سیرت عمر فاروق ؓ

سیرت عمر فاروق ؓ

 

مصنف : محمد رضا

 

صفحات: 344

 

اللہ تعالیٰ نے امت ِاسلامیہ میں چند ایسے افراد پیدا کیے جنہوں نے دانشمندی ، جرأت بہادری اور لازوال قربانیوں سے ایسی تاریخ رقم کی کہ تاقیامت ا ن کے کارنامے لکھے اور پڑھے جاتے رہے ہیں گے تاکہ افرادِ امت میں تازہ ولولہ اور جذبۂ قربانی زندہ رہے۔ آج مغرب سر توڑ کوشش کر رہا ہے کہ مسلمان ممالک کے لیے ایسی تعلیمی نصاب مرتب کیے جائیں جوان ہیروز اور آئیڈیل افراد کے تذکرہ سے خالی ہوں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ نوجوان پھر سےوہی سبق پڑھنے لگیں جس پر عمل پیرا ہو کر اسلامی رہنماؤں نے عالمِ کفر کے ایوانوں میں زلزلہ بپا کردیا تھا۔ہماری بد قسمتی دیکھئے کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں غیر مسلموں (ہندوؤں،عیسائیوں ،یہودیوں) کے کارنامے تو بڑے فخر سے پڑھائے جارہے ہیں مگر دینی تعلیمات او رااسلامی ہیروز کے تذکرے کو نصاب سے نکال باہر کیا جارہا ہے ۔ سیدنا فاروق اعظم ﷜کی مبارک زندگی اسلامی تاریخ کاوہ روشن باب ہے جس نےہر تاریخ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ آپ نے حکومت کے انتظام   وانصرام بے مثال عدل وانصاف ،عمال حکومت کی سخت نگرانی ،رعایا کے حقوق کی پاسداری ،اخلاص نیت وعمل ،جہاد فی سبیل اللہ ،زہد وعبادت ،تقویٰ او رخوف وخشیت الٰہی او ردعوت کے میدانوں میں ایسے ایسے کارہائےنمایاں انجام دیے کہ انسانی تاریخ ان کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔ انسانی رویوں کی گہری پہچان ،رعایا کے ہر فرد کے احوال سے بر وقت آگاہی او رحق وانصاف کی راہ میں کوئی رکاوٹ برداشت نہ کر نےکے اوصاف میں کوئی حکمران فاروق اعظم ﷜ کا ثانی نہیں۔ آپ اپنے بے پناہ رعب وجلال اور دبدبہ کے باوصف نہایت درجہ سادگی فروتنی اورتواضع کا پیکر تھے ۔ آپ کا قول ہے کہ ہماری عزت اسلام کے باعث ہے دنیا کی چکا چوند کے باعث نہیں۔ سید ناعمر فاروق کے بعد آنے والے حکمرانوں میں سے جس نے بھی کامیاب حکمران بننے کی خواہش کی ،اسے فاروق اعظمؓ کے قائم کردہ ان زریں اصول کو مشعل راہ بنانا پڑا جنہوں نے اس عہد کے مسلمانوں کی تقدیر بدل کر رکھ دی تھی۔ سید نا عمر فاروق ﷜ کے اسلام لانے اور بعد کے حالات احوال اور ان کی   عدل انصاف پر مبنی حکمرانی سے اگاہی کے لیے مختلف اہل علم اور مؤرخین نے   کتب تصنیف کی ہیں۔اردو زبان میں شبلی نعمانی ، ڈاکٹر صلابی ، محمد حسین ہیکل ،مولانا عبد المالک مجاہد(ڈائریکٹر دار السلام)   وغیرہ کی کتب قابل ذکر ہیں ۔ زیرنظر کتاب ’’ سیرت عمر فاروق ﷜‘‘ محترم محمد رضاکی تصنیف ہے جوکہ خلیفہ ثانی سیدنا عمر بن خطاب ﷜ کی سیرت اورکارناموں پر مشتمل ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا’’ اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر فاروق﷜ہوتے ‘‘ آپ کے دور خلافت میں اسلامی سلطنت کی حدود بائیس لاکھ مربع میل تک پھیلی ہوئی تھیں۔ حتیٰ کہ غیر مسلم دانشور یہ لکھنے پر مجبور ہوگئے کہ اگر ایک عمر او رپیدا ہوجاتا تو دنیا میں کوئی کافر باقی نہ رہتا۔ اللہ تعالی مصنف ،مترجم ،ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔اور تمام اہل اسلام کو صحابہ کرام﷢   کی طر ح زندگی بسر کرنے کی توفیق اور عالم اسلام کے حکمرانوں کو سیدنا عمر فاروق ﷜کے نقشے قدم   پرچلنے   کی توفیق عطا فرمائے(آمین)

