلیفہ کی پیش گوئی | 89 | |
سیدنا عمرؓ کی مقرر کردہ مجلس شوریٰ | 91 | |
سیدنا عثمان ؓ کا خلافت کا زیادہ مستحق ہونا | 104 | |
خلافت عثمان ؓ پر اجماع | 109 | |
سیدنا علی ؓ کو سیدنا عثمان ؓ پر فو قیت دینے کاحکم | 111 | |
سید نا عثما ن ؓ کا طر ز حکومت | 113 | |
خلیفہ وقت کا محاسبہ | 117 | |
خلافت عثمان میں نظام مشاورت | 119 | |
خلافت عثمان میں نظام احتساب | 120 | |
زرد رنگ کا کپڑا پہننے پر سر زنش | 120 | |
چو سر اور شطر نج کھیلنے پر پابندی | 120 | |
شراب سے منع کر تے ہو ئے | 122 | |
سیدنا عثمان ؓ اور مکار م اخلاق کی تعلیم و تذ کیر | 124 | |
حکمت بھر اقول | 125 | |
عہد عثمانی میں تعلیم کا اہتما م | 126 | |
مسنون وضو کی تعلیم | 127 | |
وضو کا گناہوں کےلیے کفارہ بننا | 128 | |
و ضوا ور دو رکعت نماز گناہوں کی معافی سبب ہیں | 129 | |
عقیدہ توحید کی تعلیم | 129 | |
باقیات و صالحات کی تعلیم | 130 | |
رسول اللہ ﷺ کی طرف جھوٹ منسوب کرنے پر وعید | 131 | |
سیدناعثمان ؓ کے اوصاف و مکارم | 132 | |
حلم و برد باری | 132 | |
عفت و پاک دامنی | 133 | |
جو و و سخا | 133 | |
صبر و استقامت | 135 | |
عدل و انصاف | 136 | |
محاسبہ نفس اور خشیت الہیٰ | 137 | |
زہد و ورع | 138 | |
عوام کی خبر گیری | 139 | |
حق کیطرف رجو ع | 140 | |
سیدنا عثمان ؓ کے عہد میں مالی ادارے | 144 | |
بیت الما ل سے مسلمانوں کا حق ادا کرنا | 146 | |
زکوٰ ۃ کی ادائیگی کے لیے لو گو ں کو تر غیب دلانا | 147 | |
صدقات کے سلسلے میں رسو ل اللہ ﷺ کے دستور کی پیروی | 148 | |
مال غنیمت کا خمس اور جزیہ | 150 | |
عہد عثمانی میں مال غنیمت میں بچو ں کا حصہ مقر ر نہیں کیا گیا | 150 | |
عہد عثمانی میں حکومت کے عام اخراجات میں ذمیوں کی شرکت | 151 | |
سر کاری چراگاہوں کی حکمت عملی | 153 | |
بیت المال سے مسجد نبو ی کی از سر نو تعمیر | 155 | |
بازاروں کی توسیع | 156 | |
عہد عثمانی میں عطیات کا نظام | 157 | |
سیدنا عثمانی میں عطیات کا نظام | 157 | |
سیدنا عثمانی ؓ اور اقر با پروری کے حقیقت | 159 | |
عدالتی نظام اور سیدنا عثمان ؓ کے فقہی اجتہادات | 162 | |
عہد فاروقی میں تنفیذ حدود کا فریضۃ ادا کرتے ہوئے | 162 | |
عدالتی امور کے لیے اہل حل وو عقد سے مشاورت | 163 | |
جا دو گر کو سزا | 163 | |
شراب کی حد | 164 | |
اخیافی بھائی ولید بن عقبہ ؓ پر حد کانفاذ | 165 | |
عبادات اور معاملات میں اجتہاد | 170 | |
جمعہ کے دن دوسری اذان کا اضافہ | 171 | |
نماز عید | 172 | |
روزانہ غسل کرنا | 172 | |
حج افراد کی ترغیب | 173 | |
ارکا ن حج میں سنت کی پیروی | 174 | |
دوران حج شکار کے گوشت سے احتراز | 174 | |
خلع سے متعلق سیدنا عثمان ؓ کا مو قف | 175 | |
مفلس مقروض پر مالی تصر ف کی پابندی | 175 | |
ذخیرہ اندوزی کی مذمت | 176 | |
عہد عثمانی کی چند فتوحات | 177 | |
معرکہ آذر بائیجان اور ارمینیہ | 177 | |
معرکہ طبر ستان | 178 | |
بلخبر پر حملہ | 179 | |
فتح توج | 182 | |
فتح مصر | 183 | |
بحری جنگ کا آغاز | 185 | |
امت کو ایک مصحف پر جمع کرنے کا عظیم کارنامہ | 187 | |
عہد نبو ی میں کتابت قرآن | 187 | |
عہد ابی بکر میں تدوین قرآن | 188 | |
عہد عثمان میں تدوین قرآن | 191 | |
سید نا عثمان اور ابو ذر ؓ کے باہمی تعلقات | 196 | |
قصہ شہادت عثمان ؓ | 207 | |
سیدنا عثمان ؓ کی علالت | 207 | |
شہادت عثمان ؓ کی پیش گوئی | 208 | |
فتنہ شہادت عثمان ؓ اور فسادیوں کی آمد | 215 | |
دوران محاصرہ سیدنا عثمان ؓ کا باغیوں کو خطاب | 220 | |
سید نا عثمان ؓ کا فسادیوں سے لڑائی سے گریز | 226 | |
بلوائیوں کے پیچھے نماز سے متعلق رائے | 228 | |
دوران محاصرہ ابن عمر ؓ سے مشاورت | 230 | |
محاصرین کی طرف سے قتل کی دھمکی | 232 | |
سید نا علی ؓ کا سیدنا عثمان ؓ کا دفاع کرنا | 234 | |
عبداللہ بن عمر ؓ سیدنا عثمان ؓ کا دفاع کرتے ہوئے | 238 | |
سیدنا عثمان ؓ کی شہادت | 239 | |
دوران محاصرہ شہادت کے متعلق سیدنا عثما ن ؓ کا خواب | 239 | |
سیدا نا عثمان ؓ کی مظلو مانہ شہادت کا المناک واقعہ | 239 |