مقدمہ ابن خلدون حصہ اول
مصنف : علامہ عبد الرحمن ابن خلدون
صفحات: 339
مؤرخین کی جانب سے تاریخ اسلام پر متعدد کتب سامنے آ چکی ہیں لیکن ایسی کتب معدودے چند ہی ہیں جن میں ایسے اصولوں کی وضاحت کی گئی ہو جن کی روشنی میں معلوم کیا جا سکے کہ بیان کردہ تاریخی واقعات کا تعلق واقعی حقیقت کے ساتھ ہے۔ علامہ ابن خلدون نے تاریخ اسلام پر ’کتاب العبر و دیوان المبتداء والجز فی ایام العرب والعجم والبریر‘ کے نام سے ایک شاندار کتاب لکھی اور اس کے ایک حصے میں وہ اصول اور آئین بتائے جن کے مطابق تاریخی حقائق کو پرکھا جا سکے۔ انہی اصول وقوانین کا اردو قالب ’مقدمہ ابن خلدون‘ کے نام سے آپ کے سامنے ہے۔ کتاب کے رواں دواں ترجمے کےلیے علامہ رحمانی کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ مقدمے کی تقسیم چھ ابواب اور دو جلدوں میں کی گئی ہے۔ دونوں جلدیں تین، تین ابواب پر محیط ہیں۔ پہلے باب میں زمین اور اس کے شہروں کی آبادی، تمول و افلاس کی وجہ سے آبادی کے حالات میں اختلاف اور ان کے آثار سے بحث کی گئی ہے۔ دوسرے باب میں بدوی آبادی اوروحشی قبائل و اقوام پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ تیسرے باب میں دول عامہ، ملک، خلافت اور سلطانی مراتب کو قلمبند کرتے ہوئے کسی بھی سلطنت کےعروج و زوال کے اسباب واضح کیے گئے ہیں۔ چوتھے باب میں شہروں، مختلف آبادیوں اور ان کے تمدن کو واضح کیا گیا ہے نیز مساجد اور مکانوں کی تعمیر سے بھی بحث کی گئی ہے۔ پانچواں باب معاش و کسب و صنائع پر مشتمل ہے تو چھٹا اور آخری باب علوم اور ان کی اقسام، تعلیم اور اس کے طریقوں اور مختلف صورتوں پر مشتمل ہے۔
عناوین(حصہ اوّل) | صفحہ نمبر | |
فن عمرانیات کا بانی از محمد اقبال سلیم گاہندری | 3 | |
ابن خلدون 137ء تا 808ء | 23 | |
از محمد لطفی جمعہ- ترجمہ میر ولی الدین | ||
ابن خلدون کی تالیفات | 25 | |
مقدمہ ابن خلدون پر ایک نظر | 26 | |
تاریخ ابن خلدون پر ایک نظر | 27 | |
ابن خلدون کے شخصی حالات | 28 | |
ابن خلدون کا فلسفہ اجتماع | ||
ابن خلدون اور میکاولی | 35 | |
کتاب الامیر اور مقدمہ ابن خلدون | 36 | |
ابن خلدون او رمیکاولی کے درمیان نمایاں مشابہتیں | ||
ابن خلدون اور میکاولی کے درمیان نمایاں اختلافات | 37 | |
ابن خلدون کے اسلوب کی توضیح | 41 | |
ابن خلدون پر ریسرچ | 47 | |
از ڈاکٹر بشارت علی ، پی ایچ ڈی | ||
روزن تھال اور دیگر مستشرقین | 48 | |
عمرانیات کی تاریخ | 50 | |
ابن خلدون کی عمرانیات کے مآخذ | 53 | |
خلدونیات یا ابن خلدون کی عمرانیات کی ہمہ گیری | 58 | |
زمان- مکاں- علت | 58 | |
خلدونیات کی بنیادیں | 59 | |
معاشرتی قوتیں | 61 | |
نظامہائے معاشرت | 63 | |
عمرانیات معنی، عمرانیات روحانیت | 64 | |
