پارلیمنٹ میں قادیانی شکست
مصنف : اللہ وسایہ
صفحات: 320
اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ حضرت آدم سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے نبوت کسبی نہیں وہبی ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے جس کو چاہا نبوت ورسالت سے نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ وہ نبی نہیں بن سکتا ۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ سب سے پہلے قادیانیوں سے فیصلہ کن قانونی معرکہ آرائی بہاولپور کی سر زمیں میں ہوئی جہاں ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے مقدمہ تنسیخ نکاح میں مسماۃ عائشہ بی بی کانکاح عبد الرزاق قادیانی سے فسخ کردیاکہ ایک مسلمان عورت مرتد کے نکاح میں نہیں رہ سکتی 1926ء سے 1935 تک یہ مقدمہ زیر سماعت رہا جید اکابر علمائے کرام نے عدالت کے سامنے قادیانیوں کے خلاف دلائل کے انبار لگا دیے کہ ان دلائل کی روشنی میں پہلی بار عدالت کے ذریعے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا ۔ پھر اس کے بعد بھی قادیانیوں کے خلاف یہ محاذ جاری رہا بالآخر تحریک ختم نبوت کی کوششوں سے 1974ء کو قومی اسمبلی ، پاکستان نے ایک تاریخی بحث اور ملزموں کو مکمل صفائی کا موقع فراہم کرنے اور ان کے دلائل کما حقہ سننے کےبعد یہ فیصلہ صادر کیا کہ اب سے قادیانی آئین او رملکی قانون کی رو سے بھی غیر مسلم ہیں ۔محترم جنا ب مولانا اللہ وسایا صاحب کی مرتب شدہ زیر نظر کتاب ’’ پارلیمنٹ میں قادیانی شکست ‘‘ قومی اسمبلی میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے جانے کی قومی اسمبلی کے انہی 13 دنوں کی مکمل روداد اور کاروائی پر مشتمل ہے۔عموماً قادیانیوں کو مسلمانوں کے ساتھ مناظروں اور کج بحثی کا بہت شوق ہوتا ہے ہر قادیانی اپنے مذموم عزائم کے پیش نظر مخصوص موضوعات پر اپنے تئیں بھر پور تیاری کے ساتھ ’’ مسلح‘‘ ہوتا ہے ۔اس کے برعکس عام مسلمان ان موضوعات سے تقریباً نابلد ہوتا ہے ۔ یوں بظاہر قادیانی کو ایک مسلمان پر عارضی برتری حاصل ہوجاتی ہے پھر پراپیگنڈ ےکے زور پر قادیانی فاتح اور مسلمان مفتوح کہلاتا ہے ۔اگر کوئی مسلمان زیر تبصرہ کتاب؍ روداد کا بنظر عمیق مطالعہ کرلے تو دنیا کا کو ئی قادیانی اس سے مناظرے اور مجادلے کی جرأت نہیں کرے گا ۔ ان شاء اللہ