قصص الانبیاء
قصص الانبیاء
مصنف : سید ابو الحسن علی ندوی
صفحات: 106
واقعات جہاں انسان کے لیے خاصی دلچسپی کا سامان ہوتے ہیں وہیں یہ انسان کے دل پر بہت سارے پیغام اوراثرات نقش کر دیتے ہیں۔ اسی لیے قرآن مبین میں اللہ تعالیٰ نے جا بجا سابقہ اقوام کے قصص و واقعات بیان کیے ہیں تاکہ لوگ ان سے عبرت و نصیحت حاصل کریں اور اپنی زندگی میں وہ غلطیاں نہ کریں جو ان سے سرزد ہوئیں۔ ساری امت اس بات پر متفق ہے کہ کائنات کی افضل اور بزرگ ترین ہستیاں انبیاء ہیں ۔جن کا مقام انسانوں میں سے بلند ہے ۔اور اس کا سبب یہ ہے کہ انہیں اپنے دین کی تبلیغ کے لیے منتخب فرمایا لوگوں کی ہدایت ورہنمائی کےلیے انہیں مختلف علاقوں اورقوموں کی طرف مبعوث فرمایا۔اور انہوں نے بھی تبلیغ دین اوراشاعتِ توحید کےلیے اپنی زندگیاں وقف کردیں۔ اشاعت ِ حق کے لیے شب رروز انتھک محنت و کوشش کی اور عظیم قربانیاں پیش کر کے پرچمِ اسلام بلند کیا ۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے جابجا ان پاکیزہ نفوس کا واقعاتی انداز میں ذکر فرمایا ہے ۔ جس کا مقصد محمد ﷺ کو سابقہ انبیاء واقوام کے حالات سے باخبر کرنا، آپ کو تسلی دینا اور لوگوں کو عبرت ونصیحت پکڑنے کی دعوت دینا ہے بہت سی احادیث میں بھی انبیاء ﷺ کےقصص وواقعات بیان کیے گئے ہیں۔انبیاء کے واقعات وقصص پر مشتمل مستقل کتب بھی موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’قصص الانبیاء‘‘ از حضرت مولانا ابو الحسن علی ندوی انبیاء کے ایمان افروز حالات وواقعات پر مشتمل کتاب ہے ۔امام موصوف کی مایہ ناظ کتابوں میں سےایک ہے اور اپنے موضوع پر لکھی جانے والی اہم ترین کتابوں میں سے ہے۔ یہ کتاب عربی زبان میں ہے جسے اردو قالب میں ڈھالنے کی سعادت ڈاکٹر کرنل فیوض الرحمٰن نے کی ہے ۔موصوف نے اس کتاب کا نہایت ہی سلیس اور رواں ترجمہ پیش کیا ہے۔ اسلوب عام فہم ہے، آیات واحادیث کی مکمل تخریج وتحقیق اوراکثر مقامات سے ضعیف اورموضوع روایات کو خارج کیاہے ۔مترجم موصوف نے اس کتاب کی اصل ترتیب کوبھی درست کیا ہے ،ایک ہی واقعہ میں روایات کے تکرار کو ختم کیا ہے، قارئین کی سہولت کے لیے بہت سے مقامات پر نئے عنوانات بھی قائم کیے ہیں جو کہ امام ابن کثیر نے قائم نہیں کیے تھے ۔ او رکتاب کے آخر میں انبیاء کے واقعات سےجو نتائج وفوائد فوائد سامنے آتے ہیں ان کابھی اضافہ کردیا ہے۔مذکورہ خوبیاں کے باعث یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک منفرد کتاب بن گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ عوام کواس کتاب سے مستفید فرمائے ۔(آمین)