صحیح مسلم مع مختصر شرح نووی جلد۔2
صحیح مسلم مع مختصر شرح نووی جلد۔2
مصنف : امام مسلم بن الحجاج
صفحات: 730
صحیح مسلم امام مسلم (204ھ۔261ھ) کی مرتب کردہ شہرہ آفاق مجموعہء احادیث ہے جو کہ صحاح ستہ کی چھ مشہور کتابوں میں سے ایک ہے۔ امام بخاری کی صحیح بخاری کے بعد دوسرے نمبر پر سب سے مستند کتاب ہے۔امام مسلم کا پورا نام ابوالحسین مسلم بن الحجاج بن مسلم القشیری ہے۔ 202ھ میں ایران کے شہر نیشاپور میں پیدا ہوئے اور 261ھ میں نیشاپور میں ہی وفات پائی۔ انہوں نے مستند احادیث جمع کرنے کے لئے عرب علاقوں بشمول عراق، شام اور مصر کا سفر کیا۔ انہوں نے تقریباًتین لاکھ احادیث اکٹھی کیں لیکن ان میں سے صرف7563 احادیث صحیح مسلم میں شامل کیں کیونکہ انہوں نے حدیث کے مستند ہونےکی بہت سخت شرائط رکھی ہوئی تھیں تا کہ کتاب میں صرف اور صرف مستند ترین احادیث جمع ہو سکیں۔ صحیح مسلم کی اہمیت کے پیش نظر صحیح بخاری کی طرح اس کی بہت زیادہ شروحات لکھی گئیں۔ عربی زبان میں لکھی گئی شروحات ِ صحیح مسلم میں امام نوویکی شرح نووی کو امتیازی مقام حاصل ہے ۔پاک وہند میں بھی کئی اہل علم نے عربی واردو زبان میں اس کی شروحات وحواشی لکھے ۔عربی زبان میں نواب صدیق حسن خاںاور اردو میں علامہ وحید الزمان کا ترجمہ قابل ذکر ہے اورطویل عرصہ سے یہی ترجمہ متداول ہے لیکن اب اس کی زبان کافی پرانی ہوگئی ہے اس لیے ایک عرصے سےیہ ضرورت محسوس کی جارہی ہے تھی کااردو زبان کے جدید اسلوب میں نئے سرے سے کتب ستہ کے ترجمے کرکے شائع کیے جائیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’صحیح مسلم مع مختصر شرح نووی وتخریج‘‘ علامہ وحید الزمان کی ترجمہ شدہ ہے۔لیکن اس میں اس ترجمہ کی قدم اردو کو تسہیل کےساتھ پیش کیا گیا ہے ۔صحیح مسلم کے کئی نسخے بازار میں دستیات ہیں مگر مکتبہ اسلامیہ، لاہور نےاس عظیم کتاب کو منفرد انداز اورامتیازی خوبیوں کےساتھ قارئین کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ہے۔ یہ نسخہ درج ذیل امتیازات اور خصوصیات سے مزین ہے۔ مختلف نسخوں سےتقابل کے بعدصحیح ترین عبارت نقل کی گئی ہے،آیات کریمہ کی تخریج کا اہتمام کیا گیا ہے،تخریج حدیث اور رقم الحدیث کے ذریعے دیگر کتب احادیث کی طرف رہنمائی کامنفرد کام، مسلسل حدیث نمبر کا انتخاب، ہر حدیث مبارکہ کی مکمل تشریح حدیث کے ساتھ ہی مکمل کی گئی ہے،قارئین کی سہولت کے لیے حدیث کےمتن یعنی آپ ﷺ کے الفاظ کو سند اور دیگر عبارات سے الگ فونٹ کے ذریعے واضح کیا گیا ہے۔ اللہ ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ (آمین)
عناوین | صفحہ نمبر | |
مقدمہ | ||
فہرست | ||
مضمون | ||
زکوٰ ۃ کے مسائل | 9 | |
پانچ اوسق سےکم میں ز کو ۃ نہیں | 9 | |
عشر اور نصف کا بیان | 11 | |
غلام اور گھوڑے پر زکوٰۃ نہیں | 12 | |
زکوٰ ۃ کی تقدیم اور اس سے روکنا | 13 | |
مسلما نو ں پر کجھور اور جو میں سے صدقہ فطر کابیان | 14 | |
عید الفطر کی نماز ادا کرنے سے پہلے صدقہ ادا کیا | ||
کیا جائے | 17 | |
زکوٰۃ نہ دینے کا عذاب | 17 | |
زکوٰۃ کے تحصیلداروں کو اراضی کرنے بیان | 23 | |
