نابغہ عصر کا مبلغ علم
نابغہ عصر کا مبلغ علم
مصنف : محمد رفیق اختر کشمیری
صفحات: 40
جب کوئی شخص کسی بڑے عہدے پر فائز ہو جاتا ہے تو اس کا منصب حصول علم کی راہ میں رکاوٹ بن جاتا ہے۔کہیں فرائض منصبی حصول علم کے لئے ضروری فراغت کا دائرہ تنگ کرنے لگتے ہیں تو کہیں احساس کمال جذبہ طلب پر چھانے لگتا ہے۔نیز مناصب کا تزک واحتشام مادی اور نفسیاتی الجھنیں پیدا کر دیتا ہے۔علاوہ ازیں جب اس کا حلقہ ارادت وسیع ہوجاتا ہے تو اس کے علم وتجربہ پر اعتماد کرنے والوں کے لئے اس کے نظریات وافکار میں سے صحیح وغلط میں امتیاز کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔اور اس طرح بغیر علم حاصل کئے بلند مقام پر پہنچ جانے والے اشخاص ضلوا فاضلوا کا مصداق بن جاتے ہیں اور یہ صورت حال تابع اور متبوع دونوں کے لئے فتنہ بن جاتی ہے۔ایسا ہی کچھ معاملہ بریلوی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے نامور نابغہ عصر ڈاکٹر پروفیسر طاہر القادری کے ساتھ پیش آیا ہے۔جنہیں اتفاق سے قومی ذرائع ابلاغ میں بھر پور تشہیر بھی میسر ہے۔لیکن ان کے مبلغ علم کا یہ حال ہے کہ صحیح عربی عبارت بھی نہیں پڑھ سکتے اور قرآن مجید کے ترجمہ میں بے شمار غلطیاں کرتے نظر آتے ہیں،اور ان کی یہ غلطیاں خود ان کے اپنے مسلک کے لوگ نکال نکال کر ان کے مبلغ علم پر مہر ثبت کر رہے ہیں۔زیر تبصرہ کتاب”نابغہ عصر کا مبلغ علم” محترم محمد رفیق اختر کاشمیری کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری کی انہی خامیوں اور غلطیوں کی نشاندہی کی ہے،جو انہوں نے اپنے مختلف خطبات میں کی ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ احقاق حق کے لئے مولف کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر |
حرف آغاز | 2 |
نابغہ عصر کی قرآن فہمی | 7 |
نابغہ عصر کی علوم حدیث میں مہارت | 11 |
نابغہ عصر اور فن روایت حدیث | 14 |
فہم حدیث میں نابغہ عصر کے کمالات | 16 |
نابغہ عصر کی ایجادات | 23 |
فن نقد حدیث میں نابغہ عصر اجتہادات | 27 |
نابغہ عصر کی سخن فہمی | 32 |