 

عناوین صفحہ نمبر
عرض ناشر 8
مقدمۃ المحقق 9
مقدمہ 15
حیات عمر بن خطاب ﷜ 20
آپ کا نسب اور تاریخ پیدائش 22
عمر فاروق ﷜ کی اولاد اور ازواج 22
دور جاہلیت میں عمر ﷜ کا گھر 23
دور جاہلیت میں آپ کا مقام و مرتبہ 23
آپ﷜ کا حلیہ 23
عمر فاروق ﷜ کا اسلام قبول کرنا 24
ظہور اسلام 33
آپ کے لقب فاروق کی وجہ تسمیہ 34
عمر ﷜ کی ہجرت مدینہ 35
اپنی لخت جگر ؓ کی رسول اللہ ﷺ سے شادی کرنا 38
عمر﷜ کا خلیفہ بننا 39
عمر﷜ کی عفت 40
آپ کےلیے امیر المومنین کا لقب 45
عمر فاروق ﷜ کے کارنامے 46
مسجد نبوی کی توسیع 47
مسجد حرام کی توسیع 50
آپ کی نرمی اورسختی 51
عمر ﷜ کا اپنی اہلیہ کے لیے ہدیہ قبول نہ کرنا 53
عمر ﷜ کا ذکر الہٰی اور تلاوت قرآن سے متاثر ہونا 53
عمر﷜ کی دعا 54
عمر فاروق ﷜ سے شیطان کا ڈرنا 54
عمر ﷜ کی فضیلت 55
آپ کاستر پوشی کرنا اور عزت کا دفاع کرنا 56
عمر ﷜ کا رات کے وقت گشت کرنا 58
دیوان مرتب کرنا 61
دیوان کی وجہ تسمیہ 63
صدقات ، مال فے اور مال غنیمت 64
عطیات کی تقسیم میں ابوبکر ﷜ کی رائے 66
عمر ﷜ کی رائے 66
ام المومنین زینب ؓ اپنا عطیہ تقسیم کر دیتیں 66
عمر ﷜ نے چھوٹے بچوں کےلیے وظیفہ مقرر کیا 67
عمر ﷜ کی شہادت 68
مختلف ممالک میں عمال کا تقرر 68
قاضیوں کا تقرر 69
عمر ﷜ کی اپنے بیٹے کو وصیت 69
عمرفاروق ﷜ کی کرامات 71
عمر بن خطاب ﷜ کی وفات پر تعریفی کلمات 72
عمر کے بارے میں مستشرقین کی آراء 74
عمر فاروق ﷜ کے بعض خطبے 76
پہلا خطبہ 76
دوسرا خطبہ 76
تیسرا خطبہ 77
چوتھا خطبہ 79
پانچواں خطبہ 81
عمر ﷜ کا قضا سے متعلق شریح کو خط 82
قضا سے متعلق عمر ﷜ کا ابو موسیٰ اشعری ﷜ کے نام خط 82
عمر ﷜ کی ابو موسیٰ اشعری﷜ کے نام خط میں وصیت 83
عمر کے اقوال زریں 85
عمر بن خطاب کی خلافت 95
آپ کا پہلا کارنامہ ابو عبیدہ اور مثنیٰ کی زیر قیادت عراق کی طرف لشکر کشی 95
معرکۂ نمارق ض 97
معرکہ جسر 97
مسلمانوں کی ہزیمن کے اسباب 100
الیس صغری 101
معرکہ بویب 102
سوق خنانس اور سوق بغداد 106
ملک شام کاتعارف 106
شام کی فضا 108
شام کی پیداوار 109
نہریں اور دریا 109
قبل از اسلام شام کے متعلق تاریخ عرب 112
شام کی لڑائی 113
دمشق کا محاصرہ 116
