پاجا سراغ زندگی

پاجا سراغ زندگی

 

مصنف : سید ابو الحسن علی ندوی

 

صفحات: 187

 

کسی بھی چیزکی فضیلت وشرافت کبھی اس کی عام نفع رسانی کی وجہ سے ظاہر ہوتی ہے اور کبھی ا سکی شدید ضرورت کی وجہ سے سامنے آتی ہے۔ انسان کی  پیدائش کے فورا بعد اس کے لئے  سب سے پہلے علم کی ہی ضرورت کو محسوس کیا گیا۔اور علم ہی کے بارے میں اللہ فرماتا ہے:”تم میں سے جو لو گ ایمان لائے اور جنہیں علم عطاکیا گیا اللہ ان کے درجات کوبلند کر ے گا”۔پھر اللہ کے نزدیک علم ہی تقویٰ کامعیار بھی ہے ۔نبی کریم نے فرمایا: علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔قرآن وحدیث میں جس علم کی فضیلت واہمیت بیان کی گئی ہے وہ دینی علم یا دین کا معاون علم ہے۔زیر تبصرہ کتاب”پاجا سراغ زندگی”مفکر اسلام مولانا سید ابو الحسن علی ندوی﷫ کے ان خطبات پر مشتمل ہے جو انہوں نے دار العلوم  ندوۃ العلماء کے طلباء کے سامنے  مختلف مواقع اور اکثر تعلیمی سال کے آغاز پر پیش کئے۔ان خطبات کا مرکزی خیال ایک ہی تھا کہ ایک طالب علم کی نگاہ کن بلند مقاصد پر رہنی چاہئے اور اپنے محدود ومخصوص ماحول میں رہ کر بھی وہ کیا کچھ بن سکتا ہے اور کیا کچھ کر سکتا ہے۔ان خطبات میں انہوں نے خاص طور پر طلبائے علوم نبوت کے مقام ومنصب، امت کی ان سے توقعات، اور عصر حاضر میں ان کی ذمہ داریوں کو بیان کیا۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائےاور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین

 

