آر ایس ایس ایک مطالعہ
مصنف : حارث بشیر
صفحات: 263
آج کل پوری دنیا میں جس طرح سے مسلمانوں کے خلاف ایک خاص سازش کے تحت انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اس سے اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ مسلمان ہونے کے لئے صرف مسلم نام کا ہونا ہی کافی ہے۔ کئی ممالک میں اب بھی دیگر مذاہب کے لوگ مسلم ناموں کا استعمال کرتے ہیں۔جس کی ایک وجہ مقامی ثقافت اور روایت ہے۔ مثلاً عراق کے معروف عیسائی لیڈر طارق عزیز جنہیں زیادہ تر لوگ مسلم سمجھتے تھے۔آج بھی بیشتر عرب ممالک میں عیسائیوں کے مسلم نام ہوتے ہیں۔ جس سے ہم اور آپ یہ جان کر خوش ہوجاتے ہیں کہ یہ آدمی یا عورت مسلمان ہیں۔ لیکن جب اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ ان لوگوں کا صرف نام ہی مسلم ہے بلکہ ان کا مذہب کچھ اور ہے تو جلد ہی ہماری رائے بدل جاتی ہے ۔ جس کی ایک وجہ ذاتی طور پر ہمارا رویہّ اور سوچ ہوتا ہے۔یوں بھی عام طور پر ایک انسان کی پہچان اس کے نام سے ہی ہوتی ہے۔ پھر اس کے ملک اور مذہب سے اس کی پہچان کی جاتی ہے۔لیکن ہندوستان سمیت کئی ممالک میں جس طرح مسلمانوں کو پریشان یا ہراساں کیا جارہا ہے اس میں سب سے پہلے مسلم نام ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔ مسلمان بیچارے کریں بھی تو کیا کریں ۔ نہ تو ان کا کوئی لیڈر ہے اور نہ ہی ان کی کوئی آواز سننے والا ہے۔
زیر تبصرہ کتاب ’’ آر ایس ایس ایک مطالعہ‘‘حارث بشیر کی کاوش ہے۔ آر ایس ایس (راشٹریہ سیوم سیوک) تنظیم کا مخفف ہے۔اس کتاب میں آر ایس ایس کا پس منظر ، مختصر تاریخ، اس کا طریقہ کار ، ان کی تنظیمیں، ان کی تربیت و ٹریننگ اور سنگھ خاندان کی وضاحت کی گئی ہے۔اس کتاب کے مطالعے سے معلوم ہو گا کہ کس طرح اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ اللہ رب العزت دین اسلام اور تمام مسلمانوں کی حفاظت فرمائے۔ آمین۔
عناوین | صفحہ نمبر |
ابتدائیہ | 6 |
پس منظر اورمختصر تاریخ | 11 |
آئیڈیالوجی | 28 |
ریاست ،نسل اورہندورااشتر | 29 |
نظریاتی بنیاد،ہندوماضی ہندتو | 39 |
وزن آشرم دھرم | 42 |
سنسکرتی یاکلچر | 50 |
سیاست | 58 |
انسانیت کانجات وہندہ | 61 |
مذہب اورسنگھ | 68 |
قومی یکجہتی فرقہ روایت اورقوم دشمنی | 75 |
سماج کی تخریبی قوتیں | 79 |
ہندوسماج کی کمیاں اورخرابیاں | 87 |
ملک کاوفاقی ڈھانچہ | 92 |
نظریہ تاریخ | 93 |
نظریہ تعلیم | 97 |
تبدیلی مذہب | 100 |
نظریاتی تشخص کی تشکیل نو | 110 |
مقاصد | 112 |
طریقہ کار | 121 |
قابل استفادہ شخصیتیں وتحریرین | 121 |
اچھے اوربرے ذرائع فتخ کافلسفہ | 124 |
ہندؤؤں میں بنیادی طریقہ | 126 |
غیرہندؤؤں میں بنیادی طریقہ | 126 |
غیرہندومخالفین | 127 |
آزادی سےقبل برطانوی حکومت پر تنقید سےپرہیز | 130 |
تقسیم کارالگ کاموں کےلیے الگ تنظیمیں | 131 |
خفیہ اورزیرزمین | 132 |
بڑے اوراہم لوگوں پر خصوصی توجہ | 133 |
الزام تراشی | 134 |
علامات کااستعمال | 134 |
تنظیم | 136 |
روزانہ کی شاکھا | 136 |
شاکھا کی تنظیم | 138 |
سیوم سیوک | 139 |
پرچارک | 141 |
سرسنگھ چالک | 145 |
بھگواجھنڈا | 146 |
سنگھ کی تقریبات | 148 |
وجیادی | 150 |
مکرسنکڑ یا مکر سنکرت | 151 |
ورش پتی پد | 152 |
ہندوسامراجیہ | 152 |
گردپورنیما | 153 |
رکشابندھن | 154 |
تنظیمی دستوری ڈھانچہ | 155 |
تربیت وٹریننگ | 159 |
اچھے کارکن کی صفات | 159 |
منسکار | 162 |
سیاسی قوت | 165 |
روزانہ کی شاکھا | 167 |
تربیتی کیمپ | 168 |
کم عمروں پر خاص توجہ | 171 |
اہم راہنماؤں کو اپنےپروگرام میں بلانا | 172 |
سنگھ ہندسماج میں عدم تفریق | 172 |
مقررین کےبجائے منتظم | 172 |
سنگھ خاندان | 174 |
طلباء میں سنگھ | 175 |
مزدوروں میں سنگھ | 178 |
مذہبی طبقہ میں سنگھ | 180 |
تعلیمی میدان میں سنگھ | 193 |
قبائل میں سنگھ | 198 |
مختلف میدانوں مین کام | 201 |
اختتامیہ | 205 |
رام مندر تحریک اوراس کےاثرات | 214 |
ضمیمے | 213 |
سنگھ کےسرسنگھ چالک | 235 |
سنگھ کاترانہ | 236 |
سیوم سیوک بننےکےلیے حلف نامہ | 238 |
تنظیمی چارٹ | 239 |
اہم تاریخیں | 240 |
بعض اعداد اورشمار | 244 |
دستور | 246 |
سنگھ پر یوارکاچارٹ | 256 |
کتابیات | 257 |