سیکولرازم ایک تعارف
مصنف : ڈاکٹر شاہد فریاد
صفحات: 226
سیکولرزم (Secularism)انگلش زبان کا لفظ ہے۔ جس کامطلب’لادینیت‘‘ یا ’’دُنیویت‘‘ ہے اور یہ ایک ایسی اجتماعی تحریک ہے جو لوگوں کے سامنے آخرت کے بجائے اکیلی دنیا کو ہی ایک ہدف و مقصد کے طور پر پیش کرتی ہے۔ سیکولرازم محض ایک اصطلاح نہیں بلکہ ایک سوچ، فکر، نظریہ اور نظام کا نام ہے۔ مغربی مفکروں، دانشوروں، ادیبوں، فلسفیوں اور ماہرینِ عمرانیات کے مابین سیکولرازم کے مباحث میں مختلف النوع افکار و خیالات پائے جاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ سیکولرازم کا کوئی ایک رنگ نہیں، یا اس کا کوئی ایک ہی ایڈیشن نہیں۔ یہ کبھی یکسر مذہب کا انکار کرتا ہے اور کبھی جزوی اقرار۔انفرادی سطح پر مذہب کو قبول کرنا اور اجتماعی (معاشی، سیاسی اور ریاستی) سطح پر اسے رد کردینا سیکولرازم کا جدید اسلوب ہے۔ دراصل ’سیکولرازم‘ مغرب کا تجربہ ہے جسے مغربی معاشروں نے صدیوں کی کشمکش کے بعد اختیار کیا ہے۔ زیر نظر کتاب’’سیکولرازم‘‘ جناب ڈاکٹر شاہد فریاد صاحب کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں فاضل مصنف نے انسانیت کو ’سیکولرازم‘ کا اصل چہرہ دکھایا ہے ،اس کا تاریخی پس منظر کیا ہے؟ اس نظریے کو وجود میں لانے کے اغراض و مقاصد کیا تھے؟ اور اس کے دنیا پر کیا اثرات رونما ہوئے؟ مصنف نےاس کتاب چارابواب میں تقسیم کیا ہے ۔باب اول میں سیکولرازم کی تعریف اور اس کے معنیٰ و مفہوم کی وسعت جیسے موضوعات زیربحث آئے ہیں۔باب دوم میں سیکولرازم کا تاریخی پس منظر بیان کیا ہے کہ کس طرح مذہبی معاشرے میں تبدیلی آئی اور اہلِ مغرب کے نظریات بدلے، عقلیت پسندی اور تجربیت پسندی نے مغربی معاشرے کو سیکولر نظام کا حصہ بنایا۔باب سوم میں سیکولرازم کی فکری اور نظریاتی بنیادیں زیربحث آئی ہیں۔ اس باب میں اُن مفکرین، دانشوروں، فلاسفہ اور ان تحریکوں کا تعارف کروایا گیا ہے جنہوں نے مذہب سے متعلق شک و ریب پیدا کیا اور آخر یورپ و مغرب کے روایتی و مذہبی معاشرے میں سیکولرازم کا غلبہ ہوا۔باب چہارم میں اسلام اور سیکولرازم کا تقابل اور موازنہ کیا گیا ہے۔
عناوین | صفحہ نمبر |
تمہید | 9 |
فصل اول:لغوی واصطلاحی معنی | 11 |
سیکولر | 11 |
فصل دوم: سیکولرازم کامفہوم وسعت دائرہ کار | 16 |
سیکوارلرازم | 16 |
سیکولرازم کےمفہوم میں ختلاف کاسبب | 17 |
سیکولرازم کی اصطلاح کاموجد | 17 |
سیکولرازم کامفہوم | 19 |
لادینی بنانےکاعمل | 25 |
سکولرسائٹی | 27 |
سیکولرازم کی وسعت اوردائرہ کار | 27 |
معاشرت نظام | 28 |
سیاسی نظام | 29 |
تعلیمی نظام | 31 |
حاصل بحث | 32 |
باب دوم:سیکولرازم تاریخی تناظرمیں | |
تمہید | 34 |
فصل اول:یورپ کاروایتی معاشرہ | 36 |
انسانی زندگی کی میں مذہب کی ضرورت واہمیت | 36 |
مذہبی ڈھانچہ | 38 |
معاشرتی ڈھانچہ | 40 |
گلڈکانظام | 40 |
روایتی معاشرہ اورجاگیردارانہ نظام | 41 |
تعلیمی ڈھانچہ | 42 |
روایتی معاشرےکاتعلیمی نظام | 42 |
اخلاقی نظام | 43 |
روایتی معاشرہ اورجدیدسائنسی علوم | 44 |
حاصل بحث | 47 |
فصل دوم:مذہب اورعقلیت پسندی | 49 |
عقل اوراسکی حدود/دائرہ کار | 50 |
عقلیت پسندی کاعہد | 51 |
ذی عقل | 52 |
عقلیت پسندی | 53 |
ذی عقل بنانےکاعمل | 55 |
عقلیت پسندی کےخلاف ردعمل | 56 |
ڈیکارٹ | 57 |
فلسفہ تشکیک اورڈیکارٹ | 58 |
بارخ اسپنوزا | 59 |
اسپنوزاکےافکارخیالات | 61 |
لائیسننر | 62 |
عقلیت پسندی کےاثرات | 63 |
عقلیت پسندی اورمذہب | 64 |
خداشناسی | 65 |
عقلیت پسندی اورسیکولرازم | 67 |
تحریک تنویر | 67 |
تحریک تنویراورمذہب | 69 |
حاصل کلام | 71 |
فصل سوم:مذہب اورتجربیت پسندی | 73 |
تجربیت پسندی | 74 |
تجربیت پسندی کاپس منظر | 76 |
جان لاک | 78 |
جارج برکلے | 80 |
تشکیکیت اوربرکلے | 81 |
ڈیوڈہوم | 82 |
افادیت پسندی | 84 |
تجربیت پسندی کےاثرات | 85 |
تجربیت پسندی عقلیت پسندی اورمابعداطبعیانی امور | 86 |
فصل چہارم: مذہب اورسیکولرازم | 89 |
سیکولرازم میں مذہب کی حیثیت | 92 |
عیسائیت اہل کلیسااورسیکولرازم | 96 |
حاصل بحث | 98 |
باب سوم:سیکولرازم اوراسکی نظریاتی بنیادیں | |
تمہید | 100 |
فصل اول:نشاۃ ثانیہ اوراس کی مفکرین | 102 |
ہیومنزم | 105 |
نشاۃ ثانیہ کی علمی اورفکری خصوصیات | 108 |
پیٹراک | 111 |
جیووانی بوکیسیو | 113 |
نشاۃ ثانیہ کےاثرات | 115 |
فصل دوم:تحریک اصلاح اورعیسائیت | 118 |
تحریک اصلاح | 118 |
پروٹسنٹ اورتحریک اصلاح | 120 |
تحریک اصلاح کےوجودمیں آنےکےاسباب | 123 |
تحریک اصلاح کےاصول ضوابط | 124 |
تحریک اصلاح اروسیکولرازم | 127 |
تحریک اصلاح کےاثرات | 129 |
فصل سوم:فرانسیسی انقلاب اوراسکےمفکرین | 132 |