قراءات شاذہ شرعی حیثیت اور تفسیر وفقہ پر اثرات
مصنف : ڈاکٹر محمد اسلم صدیق
صفحات: 456
قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے آخری کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔قراءات قرآنیہ کے میدان میں جہاں قراءات متواترہ پر کتب لکھی گئی ہیں وہیں قراءات شاذہ پر بھی کتب موجود ہیں۔زیر تبصرہ مقالہ ” قراءات شاذہ ،شرعی حیثیت اور تفسیر وفقہ پر اثرات”ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ایک عرصہ دراز تک کام کرنے والے ریسرچ فیلو محترم محمد اسلم صدیق صاحب کی کاوش ہے جو انہوں نے پنجاب یونیورسٹی میں ایم فل کے پیش کیا تھا۔آپ نے اس مقالے میں قراءات شاذہ کی شرعی حیثیت کو واضھ کرتے ہوئے ان کے تفسیر وفقہ پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا ہے۔کیونکہ قراءات قرآنیہ تمام علوم وفنون کا منبع ومصدر ہیں ،قراءات خواہ متواترہ ہوں یا شاذہ ،علم نحو وصرف، بلاغہ،لغت،الغرض تمام علوم آلیہ میں ایک اہل رکن اور محور کی حیثیت رکھتی ہیں۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر | |
باب اول قراءات شاذہ کا تعارف ، تاریخ ارتقا اور تدوین | 3 | |
علم قراءات کا تعارف اور اقسام | 3 | |
قراءات شاذۃ کا تعارف | 14 | |
قراءات شاذہ کے نشو و ارتقا کی تاریخ | 19 | |
باب دوم قراءات شاذہ کی شرعی حیثیت اور مقام و مرتبہ | 139 | |
باب سوم قرآن کی تفسیر میں قراءات شاذہ کے اثرات | 243 | |
باب چہارم فقہ اسلامی میں قراءۃ شاذہ کے اثرات | 289 | |
باب پنجم قراءات شاذہ اور مستشرقین کے شبہات کا جائزہ | 345 | |
مراجع و مصادر | 404 |