معاشرے کے روحانی عوامل | 65 | |
علم عمرانیات کی ضرورت اور واجبیت | 66 | |
عمرانیات کے قوانین و مظاہر | 67 | |
نظام اجتماعی | 71 | |
منظم معاشرہ | 78 | |
معاشرتی اور نفسی قوتیں | 79 | |
نظم اجتماعی | 80 | |
معاشرتی حوالیات | 83 | |
حرکی عمرانیات | 86 | |
عروج و زوال امم یا معاشرتی نظام | 88 | |
عمرانیاتی منہاج تحقیق | 90 | |
اسلامی عمرانیات کے تاریخی عوامل | 92 | |
خاتمہ کلام | 105 | |
حمدوثناء | 111 | |
رحمت عالم ﷺ پر درود شریف | ||
تاریخ کی اہمیت | ||
مؤرخین پر تنقیدی نگاہ | 112 | |
صحیح مؤرخین گنتی کے ہیں | 112 | |
مسعودی اور واقدی کے بارے میں رائے | ||
مقلد مؤرخین | 113 | |
اختصار نویس مؤرخین | ||
مصنف (ابن خلدون) کا تاریخی پر ایک کتاب لکھنے کا ارادہ | 114 | |
ترتیب تاریخ کی کیفیات و خصوصیات | ||
کتاب العبر و دیوان المبتداء والخبر کی وجہ تسمیہ | 115 | |
سلطان عبدالعزیز کوبطور ہدیہ کے ایک نسخہ دیا گیا | ||
سلطان موصوف کے محامد و اوصاف | 116 | |
آل مرین کی تعریف | ||
مقدمہ | 117 | |
تاریخ کی فضیلت، مذاہب تاریخ کی تحقیق، مؤرخین کی غلطیوں کی طرف اشارات اور اسباب اغلاط پر سرسری نگاہ | ||
تاریخ کی فضیلت | ||
تاریخ میں غلطیوں کے اسباب و علل | ||
تاریخی اغلاط کی چند مثالیں- پہلی مثال | ||
ایک وہم کا جواب | 118 | |
لوگ عموماً کس چیز کی تعداد بڑھا چڑھا کر بتایا کرتے ہیں | 119 | |
تبابعہ کے بارے میں ایک غلط خبر (دوسری مثال) | ||
اسعد ابوکرب کے بارے میں ایک غلط واقعہ | 120 | |
ارم کی تحقیق | 121 | |
ارم کےسلسلے میں مفسرین کی غلطی کی وجہ | 122 | |
برامکہ پر رشید کے عتاب کا ایک غلط سبب | 122 | |
برامکہ کے زوال کا اصل سبب | 123 | |
برامکہ کے زوال کا سب سے بڑا سبب شاہی غیرت ہے | 125 | |
رشید پرایک سنگین الزام | ||
رشید عالم اور سادہ مزاج سلطان تھا | 126 | |
علم دین میں سلطان منصور کا مقام | ||
منصور کا تقوی | ||
عہد جاہلیت میں شرفاء عرب کا شراب سے اجتناب | ||
رشید کا شراب سے اجتناب | 127 | |
رشید نبیذ پیتا تھا | ||
خلفائے بنوامیہ اور خلفائے عباسیہ کے تقوے کی ایک مثال | ||
مامون اور قاضی یحیی بن اکثم پر اتہام | 128 | |
مامون اور ابن اکثم کی دیانت | ||
یحییت بن اکثم اونچے طبقہ کے محدث تھے | ||
قاضی موصوف پرایک سنگین الزام | ||
اس الزام کا سبب | 129 | |
حدیث زنبیل | ||
واہیات حکایتوں کے گھڑنے کا سبب | ||
ابن خلدون کی ایک شہزادے کو نصیحت | 130 | |
کیاخلفائے عبید ئیین اہل بیت سے خارج ہیں | ||
جھوٹوں کی پول جلد ہی کھل جاتی ہے | 131 | |
قاضی ابوبکر باقلانی عبیدئیین کو سید نہین مانتے تھے | ||
شیعہ حضرات کے روپوش ہونے کا سبب | 132 | |
عبیداللہ کے صحیح النسب ہونے کی شہادت | ||
