قادیانیوں کی توہین رسالت پر لاہور ہائی کورٹ کا تاریخی فیصلہ
مصنف : جسٹس میاں نذیر اختر
صفحات: 34
اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ حضرت آدم سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے نبوت کسبی نہیں وہبی ہے یعنی اللہ تعالی نے جس کو چاہا نبوت ورسالت سے نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ وہ نبی نہیں بن سکتا ۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی۔ سب سے پہلے قادیانیوں سے فیصلہ کن قانونی معرکہ آرائی بہاولپور کی سر زمیں میں ہوئی جہاں ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے مقدمہ تنسیخ نکاح میں مسماۃ عائشہ بی بی کانکاح عبد الرزاق قادیانی سے فسخ کردیاکہ ایک مسلمان عورت مرتد کے نکاح میں نہیں رہ سکتی 1926ء سے 1935 تک یہ مقدمہ زیر سماعت رہا جید اکابر علمائے کرام نے عدالت کے سامنے قادیانیوں کے خلاف دلائل کے انبار لگا دیے کہ ان دلائل کی روشنی میں پہلی بار عدالت کے ذریعے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا ۔ پھر اس کے بعد بھی قادیانیوں کے خلاف یہ محاذ جاری رہا بالآخر تحریک ختم نبوت کی کوششوں سے 1974ء میں قومی اسمبلی پاکستان نے بھی قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دے دیا اور اس کے بعد پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں نے بھی قادیانیوں کو غیرمسلم قرار دینے کے فیصلے جاری کیے ۔ زیرنظر کتابچہ وہ تاریخی فیصلہ ہے جسے 2 اگست 1992ء کو قادیانیوں کی توہین رسالتﷺ،توہین اہل بیت اور اسلام دشمن سرگرمیوں پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس میاں نذیر اختر صاحب نےصادرکیا۔ جس کاہر ایک لفظ امت مسلمہ کودعوتِ فکر وعمل دیتاہے ۔ رد قادیانیت کے سلسلے میں اللہ تعالی تمام اہل اسلام کی کوششوں کو قبول فرمائے (آمین)
عناوین | صفحہ نمبر | |
حدیث دل | 3 | |
لاہور ہائی کورٹ لاہور | 7 | |
ضمیمہ الف | 26 | |
تحریک ختم نبوت 1974 | 28 |