سید احمد شہید
مصنف : غلام رسول مہر
صفحات: 862
سیداحمدشہید 1786ء بھارت کے صوبہ اترپردیش کے ضلع رائے بریلی کے ایک قصبہ دائرہ شاہ علم اللہ میں پیداہوئے۔ بچپن سے ہی گھڑ سواری، مردانہ و سپاہیانہ کھیلوں اور ورزشوں سے خاصا شغف تھا۔ والد کے انتقال کے بعد تلاشِ معاش کے سلسلے میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ لکھنؤ اور وہاں سے دہلی روانہ ہوئے، جہاں شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی اور شاہ عبد القادر دہلوی سے ملاقات ہوئی، ان دونوں حضرات کی صحبت میں سلوک و ارشاد کی منزلیں طے کی۔ خیالات میں انقلاب آگیا۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی تحریک اور انکے تجدیدی کام کو لے کر میدانِ عمل میں آگئے۔یہ وہ وقت تھا جب ہندوستان میں مسلمانوں کی سیاسی طاقت فنا ہو رہی تھی، مشرکانہ رسوم و بدعات اسلامی معاشرہ میں زور پکڑ رہے تھے، سارے پنجاب پر سکھ اور بقیہ ہندوستان پر انگریز قابض ہو چکے تھے۔ سید احمد شہید نے اسلام کے پرچم تلے فرزندانِ توحید کو جمع کرنا شروع کیا اور جہاد کی صدا بلند کی، جس کی بازگشت ہمالیہ کی چوٹیوں اور نیپال کی ترائیوں سے لیکر خلیج بنگال کے کناروں تک سنائی دی جانے لگی، اور نتیجتاً تحریک مجاہدین وجود میں آئی ۔سید صاحب نے اپنی مہم کا آغاز ہندوستان کی شمال مغربی سرحد سے کیا۔ سکھوں سے جنگ کر کے مفتوحہ علاقوں میں اسلامی قوانین نافذ کیے۔ لیکن بالآخر ١۸۳١ میں رنجیت سنگھ کی کوششوں کے نتیجے میں بعض مقامی پٹھانوں نے بے وفائی کی اور بالاکوٹ کے میدان میں سید صاحب اور انکے بعض رفقاء نے جامِ شہادت نوش فرمایا۔ سید احمدشہید کی تحریک مجاہدین اور ان کے جانثار رفقاء کے حوالے سے متعد ر سوانح نگار ورں نے مطول اور مختصر کتب تحریر کی ہیں۔ کتاب ہذا ’’سید احمد شہید‘‘ از مولاناغلام رسول مہر بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔موصوف نے تقریبا آج 75 سال قبل اس وقت سید احمد شہید پر موجود کتب سے استفادہ کر کے یہ ضخیم کتاب مرتب کی اور اس میں انہوں نےسید صاحب کے مکمل حالات اور ان کی قائم کردہ عظیم جہادی تحریک کی روداد اور سرگزشت کو قلم بند کیا ہے
عناوین | صفحہ نمبر |
دیباچہ | 11 |
کتاب کےمآخذ | 19 |
پہلا باب ۔ اجداد کرام | 33 |
دوسرا باب ۔ حضرت سید علم اللہ | 40 |
تیسرا باب ۔ علم الہی خاندان | 50 |
چوتھا باب۔ پیدائش اورعہد طغولیت | 60 |
پانچواں باب ۔ لکھنو اوردہلی کاسفر | 67 |
چھٹا باب ۔ دماغی اوروحانی تربیت | 74 |
ساتواں باب ۔ نواب امیرخاں کی رقاقت | 85 |
آٹھواں باب۔ عسکر ی زندگی کےساتھ برس | 95 |
نواں باب ۔ نواب امیر خاں سےعلحدگی | 105 |
دسواں باب ۔ دعوت اصلاح کاآغاز | 114 |
گیارہواں باب ۔ وہ آبے کادرہ ہر مجعت وطن | 124 |
بارہواں باب۔ رائے برچلی کی زندگی | 133 |
تیرہواں باب ۔ نکاح بیوگاں اورواقعہ نصیر آباد | 144 |
چودھواں باب ۔تبلیغی دورے | 154 |
پندرہواں باب ۔ دورہ لکھنو | 162 |
سولھواں باب ۔ عزم حج | 175 |
سترہواں باب ۔ سفر حج ازرےئے برہلی تالہ | 183 |
اٹھارہواں باب ۔ سفرحج ازالہ آباد ہگلی | 194 |
انیسواں باب ۔ قیام کلکتہ کےحالات | 205 |
بیسوا ں باب ۔ سفر حج وزیارت اورمراجعت | 216 |
اکیسواں باب۔ جہاد کےلیے دعوت وتنظیم | 234 |
بائیسواں باب ۔ سکھ اورانگریز | 239 |
تیئسواں باب۔ سلطنت یااعلا کلمۃ الحق | 251 |
چوبیسواں باب ۔ شبہات واعترضات کی حقیقت | 256 |
پچیسواں باب۔ سرحدکو کیوں مرکز بنایا | 264 |
چھبیسواں باب۔ سفر ہجرت ازرائے برہلی تاہحمیر | 267 |
اٹھائیسواں باب۔ ازشکار پورتا شکار پور | 380 |
انتیسواں باب۔ ازکوئٹہ تاپشاور | 398 |
تیسواں باب ۔ پنجاب وسرحد کادور مصائب | 316 |
اکتیسواں باب ۔ چار سدے میں قیام | 324 |
بتیسواں باب ۔ جنگ اکوڑہ | 332 |
تنیتسیواں باب ۔ واقعہ حضرو اورجنگ بازار | 335 |
چونتیسواں باب ۔ بیعت اما مت جہاد | 352 |
پنتیسواں باب ۔ اجماع جیوش اسلامیہ | 360 |
سینتسیواں باب ۔ سفر چنگلی | 378 |
اڑتیسواں با ب۔ بونیروسوات کادروہ | 392 |
انتالیسواں باب ۔ دعوت جہاد | 403 |
پہلاباب۔ہزارےکامحاذجنگ | 411 |
دوسراباب ۔ شاہ اسماعیل کی تنظیمی سرگرمیاں | 416 |
تیسرا باب ۔ ڈمگلہ اورشنکیازی کےمعرکے | 424 |
چوتھا باب ۔ غازیوں کےقافلے | 428 |
پانچواں باب۔ خہر میں میں قیام | 438 |
چھٹا باب ۔ جنگ اوتمان زئی | 448 |
ساتواں باب۔ بیعت شریعت | 458 |
آٹھواں باب ۔ مرکز پنجتار | 467 |
نواں باب ۔ خادے خاں کاانحراف | 478 |
دسواں باب ۔ تسخیر اٹک کی تجویز | 483 |
گیارہواں باب۔ جنگ پنجتار | 493 |
بارہواں باب ۔ تنگی پر شبخون | 501 |
تیرہواں باب ۔ جنگ ہند | 505 |
چودہواں باب ۔ از ہند تازیدہ | 514 |
پندرہواں باب ۔ جنگ زیدہ | 521 |
سولہواں باب ۔ تربیلہ ،ستہار اورامب | 534 |
سترہواں باب ۔ پایندہ خاں کی فرمانبرداری اورسرکشی | 543 |
اٹھارہواں باب ۔ عشرو امب کی جنگیں | 552 |
انیسواں باب ۔ جنگ پھولڑہ | 564 |
بیسواں باب ۔ امب میں قیام کے حالات | 575 |
اکیسواں باب ۔ سکھوں کاپیغام مصالحت | 589 |