رحماء بینہم جلد اول
مصنف : محمد نافع
صفحات: 479
صحابہ کرام وہ نفوس قدسیہ ہیں جنہوں نے نبی کریمﷺ کا دیدار کیا اور دین اسلام کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان تمام ہسیتوں کو جنت کا تحفہ عنایت کیا ہے۔ دس صحابہ تو ایسے ہیں جن کو دنیا ہی میں زبان نبوتﷺ سے جنت کی ضمانت مل گئی۔تمام صحابہ کرام خواہ وہ اہل بیت سے ہوں یا غیر اہل بیت سے ہوں ان سے والہانہ وابستگی دین وایمان کا تقاضا ہے۔کیونکہ وہ آسمان ہدایت کے درخشندہ ستارے اور دین وایمان کی منزل تک پہنچنے کے لئے راہنما ہیں۔صحابہ کرام کے باہمی طور پر آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ انتہائی شاندار اور مضبوط تعلقات قائم تھے۔لیکن شیعہ حضرات باغ فدک کے مسئلے پر سیدنا ابو بکر صدیق اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کے درمیان لڑائی اور ناراضگیاں ظاہر کرتے ہیں اور بھولے بھالے مسلمان ان کے پیچھے لگ کر سیدنا ابو بکر صدیق کو ظالم قرار دیتے اور ان پر طرح طرح کے اعتراضات وارد کرتے ہیں۔حالانکہ اگر حقائق کی نگاہ سے دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ان مقدس ہستیوں کے درمیان ایسا کوئی نزاع سرے سے موجود ہی نہیں تھا۔ زیر تبصرہ کتاب “رحماء بینہم”محترم مولانا محمد نافع صاحب کی تصنیف ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں صحابہ کرام کے ایک دوسرے کے بارے کہے گئے نیک جذبات اور اچھے خیالات کو جمع فرما کر مشاجرات صحابہ کی رٹ لگانے والے روافض کا منہ بند کر دیا ہے۔یہ کتاب چار جلدوں پر مشتمل ہے جن میں سے پہلی جلد میں سیدنا ابو بکر صدیق اور سیدنا علی اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کے درمیان عمدہ تعلقات اور بہترین مراسم کو جدید تحقیقی انداز میں پیش کیا گیا ہے،دوسری جلد میں سیدنا عمر فاروق اور سیدنا علی اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کے درمیان عمدہ تعلقات اور بہترین مراسم کو جدید تحقیقی انداز میں پیش کیا گیا ہےاور تیسری اور چوتھی جلد وں میں سیدنا عثمان اور ان کی اقرباء پروری کے اوپر گفتگو کی گئی ہے۔اللہ تعالی مولف اور مترجم کی ان محنتوں اور کوششوں کو قبول فرمائے اور تما م مسلمانوں کو صحابہ کرام سے محبت کرنے کی بھی توفیق دے۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر | |
آغاز کتاب | 15 | |
چندتمہیدامور | 17 | |
شیعی کتب سےائمہ کرام کے فرامین کہ کتاب وسنت کےبرخلاف رویات قبول نہ ہوگی | 20 | |
شروع مقاصد ( پانچ عدد آیات بمع تشریح ) | 25 | |
تحریر مدعی ٰ ( صرف خلفاء راشدین کے تاہم تعلقات یہاں مقصود ہیں ) | 36 | |
باب اول | ||
خانگی مراسم | ||
خواستگاری فاطمہؓ کے لیے حضرت صدیق ؓ و فاروقؓ کاعلی المرتضیٰ کو آمادہ کرنا | 46 | |
سیدہ فاطمہ کی شادی کے سامان اور جہیز کی تیاری میں صدیقی و عثمانی خدمات | 51 | |
اخطب خوارزم کادرجہ اعتماد ( ایک حاشیہ) | 59 | |
سیدہ فاطمہ کےنکاح کی مجلس میں حضرت ابو بکر وعمر و عثمان کا شامل ہونا اورگواہ بننا | 65 | |
فاطمہ ؓ کی رخصتی کےانتظامات میں حضرت عائشہ ؓ اور ام سلمہ ؓ کی قابل قدر کوششیں | 74 | |
