رحماء بینہم جلد چہارم
مصنف : محمد نافع
صفحات: 403
صحابہ کرام وہ نفوس قدسیہ ہیں جنہوں نے نبی کریمﷺ کا دیدار کیا اور دین اسلام کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان تمام ہسیتوں کو جنت کا تحفہ عنایت کیا ہے۔ دس صحابہ تو ایسے ہیں جن کو دنیا ہی میں زبان نبوتﷺ سے جنت کی ضمانت مل گئی۔تمام صحابہ کرام خواہ وہ اہل بیت سے ہوں یا غیر اہل بیت سے ہوں ان سے والہانہ وابستگی دین وایمان کا تقاضا ہے۔کیونکہ وہ آسمان ہدایت کے درخشندہ ستارے اور دین وایمان کی منزل تک پہنچنے کے لئے راہنما ہیں۔صحابہ کرام کے باہمی طور پر آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ انتہائی شاندار اور مضبوط تعلقات قائم تھے۔لیکن شیعہ حضرات باغ فدک کے مسئلے پر سیدنا ابو بکر صدیق اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کے درمیان لڑائی اور ناراضگیاں ظاہر کرتے ہیں اور بھولے بھالے مسلمان ان کے پیچھے لگ کر سیدنا ابو بکر صدیق کو ظالم قرار دیتے اور ان پر طرح طرح کے اعتراضات وارد کرتے ہیں۔حالانکہ اگر حقائق کی نگاہ سے دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ان مقدس ہستیوں کے درمیان ایسا کوئی نزاع سرے سے موجود ہی نہیں تھا۔ زیر تبصرہ کتاب “رحماء بینہم”محترم مولانا محمد نافع صاحب کی تصنیف ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں صحابہ کرام کے ایک دوسرے کے بارے کہے گئے نیک جذبات اور اچھے خیالات کو جمع فرما کر مشاجرات صحابہ کی رٹ لگانے والے روافض کا منہ بند کر دیا ہے۔یہ کتاب چار جلدوں پر مشتمل ہے جن میں سے پہلی جلد میں سیدنا ابو بکر صدیق اور سیدنا علی اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کے درمیان عمدہ تعلقات اور بہترین مراسم کو جدید تحقیقی انداز میں پیش کیا گیا ہے،دوسری جلد میں سیدنا عمر فاروق اور سیدنا علی اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کے درمیان عمدہ تعلقات اور بہترین مراسم کو جدید تحقیقی انداز میں پیش کیا گیا ہےاور تیسری اور چوتھی جلد وں میں سیدنا عثمان اور ان کی اقرباء پروری کے اوپر گفتگو کی گئی ہے۔اللہ تعالی مولف اور مترجم کی ان محنتوں اور کوششوں کو قبول فرمائے اور تما م مسلمانوں کو صحابہ کرام سے محبت کرنے کی بھی توفیق دے۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر | |
ابتدائی معروضات | 23 | |
تمہیدات | 25 | |
امیر المومنین کا رشتہ حاکم نہیں ہو سکتا یہ کوئی قانون شرعی نہیں ہے | 25 | |
حکام کا عزل ونصب اجتہادی مسئلہ ہے اورامیر کی رائے پر موقوف | 25 | |
حضرت عمر ؓ نےبھی حسب ضرورت عزل ونصب کیا | 32 | |
اس کی چند مثالیں | 32 | |
ابتداء بحث اول | 38 | |
عہدعثمانی کےمناصب وحکام کا باہمی تناسب معلوم کرنا | 38 | |
چند عہدے اورمناصب | 39 | |
عہدۂ قضا | 39 | |
بیت المال یا خزانہ سرکاری | 40 | |
