قبروں کی زیات اوران محفلوں میں شریک ہونا …
قبروں کی زیات اوران محفلوں میں شریک ہونا …
مصنف : امام ابن تیمیہ
صفحات: 33
عبرت حاصل کرنے اور آخرت کو یاد رکھنے کے لیے قبروں کی زیارت کرنا شرعی عمل ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ قبروں کی زیارت کرتے وقت زیارت کرنے والاایسے کلمات نہ کہے جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی ناراضی کا باعث بنے، مثلاً: اللہ تعالی کو چھوڑ کر قبر میں دفن شدہ سے مانگنا اور اسے پکارنا، اس سے مدد طلب کرنا، یا اس کی شان میں قصیدے پڑھنا ، اور اسے یقیناً جنتی قرار دینا۔مُردوں کے لیے دعا اور نصیحت کی غرض سے قبروں کی زیارت کرنا مسنون بھی ہے آپ ﷺ نے فرمایا ’’ میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا۔ پس تم زیارت کرو بے شک وہ تمہیں آخرت کی یاد دلائے گی ‘‘(صحیح مسلم ) زیر نظر کتابچہ ’’ قبروں کی زیارت اور ان محفلوں میں شریک ہوناجن کےبارے میں یہ گمان کیا جاتا ہے کہ وہاں اولیاء کی روحیں حاضر ہوتی ہیں ..‘‘ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے ایک فتویٰ بعنوان زيارة القبوروشهود مناسبة يزعمون فيهاحضور أرواح الأولياء کا اردو ترجمہ ہے۔جناب عزیز الرحمن ضیاء اللہ سنابلی صاحب نے ’’اسلام سوال وجواب سائٹ ‘‘ سے حاصل کرکےاس کی مراجعت کی ہے ۔یہ کتابچہ امام ابن تیمیہ کی معروف کتاب’’مجموع فتاویٰ ‘‘ کی جلد 27ص72۔75 سے ماخوذ ہے۔