حکومت کی طرف سے اہل بیت سے نسب سے نسب ملانا منع ہے | ||
ادریس کے نسب میں طعن | 133 | |
ادریس کے نسب میں طعن کا سبب | ||
قتل ادریس اکبر اور اس کی تحریک کو دبانے کی ناکام کوشش | 134 | |
خلافت پر عجمیوں کا تسلط اور خلیفہ کی بے بسی | ||
جھوٹی اور اڑائی ہوئی افواہوں کی تفصیلی وجہ | 135 | |
ادارسہ کے نسب کی شہرت | ||
امام مہدی پر طعن | 136 | |
امام مہدی کی شخصیت | ||
امام مہدی کی طرف سے صفائی | 137 | |
ایک شبہ کا ازالہ | ||
مغالطوں پر تفیلی وشنی ڈالنی ضروری تھی | ||
تاریخ خواص کا فن ہے عوام کا نہیں | ||
ایک غیر شعوری غلطی | 138 | |
ہر زمانے میں اقوام کے حالات مختلف ہوتے ہیں | ||
حالات و عادات کے بدل جانے کے اسباب | 139 | |
قیاس و نقل میں غلطی کا امکان | ||
قیاس کی غلطی کی ایک مثال | ||
آغاز اسلام میں علم کی حیثیت او رپہلی مثال | ||
دوسری مثال | 140 | |
اہل اندلس کی کوتاہ نظری | ||
تیسری مثال | 141 | |
سابق زمانے میں عہدہ قضا کس کو ملتا تھا؟ | 141 | |
آج کل کے مؤرخین کے اغراض و مقاصد | ||
ایک نہایت اہم فائدہ | 142 | |
آٹھویں صدی کے آکر میں مغرب کے حالات میں تبدیلی | ||
آٹھویں صدی کے وسط میں مہلک طاعون کی وبا | ||
حالات دنیا میں انقلاب سے لوگوں میں تبدیلی رونما ہوجاتی ہے | ||
مسعودی سیاح تھا اس لئے اس نے دنیا کے حالات لکھے | 143 | |
غیر عربی زبانوں کے حروف تہجی کا بیان | ||
دنیا کی قومیں حرفوں کے ادا کرنے میں یکساں نہیں | ||
عربی میں حروف تہجی 28 ہیں | 144 | |
غیر عربی زبان کا کلمہ کس طرح لکھا جائے | ||
ہم نے عجمی حروف کس طرح لکھے | ||
پہلی کتاب | 145 | |
دنیا کی آبادی کی طبیعت، اس پر طاری ہونے والے اثرات جیسے دیہاتیت، شہریت، غلبہ و تسلط، کسب و معاش اور علوم و صنائع وغیرہ | ||
تاریخ کی حقیقت | ||
تاریخ میں جھوٹ اور سچ کا احتمال | ||
تاریخی غلطی کے اسباب | ||
خبروں کی جانچ کا ایک معیاری قاعدہ | 146 | |
بہت سی محال خبریں مان لی جاتی ہیں | ||
اسکندریہ کے بارے میں ایک محال خبر | ||
حمام میں غسل کرنے والوں اور گہری کانوں میں اترنے والوں کی موت کی وجہ | 147 | |
مسعودی کی دوسری بعید از عقل حکایت | ||
بکری کی بعید از عقل ایک حکایت | ||
مسعودی کی تیسری بعید از عقل حکایت | ||
خبروں کی صحت کا معیار | 148 | |
کتاب اوّل کی غرض و غایت | ||
تاریخ کی ایک نئی غرض و غایت کا سراغ | ||
ہمیں صرف ایک قوم کے علوم ملے ہیں | 149 | |
ہر حقیقت میں مستقل علم کی حیثیت حاصل کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے | ||
س علم کے بعض مسائل سے حکماء علوم میں استدلال کیا کرتے ہیں | ||
اس علم کے حکماء کے مختلف جملوں میں چند مسائل | 150 | |
موضوع سیاست پر ارسطو کی ایک کتاب | ||
