راہ نجات سورۃ العصر کی روشنی میں

راہ نجات سورۃ العصر کی روشنی میں

 

مصنف : ڈاکٹر اسرار احمد

 

صفحات: 91

 

سورۃ العصر قرآن  حکیم کی مختصر ترین سورتوں میں سے ایک ہے ۔اس سورۃ میں اللہ تعالیٰ نےزمانے کی قسم کھا کر کہا ہے کہ بالعموم انسان خسارے میں ہے سوائے  اس آدمی کے جس کے اندر وہ چار صفات پائی جائیں جن کا ذکر آیت نمبر 3 میں آیا ہے ۔خوش قسمتی سےاس میں جو الفاظ استعمال ہوئے ہیں وہ تقریبا سب کےسب اردو میں عام طور پر مستعمل ہیں  اور ایک عام اردو دان بھی ان سے  بہت حدتک مانوس ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اس سورۃ  کاسرسری مفہوم تقریبا ہر شخص  فوراً جان لیتا ہے اوراس میں کسی قسم کی دقت محسوس نہیں کرتا۔اپنے مضامین کے   اعتبار سے  قرآن مجید کی  ایک  عظیم الشان سورت ہے  امام شافعی﷫ نے اس کےبارے  میں فرمایا کہ ’’ اگر  لوگ تنہا اسی ایک سورۃ پر غور کریں تو یہ ان کے لیے  کافی ہوجائے ‘‘ یہ سورۃ کل تین آیات پر مشتمل ہے  او راس کی دوسری  آیت عددی اعتبار ہی  سے نہیں بلکہ مفہوم کے  لحاظ سے بھی مرکزی حیثیت کی حامل ہے۔ اس میں یہ درد ناک حقیقت بطور کلیہ بیان ہوئی  ہے کہ ’’انسان بالعموم اور بحیثیت مجموعی خسارے میں ہے ۔ پہلی آیت میں  اس حقیقتِ کبریٰ کے دلائل وشواہد کوصرف ایک  قَسم میں سمو کر پیش کردیاگیا ہے ۔ جبکہ تیسری آیت اس کلیے سے ایک استثناء کو بیان کررہی ہے۔اس سورۃ کے  دو حصے  ہیں  ایک دعویٰ اور اس کی دلیل پر مشتمل ہونےکی بناپر انتہائی گہری  علمی اہمیت کا حامل ہے  جبکہ دوسرا جز  عملی اعتبار سے انتہائی اہم   ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’را ہِ نجات سورۃ  العصر کی روشنی میں ‘‘ تحریک تنظیم اسلامی  کے بانی  ڈاکٹر اسرار احمد  ایک ہی موضوع پر مختلف دوتحریروں  کی کتابی صورت  ہے۔ جس میں   انہو ں نے  سورۃ کے  بعض مجموعی تاثرات ا ور خاص طور پر اس کے جز وِثانی کےبعض مضمرات کو  واضح کیا ہے  تاکہ دین کے تقاضوں کا  ایک مجمل مگر جامع تصور سامنے آجائے ۔

 

عناوین صفحہ نمبر
نجات کی راہ 7
راہ نجات 31
ضمیمہ 1 63
سورہ العصر کے متعلق 63
ضمیمہ 2 69

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
3 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like