خراج وعشر وغیرہ کی وصولی کا صیغہ | 41 | |
فوجی آفیسرز | 42 | |
پولیس | 43 | |
الکاتب (منشی ومحرر ) | 43 | |
تنبیہ ( ایک واقعہ کی یاد دہانی ) | 44 | |
بعض اہم مقامات اوران کےحکام ( عہد عثمانی میں ) | 46 | |
اعتراض کنندگان کی نظروں میں چند مقامات | 55 | |
الکوفۃ | 55 | |
تنبیہ (شیعہ کےنزدیک بھی کوفہ کےحاکم ابو موسیٰ اشعری تھے ) مندرجہ کوائف کی روشنی میں | 57 | |
البصرہ اوراس کے متعلق قابل توجہ توضیحات | 59 | |
الشام (امیر معاویہ ؓ کاتقرر ) | 61 | |
عہد نبوی ( میں امیر معاویہ کو منصب دیا گیا ) | 62 | |
عہد صدیقی (میں امیر معاویہ امیر لشکر بنائے گئے ) ) | 62 | |
عہد عثمانی ( میں منصب سابق پر امیر رکھے گئے ) | 64 | |
حضرت امیر معاویہ ؓ کا اپنا ایک بیان | 64 | |
کاتب کا منصب | 69 | |
تنبیہ ( الکاتب کے لیے ایک تاریخی اصطلاح ) | 70 | |
عزل ونصب کےمعاملہ میں امام بخاری کی ایک رویات | 73 | |
تنبیہ (مروان کی بےاعتدالیوں کےبیشتر قصے بے اصل ہیں ) | 75 | |
اختتام بحث اول | 75 | |
بحث ثانی | ||
ولاۃ وحکام کی اہلیت پر گفتگو | 77 | |
تمہیدات ( تین عدد) | 78 | |
ولید بن عقبہ کے متعلقات | 80 | |
نسب اور اسلام | 80 | |
ولید کی طبعی لیاقت | 82 | |
نبوی ،صدیقی اور فاروقی ادوار میں حاکم و عامل بنایا جانا | 83 | |
ولید کی کارکردگی اورکارنامے | 84 | |
بعض اشکالاتت اور ان کاحل | 89 | |
ولید کوشیطان کی دھوکہ دہی | 91 | |
ولید پر ’’فاسق‘‘ کا اطلاق ٹھیک نہیں اس کے لیے علماء کے بیانات | 92 | |
رفع اشتباہ ( اگر عثمانؓ کی وصیت کی تھی تو علیؓ کوبھی وصیت کی تھی | 95 | |
الانتباہ ( اہل علم کے لیے ) | 98 | |
اول ( باعتبار روایت کےبحث ) | 100 | |
محمد بن اسحاق پر کلام | 101 | |
ابن اسحاق کی تدلیس | 101 | |
ایک قاعدہ برائے مدلس | 101 | |
ابن اسحاق کا تفرد اورشذوذ | 102 | |
دوم ( باعتبار درایت و عقل کےبحث ) | 104 | |
تیسرا طعن یعنی ولید ؓ پر شراب خوری کا الزام اور اس کی مدافعت | 107 | |
دیگر علماء کےاقوال | 111 | |
سعید بن العاص کےمتعلقات | 112 | |
نام ونسب | 112 | |
ان کی علمی قابلیت | 113 | |
کریمانہ اخلاق | 113 | |
ان کےکارنامے | 114 | |
سعید اور آل ابی طالب کا تعلق | 115 | |
آخری گزارش (یعنی گزشتہ عنوانات کااجمالی خاکہ ) | 117 | |
عبد اللہ بن عامرؓ کےمتعلقات | 118 | |
نام ونسب | 118 | |
ایام طفولیت اور حصول برکات | 119 | |
سخاوت ، شجاعت اور شفقت | 120 | |
جنگی کارنامے (قریباً 32مقامات فتح کیے) | 120 | |
امور رفاہ عامہ | 122 | |
ابن عامر بن تیمیہ کی نظروں میں | 123 | |
سیدنا امیر معاویہ ؓ کےمتعلقات | 124 | |
نام ونسب اور قبول اسلام | 125 | |
خاندان امیر معاویہ ؓ اور بنو ہاشم کے چھ عدد نسبی روابط | 127 | |
امیر معاویہؓ کےحق میں زبان نبوت سے دعائیں | 131 | |