مندرجات بالا کا ماحصل | ||
سیدہ عائشہؓ اورسیدہ فاطمہ ؓ کے مزید تعلقات | 78 | |
سیدہ فاطمہ ؓ کا حضرت عائشہ ؓ کو راز دارانہ گفتگو سے آگاہ کرنا | 86 | |
نتیجہ کلام | 89 | |
علی المرتضیٰؓ اورحضرت عائشہ ؓ کا باہمی علمی اعتماد | 90 | |
خوشتر مراسم کا ایک اور واقعہ (علی المرتضیٰ کی والدہ کےدفنانے میں شیخین ؓ کی خدمات ) | 93 | |
ایک تنبیہہ ۔ مطاعن کی روایت کی نوعیت | 95 | |
حضرت عائشہ ؓ کی جانب سے حضرت علی کےحق میں دعا و ثنا کےکلمات | 97 | |
عبد للہ بن عباس کی جانب سے حضرت عائشہ ؓ کوخوشخبری | 98 | |
خلافت صدیق میں آل رسول کے مالی حقوق کاتحفظ ( فدک کی متعلقہ روایات ) | 100 | |
نتیجہ روایات | 103 | |
سہم ذوی القربیٰ یاحق خمس کےحصول کا بیان (حصول فدک کی بحث) | 104 | |
مال فے اور آل رسول خلفاء ثلاثہ کے دور میں (یعنی خمس کی طرح مال فی بھی ملتا تھا) | 107 | |
مندرجہ بالا مرویات کا نتیجہ | 111 | |
مسئلہ مذکور کے متعلق چند شواہد ( خمس، فے ،فدک وغیرہ کے حصول پر شہادتیں ) | 112 | |
امام محمد باقر کا فرمان | 114 | |
امام کے فرمان کےفوائد اور نتائج | 115 | |
شہادت 2( زین بن زین العابدین کی شہادت کہ فدک کےمتعلق صدیقی فیصلہ درست تھا) | 116 | |
امام زید شہید کے فرمان کےفوائد | 118 | |
مزید مؤیدات (شیعی کتب سے کہ فدک کی آمد آل رسول کو باقاعدہ ملتی تھی ) | 119 | |
حاشیہ میں حدیدی کا تشیع مذکور ہے | 120 | |
تائیدات کےفوائد اور نتائج | 122 | |
ایک سوال اور اس کاجواب ( صدیق اکبر کا انکار کس نوعیت کا تھا؟) | 123 | |
ایک مزید سوال اورجواب (ناراضگی فاطمہ ؓ کےمتعلق کلام ) | 126 | |
مسئلہ کی تکمیل | 134 | |
روایت کےفوائد | 135 | |
مطالبہ کی روایت کےمتعلق ایک حاشیہ ( ایک اہم تحقیق ) اہل علم کی توجہ کے قابل | 136 | |
ادراج راوی کا بیان | 138 | |
تعداد مرویات کا اجمالی نقشہ ( مطالبہ کی 36روایات مندرجہ ذیل کتب ہیں ) | 139 | |
زہری کےمتعلق کوائف | 147 | |
الزامی جواب (زنجیدگی کےچار واقعات ) یعنی فاطمہؓ علی ؓ پر ناراض ہوئیں ) | 152 | |
ایک لطیفہ عجیبہ | 158 | |
علی سبیل التنزل جواب | 159 | |
طبقات ابن سعد کی روایت (رضامندی فاطمہ ؓ کے لیے ) | 160 | |
السنن اکبری بیہقی کی روایت (رضامندی فاطمہ ؓ کے لیے ) | 161 | |
علامہ اوزاعی کی روایت (رضامندی فاطمہ ؓ کے لیے ) | 162 | |
حاصل روایات | 164 | |
رضامندی کی روایات شیعہ کتب سے | 164 | |
زوجہ صدیق اکبرؓ اسماء بنت عمیس اور حضرت فاطمہؓ | 169 | |
حضرت اسماء کااجمالی تعارف اور رشتہ داری کاتعلق | 170 | |
اسماء کی آخری خدمات | 171 | |
سیدہ فاطمہ ؓ کےآخری لمحات اور بعض وصایا | 178 | |
حاشیہ میں حضرت زینب ؓ کےحالات مذکور ہیں | 179 | |
روایات مذکورہ کےفوائد | 182 | |
سیدہ فاطمہ کےجنازہ کا مسئلہ (یعنی فاطمہ کاجنازہ کس نے پڑھایا ) | 183 | |
اصل مسئلہ کے لیے روایات ۔پھر تکبیرات اربعہ کے مواقع | 184 | |
مندرجہ روایات کےفوائد اورنتائج کتنےعدد جنازوں پر چار تکبیرات کہی گئیں | 189 | |
امامت نماز کے لیے اسلامی دستور | 192 | |
تاریخی شواہد (ہاشمی بزرگوں کے جنازوں کا معمول ( سات عدد مواقع) | 196 | |
