قبر پرستی دنیا میں کیسے پھیلی
مصنف : سید داؤد غزنوی
صفحات: 34
سیدنا انس ؓامیہ کے دور میں رویاکرتے تھے کہ عہداول کادین باقی نہیں رہا لیکن اگر وہ ہمارے اس دور کو دیکھتے تو کیاکہتے ؟کیا وہ ہمیں مشرک قرار نہ دیتے اور ہم انہیں کوئی برا نام نہ دیتے کیونکہ اس وقت اور آج کے اسلام میں اب اگر کوئی مشترک چیز باقی رہ گئی ہے تووہ فقط لفظ اسلام ہے یا چند ظاہری ورسمی عبادات ہیں اور وہ بھی بدعت کی آمیزش سے پاک نہیں ۔کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ ہمارے پاس محفوظ تو ہیں لیکن بدنصیبی یہ ہے کو دونوں مہجور و متروک ہیں طاقوں او رالماریوں کی زینت یا کنڈوں ،تعویذوں میں مستعمل ہیں۔مسلمان اپنی عملی زندگی میں ان سے بالکل آزاد ہیں اوربا وجود ادعائے اتباع ان سے مخالف چل رہے ہیں ۔اجمیر کا عرس دیکھنے کےبعد کون کہہ سکتا ہے کہ یہ وہی مسلمان ہیں جوعامل قرآن اور علمبردارتوحید تھے ؟یہ کتابچہ قبرپرستی کیوں کر پھیلی ،اسباب اور فتنہ قبرپرستی کے انسداد کےلیے وسائل وذرائع کی اہم مباحث پر مشتمل ہے ۔نیزیہ کتابچہ مصلحین امت کو یہ سبق دیتاہے کہ وہ اٹھیں او رعلماء سوء کے اس شرذمۂ مشومہ کے چہرہ سے نقاب الٹ دیں تاکہ مسلمان اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں کہ ان بڑی بڑی پگڑیوں کے نیچے شیطان کو سجدہ کرنے والے سر ہیں او ران لمبی گھنی ڈاڑھیوں کی اوٹ میں کفروریا کی سیاہی چھپی ہوئی ہے ؟
عناوین | صفحہ نمبر | |
عرش ناشر | 4 | |
مؤلف کتاب ایک نظرمیں | 5 | |
مقدمہ | 10 | |
قبرپرستی کیوں کر پھیلی | 17 | |
سلف صالحین کی مساعی جمیلہ | 18 | |
فتنہ قبور | 19 | |
قبرپرستی کیوں کر پھیلی | 20 | |
شیطانی تعلیم کے درجہ بدرجہ اسباق | 21 | |
سبق نمبر 1 تا سبق نمبر5 | 22 | |
فتنہ قبرپرستی کے انسدادکےلیےوسائل وذرائع | 25 | |
ذریعہ نمبر 1 تا ذریعہ نمبر8 | 25 | |
آہ۔یہ مناظر(نظم) | 31 | |
سفیدی پر سیاہی(نظم) | 32 | |
بدعت پرستی(نظم) | 32 |