عناوین صفحہ نمبر
پیش لفظ 9
(1)اخلاص جذبہ قربانی اور جوہر ذاتی 17
فراغت کاغلط وتخیل 20
اخلاص 21
جذبہ قربانی 22
جوہر ذاتی 22
آخری بات 23
(2)مدرسے کامقصد 25
کلام پاک کی نعمت 28
مدرسے کامقصد 29
ہمیں کیاکرنا ہے 30
(3)ذاتی تعلق ،ذاتی محنت اور جذبہ خداطلبی 32
قدیم رسم 32
ذاتی تعلق 34
ذاتی محنت 35
ذاتی خداطلبی 36
(4)آج نبوت محمدی پر الحاد وہریت کاحملہ ہے کوئی شاہین ہے جواسکے مقابلہ کی سعادت حاصل کرے 40
طلبہ کی دوقسمیں 41
دوسری قسم 44
عصر حاضر کےفتنے 47
تمہار امیدان 49
نبوت محمدی پر الحاد وہریت کاحملہ 49
یکسوئی کی ضرورت 51
ایک فیصلہ 52
(5)اخلاص او راختصاص 54
قیمتی وفینہ 57
تم کیا بن سکتے ہو 58
دورراستے 59
محنت کاوش 60
سیدنا عبدالقادر جیلانی کی مثال 60
ایک شعر 61
اخلاص اوراختصاص 64
اچھا بنےکی کوشش کرو 65
(6)پاکیزہ ذوق علم مطالعہ کی کنجی ہے 66
نصاب تعلیم کادائرعمل 67
ذوق کیسے پیدا  کیاجائے 68
اعتماد ،اعتقاد اوراتحاد 72
(7)ہماری آج کی کامیابیوں کاسہراانہی کے سرہے 73
(8)زمانہ کادہی پھیلتا اور سمٹتا رہتاہے 78
الاصلاح کاقیام ایک جرات ضدانہ اقدام تھا 79
آج زمانہ بہت بدل چکاہے 81
متوسط درجہ کی لیاقت کافی بنیں 82
زمانہ کادامن پھیلتا اور سمٹتارہتاہے 82
آج پہلے سے کہیں زیادہ تیاری کی ضرورت ہے 83
تحقیق ومطالعہ کامیدان بہت وسیع ہے 84
بہت سے قدیم میاحث اپنی اہمیت کھوچکےہیں 84
زمانہ آسانی کے ساتھ کسی کوتسلیم نہیں کرتا 85
یقین کیاطاقت 86
سب سے بڑا معرکہ افکار 88
آج کاتجدد ی کام 89
یہ چیلنج قبول کیجے 89
آج کازمانہ زیاجہ اہم چیزوں کاطالب ہے 89
یہ علم کاتہذیب کاخیالات کامقاصد کاحرم ہے 91
(9)طالبان علوم نبوت کامقام اور ان کی ذمہ داریاں  مدرسہ کیاہے 92
مدرسہ کی ذمہ داری وگراں باری 94
طلباء وفضلاء مدارس کی ذمہ داریاں 96
طلباء فضلاء کاامتیاز 97
کیفیات باطنی 98
مدارس کاباطنی انحطاط 99
انقلاب انگیز شخصیتیں 100
مدارس کی افردہ فضا 101
دنیا کاامام تقلید وپیروی کے مقام پر 101
خودشناسی وخودداری 103
زندگی کی آبروخودداروں کے دم سے قائم ہے 105
یہ راستہ معاشی حوصلہ مندیوں کانہیں 107
زمانہ کی بے بضا عتی وتشہ لبی 108
اصل متاع علوم انبیاء 109
علوم اسلامیہ کازندگی سے ربط وتعلق اور اسکے لئے ہمارے اسلاف کی کوششیں 110
زندگی کی رفاقت اور زمانہ  کے تقاضوں کی تکمیل 116
نصاب تعلیم کے تغیرات 117
دین کی نمائندگی کےلیے متنوع صلاحیتوں کی ضرورت 117
نئی تحریکوں سے گہری او رماقدانہ واقفیت کی ضرورت 118
نئے مطالعہ کے مشکلات او رذمہ داریاں 118
ملک کی زیان وادب سے ربط وتعلق 119
عربی زبان پر قدرت 122
عقائد صحیحہ حفاظت 124
نئے دور کے فتنے 126
دورجدید کی تیاریاں 127
(10)عصر جدید کاچیلنج ارو اسکا جواب 128
دیرنہ وعزیزانہ وابط 129
دار العلوم دیو بند کے قیام کااصل محرک حمیت دینی 130
مغربی تہذیب او رمغربی تعلیم کے خطرے کامقابلہ 131
صحیح میدان عمسل کاانتخاب 132
مولنا محمد قاسم کااصل امتیاز 134
غیر منقطع رشتہ ارو ناقابل شکست عہد 137
نیاز مانہ نئے فتنے 138
عہد جدید او رفتنہ کبری 139
دینی بدعات اورمنکرات سے بروآزنا ہنے والوں کے خلاف کی ذمہ داری 141
موجود انقلاب کی برق وفتاری وہمہ گیری 143
جمہوریت وحکومت کے دائرہ کی وسعت 143
اندرونی خطرہ 144
تعین ووضاحت اسلا م کاامتیاز 145
وحدت ادیان نہیں وحدت حق 145
دوحقیقت میں آنکھیں 146
اصلاح وتجدید کی تاریخ میں افراد کامقام اور کام 147
مجددصاحب اور شاہ والی اللہ کازمانہ 147
دیوبند کے طلباء کی ذمہ داری 148
نازک ترین دور 149
الحادوتشکیک کے نئے دروازے 150
حقیقت پسند انہ جائز اور ا سکی تیاری 150
مذہب کامغربی تصور اوراس کافتنہ 151
دیوبند کے فضلاءکتنے موصر اورکامیاب ہوسکتے ہیں 151
ذہن اور کردار کی تعمیر 152
موجود عہد کی عام ضمیہ فروشی 153
نئی قیادت کی ضرورت 153
حقیقت شناسی او رخود شناسی 154
(11)زمانہ جس زبان کو سمجھتاہے وہ نفع او رزندگی کے استحقاق کی زبان ہے 156
قدیم تعلق 157
کہنے کی باتیں بہت ہیں 158
دوفریق 159
زمانہ تیزی کے ساتھ بدل رہاہے 160
مذہب کی کوئی عجائب خانہ اور میوزیم نہیں ہیے 160
یہ پوزیشن کوئی زندہ او رصاحب دعوت قوم قبول نہیں کرسکتی 161
عربی مدارس آثار قدیم کےطور پر 162
محض قدامت اورتاریخ کےسہارے پر کوئی ادارہ زندہ نہیں رہ سکتا 163
بقائے نفع کابے لاگ قانون 164
زمانہ جس زبان کو سمجھتاہے وہ نفع ارو زندگی کے استحققاق کی زبان ہے 165
آپ ایک اہم محاذ پر تعینا ت ہیں 167
حضرت مولانا محمد علی مونگیری  کی فراست وتصیرت 168
ندوۃ العلماء کی تحریک دینی بصیرت کانقطہ عروج ے 168
کرنے دوکام 168
طب یونانی کواس لئے زوال ہواکہ باکمال لوگ ختم ہوگے 170
مدارس کابھی یہی حال ہے 172
اصل مسئلہ محنت کاہے 173
اصل بات 174
دینی صلاحیت پیداکیجیے 175
خارج کےکام 176
رحم کی اپیل پر کوئی قوم زندہ نہیں رہ سکتی 180
کرنے  کے دوکام 181
تعین وضاحت اسلام کاامتیارز 182
دوحقیقت بین آنکھیں 183
نئی قیادت کی ضرورت 183
ذہن اور کردار کی تعمیر 184

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
4.5 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like