مشاجرات صحابہ ؓ اور سلف کا موقف
مصنف : ارشاد الحق اثری
صفحات: 123
صحابہ کرامؓ کی عظمت کیلئے یہ بات ہی کافی ہے کہ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے ان کو اس دنیا میں ہی اپنی رضا و خوشنودگی کی خوش خبری سنا دی تھی۔ قرآن کریم نے بھی ان کو ’’خیر امت‘‘ اور ’’امت وسط‘‘ سے تعبیر کیا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ دشمنان اسلام نے بھی صحابہ کرام کی نفوس قدسیہ کو ہدف تنقید بنانا شروع کر دیا تھا اور یہ سلسلہ ہنوز جاری و ساری ہے۔ زیر نظر کتاب محقق عالم دین ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کی ایک علمی و تحقیقی کاوش ہے جس میں انہوں نے صحابہ کرامؓ کا بھرپور دفاع کرت ہوئے اس بات کو پایۂ ثبوت تک پہنچایا ہے کہ صحابہ کرامؓ اپنے باہمی مشاجرات و اختلافات کے باوجود عادل و صادق ہیں۔ امت کے ھدی خواں ہیں اور تمام سلف کا بھی یہی موقف ہے۔ اِس کتاب میں قابل مصنف نے یہ عرض کرنے کی کوشش کی ہے کہ تمام اہل سنت اور سلف امت کے نزدیک مشاجرات صحابہؓ کا حکم کیا ہے تاکہ عامۃ الناس اسے پڑھ کر صحابہ کرام کے بارے اپنے عقائد و نظریات کی اصلاح کر سکیں اور اس طرح کی مباحث و مسائل کو زیر بحث لانے سے گریز کریں جو مشاجرات صحابہ و اختلافات صحابہ پر مشتمل ہوں۔ کتاب میں قدیم و جدید علماء عرب و عجم کے ان اقوال، آراء اور فتاویٰ کا بیان ہے جو مشاجرات صحابہ سے متعلق ہیں۔ کتاب ہذا میں طوالت کے خدشہ کے تحت مقامِ صحابہ، عدالت صحابہ اور سبّ صحابہ کے متعلقات و مباحث پر قصدًا چھوڑ دیا گیا ہے۔ صرف مشاجرات صحابہ کے حوالے سے ائمہ و فقہاء کے اقوال و آراء اور فتاویٰ جات کو نقل کیا گیا ہے۔ کتاب خاص علمی تناظر میں لکھی گئی ہے۔ جو قابل مطالعہ اور لائق تعریف ہے۔
عناوین | صفحہ نمبر | |
پیش لفظ | 5 | |
عظمت صحابہ ؓ | 8 | |
صحابہ کے بارے میں ناگوار بات سننا گوارہ نہ تھا | 11 | |
مشاجرات صحابہ میں سلف کا موقف | 25 | |
امام شافعی کا فرمان | 26 | |
امام احمد کےارشادات | 27 | |
حضرت عبداللہ بن عمر ؓاور حضرت معاویہ ؓمومنوں کے ماموں ہیں | 28 | |
امام حماد بن اسامہ کا قول | 35 | |
امام ابوحنیفہ کا موقف | 46 | |
امام بخاری اور ان کے 1080شیوخ کا عقیدہ | 52 | |
امام الحرمین کا فرمان | 59 | |
امام نووی کا فرمان | 60 | |
علامہ سبکی کی وضاحت | 78 | |
علامہ شعرانی کا فرمان | 88 | |
علامہ قرطبی کا تبصرہ | 90 | |
مقتولین کا حکم | 93 | |
قاضی ثناءاللہ پانی پتی کا موقف | 110 | |
نواب صدیق حسن کا بیان | 116 | |
شیخ الکل میاں نذیر حسین محدث دہلوی کا فتوی | 116 |