ابان کی زوجہ کا مسلمانوں کے ساتھ مل کر جنگ کرنا 120
رومیوں کا شب خون مارنا 122
صلح کے متعلق بات   چیت 124
ابو عبیدہ ﷜ کا سن 14ہجری میں دمشق میں داخل ہونا 125
معرکہ فحل 127
اہل دمشق کا ابو عبیدہ ﷜ کے نام خط یززجرد کی فارس پر تخت نشینی ، معرکہ قادسیہ 130
فوجی بھرتی 131
عمر ﷜ کا بذات خود عراق جانے کے لیے تیار ہونا 132
عام رائے 132
خاص رائے 133
سعد بن ابی وقاص ﷜ کا انتخاب 134
عمر ﷜ کی سعد بن ابی وقاص ﷜ کو وصیت 134
مثنیٰ ﷜ کی   وفات 136
مثنیٰ ﷜ کی سعد بن ابی وقاص ﷜ کو وصیت 138
مسلمانوں کےلشکروں کی ترتیب 139
عمر بن خطاب ﷜ اور سعد بن ابی وقاص ﷜ کے درمیان مراسلت 140
میدان قتال 142
یزد جرد کا قتال کی جلدی کرنا 143
مسلمانوں کا وفد یزد جرد کو دعوت اسلام دینے جاتا ہے 144
لشکر رستم کی روانگی 149
سعد ﷜ کا اپنے لشکر کو قتال سے روکنا 150
طلیحہ کی جرات 151
رستم قتال سے بچنے کی کوشش کرتا ہے 152
فارسی نہر عبور کرتے ہیں 158
لڑائی کی تیاری 159
سعد ﷜ کا بیمار ہو جانا 160
خطبہ سعد 160
عاصم بن عمرو کا خطبہ 161
یوم ارمات ، معرکہ قادسیہ کا پہلا دن 163
ہاتھی 164
سعد ﷜ کی اہلیہ سلمیٰ کا ا نہیں ملامت کرنا 166
یوم اغواث ( معرکہ قادسیہ کا دوسرا روز ) 167
ابو محجن ثقفی قید سے نکل کر میدان قتال میں 170
یوم عماس ( معرکہ قادسیہ کا تیسرا روز ) 174
ہاتھوں کا فرار ہونا 175
شب ہریر یا شب قادسیہ 177
لڑائی کے نقصانات 181
مسلمانوں کی فتح کی اہمیت 182
قادسیہ کے بعد فتح مدائن 183
یوم برس 183
یوم بابل 183
مدائن کی فتح 184
ایوان کسریٰ 186
مسلمانوں کا مال غنیمت 187
معرکہ جلولاء 190
تکریت اور موصل کی فتح 193
فتح ماسبذان 194
فتح قرقیسیاء 195
تاریخ ہجری 199
بصرہ کی تعمیر 200
کوفہ کی تعمیر 201
معرکہ حمص 203
فتح جزیرہ 205
فتح ارمینیہ 206
عمر﷜ کی شام کی طرف روانگی 207
معرکہ قنسرین 209
انطاکیہ کی فتح 209
معرکہ مرج الروم 210
قیساریہ کی فتح 211
بیسان کی فتح اور اجنادین کا واقعہ 211
عمرو بن عاص﷜ کی حیلہ سازی 213
عمر بن خطاب ﷜ کا شام کی طرف روانہ ہونا 215
بیت ا لمقدس کی فتح 216
عمر﷜ کی ملک شام آمد 225
عمر فاروق ﷜ کا لشکر کو خطاب 225
عمر ﷜ کی تواضع اور سا دگی 227
عمر ﷜ کا بطریق کی طرف جانا 228