زکو ٰ ۃ نہ دینے والوں کو سخت سز ا دیئے جانے کابیان | 24 | |
صدقہ کو تر غیب دینا | 25 | |
مال کو خزانہ بنانے والوں کے بارے میں ان کو | ||
ڈانٹ | 27 | |
سخاوت کی فضیلت کا بیان | 29 | |
اہل و عیال پر خرچ کرنے کابیان | 30 | |
پہلے اپنی ذات پر ،پھر اپنے گھر والوں پر ، پھر قرابت | ||
والوں پر خرچ کرنے کابیان | 31 | |
والدین اور دیگر اقربا پر خرچ کرنے کی فضیلت اگرچہ | ||
وہ مشر ک ہوں | 31 | |
میت کے ایصال ثواب کابیان | 35 | |
ہر نیکی صدقہ ہے | 36 | |
سخی اور بخیل کے بارے میں | 38 | |
صدقہ قبول کرنے والا نہ پانے سے پہلے پہلے صدقہ | ||
کرنے کی تر غیب کابیان | 38 | |
پاک کمائی سے صدقہ کا قبو ل ہونا اور اس کا پر ورش | ||
پانا | 40 | |
ایک کجھور یا ایک کام کی بات بھی صدقہ ہے اور دوزخ | ||
سے آ ڑ کر نے والا ہے | 41 | |
حمال (قلی وغیرہ) مزدوروں کو بھی صدقہ کرنا | ||
چاہیے اور تھوڑی مقدار میں صدقہ کرنے والوں کی | ||
اہانت کر نے کو سختی سے منع فرمایا | 45 | |
دودھ والا جانور مفت دینے کی فضیلت | 45 | |
سخی اور بخیل کی مثال | 46 | |
صدقہ دینے والے کو ثواب ہے اگر چہ صدقہ اس کے | ||
حقدار نہ پہنچے | 47 | |
خازن ،امانتدار اور عورت کو صدقہ کا ثواب ملنا | ||
جب وہ اپنے شوہرکی اجازت سے خواہ صاف | ||
اجازت ہو یا دستور کی راہ سے اجازت ہو صدقہ | ||
دے | 48 | |
غلام کا اپنے مالک کے مال سے خر چ کرنا | 49 | |
صدقہ سے اور چیز ملانے کی فضیلت کا بیان | 51 | |
خر چ کرنے کے فضیلت اور گن گن کر رکھنے کی | ||
کراہت | 52 | |
تھوڑے صدقہ کی فضیلت اور اس کا حقیر نہ جاننے کا | ||
بیان | 53 | |
صدقہ حالی اور تندرستی میں صدقہ کرنے کی فضیلت | 54 | |
صدقہ دینا ا فضل ہے لینا افضل نہیں | 55 | |
سوال کرنے کی ممانعت | 56 | |
مسکین کون ہے ؟ | 57 | |
لوگوں سے سوال کرنے کی کراہت | 58 | |
کس شخص کےلیے سوال کر نا جائز ہے ؟ | 60 | |
بغیر سوال اور خواہش کے لینے کا بیان | 60 | |
حرص دنیا کی مذمت | 62 | |
اگر ا ٓدم کے بیٹے کے پاس دو وادیا ں مال کی ہوں تو | ||
وہ تیسری چاہے گا | 63 | |
قنا عت کی فضیلت اور اس کی تر غیب کابیان | 64 | |
دنیا کی کشادگی اور زینت پر مغرور مت ہو | 64 | |
صبر و قنا عت کی فضیلت | 67 | |
کفایت شعاری اور قناعت پسندی کابیان | 67 | |
مو لفتہ القلوب اور جسے اگ نہ دیاجائے تو اسکے ایمان کا | ||
خوف ہو اسے دینے اور جو اپنی جہالت کی وجہ سے سختی | ||
سے سوال کر ے اور خوارج اور ان کے احکا ما ت کا | ||
بیان | 67 | |
ضیعف الایمان لوگوں کو دینے کابیا | 69 | |
قوع الایمان لوگو ں کی صبر کی تلقین | 70 | |
خوارج اور ان کی صفات کا ذکر | 77 | |
خوارج کے قتل پر ابھارنے کے بارے میں | 84 | |
خوارج کا ساری مخلوق سے بد تر ہونے کابیان | 87 | |
رسول اللہ ﷺ اور آپ ﷺ کی اولاد بنی ہاشم و | ||
بنی عبدالمطلب پر زکوٰۃ حرام ہے | 88 | |
آل نبی ﷺ کا صدقہ کو استعمال نہ کرنے کابیان | 90 | |
حضور اکرم ﷺ اور آپ کی اولاد پر ہدیہ حلال ہے | 92 | |
رسول اللہ ﷺ کا ہد یہ قبول کرنا اور صدقہ کو رد کرنا | 94 | |
صدقہ لانے والے کو دعادینے کا بیان |