راہ ہدایت کیسے ملی؟
راہ ہدایت کیسے ملی؟
مصنف : محمد بن جمیل زینو
صفحات: 66
شیخ محمد بن جمیل زینو سعودی عرب کے جلیل القدر عالم اور معروف مصنف ہیں۔ان کی تحریر کا اصل موضوع ’اصلاح عقائد‘ ہے اور اس سلسلہ میں متعدد کتابیں ان کے قلم سے نکل عوام و خواص میں سند قبولیت حاصل کر چکی ہیں۔شیخ صاحب موصوف تصنیف و تالیف کے ساتھ ساتھ میدان تدریس کے بھی شہسوار ہیں۔آپ شام کے شہر حلب میں 29سال تک درس و تدریس میں مشغول رہے۔بعدازاں شیخ ابن باز ؒ کے کہنے پر اردن میں دعوت و تبلیغ کے لیے تشریف لے گئے۔کچھ عرصہ بعد مکہ مکرمہ کے ’دارالحدیث الخیریہ‘میں بطور مدرس مقرر ہوئے اور تفسیر ،حدیث اور عقیدہ کے اسباق پڑھانے لگے۔زیر نظر کتابچے میں شیخ نے اپنے ذاتی حالات و کوائف بیان کیے ہیں کہ کس طرح انہوں نے خالص عقیدہ توحید اختیار کیا۔یہ بات قارئین کے لیے یقیناً دلچسپ ہوگی کہ شیخ صاحب پہلے نقشبندی صوفی تھی،بعد ازاں سلفی عقیدہ کی نعمت سے مالا مال ہوئے ۔یہ کیسے ہوا،اس کتابچے میں اسی سوال کا جواب دیا گیا ہے۔
عناوین | صفحہ نمبر | |
مقدمہ | 3 | |
ولادت و پرورش | 5 | |
میں نقشبندی تھا | 11 | |
سلسلہ نقشبندیہ پر کچھ ملاحظات | 14 | |
میں سلسلہ ساذلیہ کی طرف کیسے منتقل ہوا؟ | 20 | |
نبی ﷺ پر درود وسلام کی مجلس | 25 | |
سلسلہ قادریہ | 27 | |
ذکر میں تالی بجانا | 29 | |
لوہے کی سلاخوں سے کھیلنا | 31 | |
سلسلہ مولویہ | 38 | |
ایک صوفی کا عجیب و غریب درس | 41 | |
صوفیوں کے یہاں مسجدوں کا ذکر | 44 | |
صوفیہ کا لوگوں کے ساتھ برتاؤ | 46 | |
مجھے توحید کی راہ کیسے ملی | 48 | |
ایک صوفی کے ساتھ مباحثہ | 52 | |
توحید کے متعلق مشائخ صوفیہ کا موقف | 57 |