لیاقت وعلمی قابلیت | 137 | |
کاتب نبوی ہونا | 137 | |
ابن عباسؓ ہاشمی اور ابن الحنفیہ ؓ ہاشمی کا علمی استفادہ کرنا | 138 | |
صاحب فتاویٰ میں امیر معاویہؓ کا شمار تھا | 141 | |
امیر معاویہ ؓ سے متعدد صحابہ کرام کا روایت حاصل کرنا | 142 | |
امیر معاویہؓ ایک سو تریسٹھ کے راوی تھے | 143 | |
ملی خدمات اور اسلامی فتوحات | 144 | |
کریمانہ اخلاق و عمدہ کردار | 150 | |
عوام کی خبر گیری کے لیے ایک شعبہ | 153 | |
امیر معاویہؓ کےعدل وانصاف پر اکابرین ملت کی شہادتیں | 154 | |
ان کےحق میں ناصحانہ کلام اور حق گوئی کامسئلہ | 157 | |
اسلامی خزانہ امیر معاویہؓ کے دور میں | 159 | |
مثالی شخصیت اور عمدہ معاشرہ | 164 | |
حضرت امیر معاویہ ؓ اور ان کی جماعت | 166 | |
حضرت علیؓ اور ا ن کےخاندان کی نظروں میں | 166 | |
ایک حاشیہ (یعنی حضرت علی اور حضرت امیر معاویہ میں صلح ہوگئی تھی | 167 | |
صفیں کےمقتولین کاحکم حضرت علیؓ کےفرمان سے (یعنی سب جنتی ہیں ) | 170 | |
شرکائے جمل وصفین کا درجہ حضرت علیؓ کے فرمان کی روشنی میں | 172 | |
بغی کےمفہوم کی وضاحت حضرت علی کی زبانی | 174 | |
خلاصہ کلام | 176 | |
مسئلہ کی تنقیح ( شرح مواقف کی عبارت میں تسامح ) یہ اہل علم کے مناسب ہے ) | 178 | |
عدم فسق اور عدم جور پر اکابر کےبیانات | 180 | |
فریقین ’’دینی معاملہ ‘‘ میں متفق ومتحد تھے | 182 | |
حضرت علیؓ نے امیر معاویہ اور ان کی جماعت کو سب وشتم ، لعن طعن کرنا ممنوع قرار دیا ۔ اس پر اہل السنۃ اور شیعہ کتب سے قابل دید حوالہ جات | 184 | |
حضرت امیر معاویہؓ کے ساتھ حضرات حسنین کا صلح اور بیعت کرنا اور تنازعات کوختم کر دینا | 188 | |
حوالہ جات ( اہل السنہ کی کتابوں سے مسئلہ ہذا کی شیعہ کتب سے تائید و تصدیق | 189 | |
سیدنا حضرت حسین کا فرمان کہ بیعت کے بعد نقض عہد کی کوئی صورت نہیں | 193 | |
مزیدبرآں (باہمی حسن سلوک رہا اور شرائط کی پابندی کی گئی ) | 194 | |
امیر معاویہ ؓ کی خلافت کےدوران بنی ہاشم کا عملی تعاون | 196 | |
مدینہ طیبہ کی ہاشمی قاضی (عبداللہ ) | 197 | |
عنوان ہذا کا خلاصہ | 200 | |
حضرت امیر معاویہؓ کے خزانہ سے حضرات حسنین ؓ و دیگر ہاشمی اکابر کے وظائف اور عطیات وہدایا | 201 | |
سیدنا حضرت حسین اور عطیات | 203 | |
حسنین شریفین کے ساتھ دیگر ہاشمیوں کو بھی دس لاکھ کے وظائف ملنا | 205 | |
مسئلہ ہذا شیعہ کےنزدیک | 205 | |
حسنین ؓ اور عبداللہ بن جعفر کے وظائف (شیعہ کتب سے ) | 206 | |
تنبیہ (دیگر شیعہ علماء کی تائید ) | 207 | |
حضرت زین العابدین کے لیے وظیفہ کا تقرر ( شیعہ کتب سے ) | 208 | |
عنوانہائے مذکورہ کےفوائد | 210 | |
سب وشتم کا اعتراض اور اس کا ازالہ تمام بحث ہی قابل توجہ ہے | 211 | |
قابل اعتراض تاریخی روایات جو مطاعن کا ماخذ و محور ہیں | 212 | |