ارسطو کے آٹھ کلمے اور ابن مقفع کے سیاسی مسائل ہماری کتاب میں مدلل ہیں | ||
سراج الملکوک پر تنقید | 151 | |
بشری خواص جن سے انسان حیوان سے ممتاز ہوتا ہے | ||
معاشرہ کی قسمیں | 152 | |
معاشرہ میں انسان کو پیش آنے والے عوارض چھ ہیں | ||
پہلی کتاب کی پہلی فصل | 153 | |
اجمالی طور پر انسانی آبادی کا ذکرتین مقدمے(پہلا مقدمہ) آبادی اور معاشرہ کی ضرورت | ||
انسانی بقاء کے لئے اجتماع ضروری ہے | ||
اجتماع کے سلسلے میں مزید وضاحت | ||
برکات تعاون | 154 | |
معاشرے کے لئے پنچ کا ہونا لازمی ہے | ||
بادشاہت ایک انسانی خاصہ ہے | ||
بعض جانوروں میں بھی رئیس ہوتے ہیں | ||
نبوت کی ایک عقلی دلیل | 155 | |
نبوت کی عقلی دلیل کی تردید | ||
دوسرا مقدمہ | 156 | |
تجزیہ آبادی اور آبادی کے بعض درختوں، نہروں اور اقلیموں کی طرف اشارات | ||
زمین گول ہے | ||
زمین کا نصف حصہ کھلا ہوا ہے | ||
زمین کاکتنا حصہ آباد ہے | ||
ربع مسکون کے سات حصے یا ہفت اقالیم | ||
خط استوا، دائرہ منطقہ البروج اور دائرہ معدل النہار | ||
ہر اقلیم کے دس حصے ہیں | 157 | |
بحیرہ روم | ||
خلیج قسطنطنیہ | ||
خلیج بنادقہ | 158 | |
بحر چین، بحر ہند، بحر حبشہ | ||
بحرقلزم او رنہر سوئز | ||
خلیج اخضر یا بحر فارس | ||
جزئرہ عرب بحر قلزم اور بحر فارس میں گھرا ہوا ہے | ||
جزیرہ عرب کا رقبہ | 159 | |
بحر جرجان و طبرستان | ||
معمورہ عالم کے دریا | ||
دریائے نیل | ||
دریائے فرات | ||
دریائے دجلہ | ||
دریائے جیحوں | 160 | |
دوسرے مقدمے کا تتمہ | 161 | |
زمین کا شمالی چوتھائی حصہ جنوبی چوتھائی حصہ کی نسبت کیوں زیادہ آباد ہے؟ اس کے علل و اسباب کا ذکر | ||
پہلی اور دوسری اقلیم میں آبادی کم ہے | ||
جنوبی حصہ غیر آباد ہے | ||
46 درجے سے لے کر 90 درجے تک آبادی نہیں | 162 | |
مذکورہ بالا جغرافیہ پر سیر حاصل تبصرہ | 164 | |
پہلی اقلیم | ||
دوسری اقلیم | ||
تیسری اقلیم | ||
عرض بلد کی تعریف | ||
پہلی اقلیم کی وضاحت | 165 | |
پہلی اقلیم کا اوّل جزء | ||
پہلی اقلیم کا تیسرا جزء | 166 | |
پہلی اقلیم کا پانچواں جزء | 167 | |
پہلی اقلیم کا چھٹا جزء | ||
دوسری اقلیم کا پہلا اور دوسرا جزء | 168 | |
دوسری اقلیم کا تیسرا اور چوتھا جزء | ||
دوسری اقلیم کا پانچواں جزء | 169 | |
دوسری اقلیم کا چھٹا جزء | ||
دوسری اقلیم کا ساتواں جزء | ||
دوسری اقلیم کا نواں اور دسواں جزء | ||
تیسری اقلیم اور اس کا پہلا جزء | ||
تیسری اقلیم اور اس کا دوسرا جزء | 170 | |
تیسری اقلیم کا تیسرا جزء | 171 | |
تیسری اقلیم کا چوتھا جزء | ||
تیسری اقلیم کا پانچواں جزء | ||
تیسری اقلیم کا چھٹا جزء | 172 | |
تیسری اقلیم کا ساتواں جزء | 173 | |
تیسری اقلیم کا آٹھواں جزء | ||