چند قابل ذکرامور ( اہل علم کی توجہ کے لیے ) | 203 | |
ترجیح روایت کا مسئلہ | 206 | |
حضرت عبد اللہ بن عباس کی روایت کی اہمیت | 209 | |
باب دوم | ||
صدیقی و مرتضوی تعلقات | ||
(مسئلہ اول ) حضرت علیؓ کاصدیق اکبر کےساتھ تعجیلاً بیعت کرنا (اثبات بیعت کی سات روایات) | 214 | |
چنددیگر مرویات | 228 | |
ضروری جوابات | 232 | |
محدث زہری کا قول علماسء کی نظروں میں | 238 | |
امام بیہقی کاقول | 239 | |
حافظ ابن کثیر کی تحقیق | 243 | |
ایک تائید روایت اور فوائد روایت | 245 | |
قابل تنقیح دیگر روایات | 246 | |
اثبات بیعت کی تائیدی روایات 9عدد | 249 | |
روایات مذکورہ کے فوائد | 259 | |
کتب شیعہ سےبیعت کی تائید (8عدد روایات ) | 260 | |
فوائد روایات | 266 | |
حضرت علیؓ کا ایک وضاحتی بیان (روایت 9) | 267 | |
اس روایت کے منافع | 269 | |
آخری بحث | 272 | |
(مسئلہ دوم ) حضرت علی ؓ کا حضرت ابوبکر صدیق کی اقتداء میں نماز پڑھنا | 275 | |
احباب( شیعہ ) کی کتابوںسے ( 7حوالہ جات ) | 276 | |
ایک شبہ کا ازالہ ( کہ حضرت علی ؓ اوپر سےاقتداء کرتےتھے اندر سے نہ کرتے تھے ) | 278 | |
فوائد و نتائج | 281 | |
باب سوم | ||
حضرت علیؓ کا امور مملکت میں صدیق اکبر سے مکمل تعاون | ||
امور مملکت کی تفصیل اور ان کے ثبوت | 284 | |
پہلی چیز ( فتویٰ اور فیصلہ میں حضرت علیؓ کا مقام ) | 285 | |
دوسری چیز (جنگی امور میں حضرت علیؓ کےقول کو ترجیح ) | 287 | |
تیسری چیز(مالی عطیات کو قبول کرنا ) | 297 | |
ایک واقعہ (صدیق اکبر کی طرف سے علی المرتضیٰ کولونڈی کا دیاجانا ) | 300 | |
دوسرا واقعہ ( الصہباء نامی خادمہ کا علیؓ کا ملنا ) | 301 | |
خلاصہ المرام | 303 | |
تیسرا واقعہ ۔ خادمہ ( لونڈی) کا قبول کرنا | 304 | |
تائید از کتب شیعہ | 306 | |
صدیقی عطیہ ( حضرت حسینؓ کوطیلسان کی چادر دی گی ) | 307 | |
نتائج مندرجات | 307 | |
چوتھی چیز ( حدود اللہ کےقیام میں حضرت علیؓ کی رائے اور مشورہ ) | 308 | |
باب چہارم | ||
فضال صدیقؓ و عمر ؓ ، علیؓ کی زبانی | ||
شیخین کی فضیلت میں چند مرفوع وغیر مرفوع روایات | 315 | |
حضرت علیؓ کا ایک خط | 321 | |
صدیقؓ اور فاروق ؓ کا درجہ فرمان مرتضویؓ کی روشنی میں | 323 | |
ہر امر میں سبقت کنندہ صدیق اکبر ہیں | 324 | |
سفرہجرت کی معیت صدیقی اورامداد ملائکہ کا بیان | 327 | |
اول اول قرآن مجید جمع کرنے والےابوبکر صدیق ہیں | 329 | |
پختہ عمر کےجنتیوں کےسردار ابوبکرؓ وعمرؓ ہوں گے | 330 | |
روایات مذکورہ کاخلاصہ | 333 | |
قبول روایت کامسئلہ | 334 | |
سیدنا صدیق اکبر ؓ کی پیشوائی پر علی المرتضیٰ راضی تھے | 339 | |
احباب کی جانب سےایک روایت | 343 | |
سیدنا صدیق ؓ کی وفات پر اظہار تاسف اور اقرار فضیلت | 344 | |
اقرار فضیلت کی روایتیں | 347 | |
نتائج | 349 | |
شیخیں کی سیرت کا سیرت نبوی کےساتھ اتحاد | 350 | |
خلاصہ مندرجات | 354 | |
محمد بن حنیفیہ کا اجمالی ذکر | 356 | |
مرویات عبد خیر ( گیارہ عدد) | 358 | |
مرویات ابی جحیفہ(نو عدد) | 365 | |
روایات مذکورہ کاخلاصہ | 376 | |
نتیجہ روایات | 378 | |
ایک شیعی روایت | 394 | |
ایک تاریخی واقعہ | 398 |