مندرجہ روایات کا متعلقہ کلام | 215 | |
ایک گزارش | 224 | |
عبداللہ بن سعد بن ابی سرح کے متعلقات | 226 | |
نسب و رضاع | 226 | |
اسلام کے بعد ارتداد پھر اسلام لانا ، بیعت کرنا ، پھر دین پر پختہ رہنا | 227 | |
والی و حاکم ہونا | 229 | |
فتوحات اسلامی کے کارنامے | 229 | |
خاتمہ بالخیر نماز میں ہونا | 230 | |
چند شبہات کا ازالہ | 231 | |
تنبیہ : (خمس افریقہ کا طعن جو ذکر کیا جاتا ہے اس کا جواب آئندہ بحث مال میں ذکر ہو گا ) | 238 | |
افادہ، (طبری کی ایک روایت کا جواب) | 238 | |
باعتبار روایت کے گفتگو | 238 | |
درایت کے اعتبار سےاس پر کلام | 241 | |
مروان بن الحکم کے متعلقات | 243 | |
مبادیات | 243 | |
مختصر بیانات | 244 | |
داماد عثمان ۔ حضرت علی کے خاندان اور مروان کےقبیلہ کی پانچ عدد باہمی رشتہ داریاں | 245 | |
علمی قابلیت اور ثقاہت | 251 | |
مؤطا امام مالک میں (مروان سے متعدد مرویات ) | 252 | |
مؤطا امام مالک میں (مروان سے متعدد مرویات ) | 253 | |
مسنداحمد میں (مروان سے متعدد مرویات ) | 255 | |
بخاری شریف میں (مروان سے متعدد مرویات ) | 255 | |
فائدہ ( تاریخ کبیرہ بخاری و جرح وتعدیل رازی میں نقد کا نہ پایا جانا ) | 257 | |
مروان کا دینی وعلمی مقام اور فقہاء میں شمار کیا جانا | 257 | |
دینی مسائل میں صحابہ کرام سے مشورہ | 260 | |
جنگی معاونت اور انتطامی صلاحیت | 262 | |
صحابہ نے مروان کی نیابت کی | 263 | |
حصول ثواب میں رعبت ( اذن عام تک ٹھہرنے کا ثواب ) | 264 | |
مواقف و آثار نبوی کی تلاش | 264 | |
مروان کےحق میں حسنین شریفین کی سفارش سنی و شیعہ علماء نے ذکر کی | 265 | |
مروان کی اقتدا میں حسنین شریفین کی نمازیں | 266 | |
اموی خلفاء حضرت زین العابدین کی نظرمیں | 268 | |
حضرت زید العابدین عبدالملک بن مروان کی نظروں میں | 270 | |
ازالہ شبہات | 273 | |
اول: مروان کےوالد کی جلا وطنی کا مسئلہ | 274 | |
دوم: مروان کےہاتھ تمام سلطنت کی باگ ڈور کا ہونا | 280 | |
عثمانی شہادت کےایام اور مروان کا کردار | 283 | |
مروان کومطعون کرنےوالی تاریخی روایات کا ایک جائزہ | 287 | |
الحکم و نبو امیہ کامبغوض وملعون ہونا ، پھر اس کا جواب | 296 | |
نسبی وغیر نسبی تعلقات و روابط | 295 | |
بنو امیہ کےحق میں حضرت علی کےاقوال | 298 | |
مذمت کی روایات علماء کی نظروں میں | 308 | |
بحث ثالث (طریقہ اول ) | 315 | |
دور نبوی میں مناصب دہی کےچند واقعات | 317 | |
حضرت عثمانؓ کو متعدد منصب دیئے گئے | 317 | |
حضرت ابو سفیان کو چار منصب دیئے گئے | 319 | |
تنبیہ ( روایات کا تجزیہ ) | 321 | |
یزید بن ابی سفیان کو تین منصب دیئے گئے | 322 | |
امیر معاویہ بن ابی سفیان کے دو عہدے | 324 | |
دور نبوی میں بنی ہاشم کےعہدہ جات | 326 | |
عہد فاروقی میں اقرباء نوازی | 326 | |
ایک عذر لنگ اور اس کا جواب | 333 |