عمر فاروق﷜ کا بیت المقدس میں تشریف لے جانا 229
بیت المقدس والوں کے لیے عہد 230
حلب شہر کی فتح 233
فتح عزاز 236
معرہ اور دیگر شہروں کی فتح 237
قحط کا سال 237
بارش کے لیے درخواست 238
طاعون عمواس 241
ابو عبیدہ بن جراح ﷜ کی وفات 243
معاذ بن جبل ﷜ کی وفات 247
یزید بن ابو سفیان ﷜ کی   وفات 250
شرحبیل بن حسنہ کی وفات 251
طاعون عمواس کے بعد عمر ﷜ کی شام روانگی 253
شام وعراق میں مسلمانوں کی کامیابی کے اسباب 254
مصر کی فتح 258
معرکہ عین شمس 262
بابلیوں قلعے کی فتح 264
صلح کے لیے مذاکرات 266
قلعہ بابلیوں کی فتح   پرواشنجتوں کی رائے اور مناقشہ 274
عمرو بن عاص ﷜ کا امیر المومنین کو مصر کا تعارف کرانا 277
صلح کی شروط 278
اسکندریہ کی طرف روانگی اور اس کی فتح 280
قسطاط عمرو ﷜ 281
عمر بن خطاب ﷜ کو فتح اسکندریہ کی خبر پہنچانے کے لیے معاویہ بن خدیج کی روانگی 288
دمیاط کی فتح 290
عروس نیل 291
اسکندریہ کی لائبریری آگ کی لپیٹ میں 294
بحرین سے فارس کی لڑائی 297
قدامہ ﷜ کی معزولی 297
اہواز کی فتح او رہرمزان کی شکست 301
ہرمزان کی صلح 304
بصرہ کے لشکر کا وفد عمر ﷜ کی خدمت میں 305
یزدجرد کا مسلمانوں سے قتال کے لیےدوبارہ نکلنا ،ہرمزان کی اسیری ہرمزان کی بطور قیدی مدینہ کی طرف روانگی 308
وفد کا فتوحات کی وسعت کا طلبگار ہونا 311
سوس کی فتح اور معرکہ نہاوند 312
دانیال کی قبر 314
معرکہ نہاوند میں مسلمانوں کا مال غنیمت 318
سعد بن ابی وقاص﷜ اور چغل خور 319
فتح اصبہان 321
آذر بائیجان کی فتح 322
رے وغیرہ کی فتح 322
اہل رے کی صلح 324
مدینہ الباب کی فتح 325
ترک کی لڑائی 327
عمر بن خطاب ﷜ کی شہادت 329
عمر فاروق ﷜ کا قرض 331
رسول اللہ ﷺ کے پہلو میں تدفین کی عائشہ ؓ سے اجازت لینا 331
خلافت شوریٰ 332
خلیفہ کا چناؤ 332
عمر ﷜ کی لوگوں کو وصیت 337
اپنے بعد والے خلیفہ کے لیے وصیت 338
عمر ﷜ کا قاتل ابو لؤلؤہ 340
عبید اللہ بن عمر اور ان کا ہر مزان کو قتل کرنا 341
ہرمزان اور جفینہ کی عمر ﷜ کو قتل کرنے کی سازش 343
عمر فاروق ﷜ کی تدفین 344

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
16.2 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like