تیسری اقلیم کانواں جزء | 174 | |
تیسری اقلیم کا دسواں جزء | ||
چوتھی اقلیم کا پہلا جزء | 175 | |
چوتھی اقلیم کا دوسرا جزء | 176 | |
چوتھی اقلیم کا تیسرا جزء | ||
چوتھی اقلیم کا چوتھا جزء | ||
چوتھی اقلیم کا پانچواں جزء | ||
چوتھی اقلیم کا چھٹا جزء | 178 | |
چوتھی اقلیم کا ساتواں جزء | 179 | |
چوتھی اقلیم کا آٹھواں جزء | 179 | |
چوتھی اقلیم کا نواں اور دسواں جزء | 180 | |
کوہ قاف | ||
پانچویں اقلیم اور اس کا پہلا جزء | ||
پانچویں اقلیم کا دوسرا جزء | 181 | |
پانچویں اقلیم کا تیسرا جزء | ||
پانچویں اقلیم کا چوتھا جزء | 182 | |
پانچویں اقلیم کا پانچواں جزء | ||
پانچویں اقلیم کا چھٹا جزء | 183 | |
پانچویں اقلیم کا ساتواں جزء | ||
پانچویں اقلیم کا آٹھواں جزء | 184 | |
پانچویں اقلیم کا نواں جزء | ||
پانچویں اقلیم کا دسواں جزء | ||
چھٹی اقلیم اور اس کا پہلا جزء | 185 | |
چھٹی اقلیم کا دوسرا جزء | ||
چھٹی اقلیم کا تیسرا جزء | ||
چھٹی اقلیم کا چوتھا جزء | ||
چھٹی اقلیم کا پانچواں جزء186 | 186 | |
چھٹی اقلیم کا ساتواں جزء | ||
چھٹی اقلیم کا آٹھواں جزء | ||
چھٹی اقلیم کا نواں جزء | 187 | |
چھٹی اقلیم کا دسواں جزء | ||
ساتویں اقلیم کا پہلا جزء | ||
ساتویں اقلیم کا دوسرا جزء | ||
ساتویں اقلیم کا تیسرا جزء | 188 | |
ساتویں اقلیم کا چوتھا جزء | ||
ساتویں اقلیم کا پانچواں جزء | ||
ساتویں اقلیم کا چھٹا جزء | ||
ساتویں اقلیم کا ساتواں جزء | ||
ساتویں اقلیم کا آٹھواں جزء | 189 | |
ساتویں اقلیم کا نواں جزء | ||
ساتویں اقلیم کا دسواں جزء | ||
تیسرا مقدمہ | ||
اقالیم معتدلہ اور غیر معتدلہ انسانی رنگ پر آب و ہوا کے اثرات او ران کے اکثر حالات پر آب و ہوا کی تاثیر | ||
تیسری چوتھی اور پانچویں اقلیمیں معتدل ہیں | ||
انبیائے کرام ( ؑ ) معتدل لوگوں ہی میں بھیجے جاتے ہیں | 190 | |
غیر متدل اقلیموں کے باشندے نیم وحشی ہوتے ہیں | ||
ان کے وحشی ہونےکا سبب | 191 | |
ایک شبہ کا جواب | ||
اہل نسب کی ایک غلطی کی طرف تنبیہ | ||
حرارت و برودت کے طبعی خواص | ||
حبشی، زنگی اور سوڈانی میں فرق | 192 | |
زنگیوں کی طرح شمالی باشندوں کا رنگ کے اعتبار سے نام نہیں رکھا گیا | ||
نبوتیں کن قوموں میں آئیں؟ | 193 | |
چوتھا مقدمہ | 194 | |
انسانی اخلاق پر آب و ہوا کے اثرات | ||
مسرت کی حقیقت | ||
مسعودی کا بتایا ہوا سبب غلط ہے | 195 | |
پانچواں مقدمہ | ||
گرانی اور ارزانی سے آبادی میں تغیرات اور ان کے انسانی اجسام و اخلاق پر اثرات | ||
اقالیم معتدلہ کے باشندوں میں اقتصادی اختلاف | ||
تنگ حال لوگ اخلاق اور صحت میں خوش حال لوگوں سےبہتر ہوتے ہیں | 196 | |
اور بہتری کا سبب آرام کی زندگی کےاثرات اور ان کا سبب | 197 | |
اطباء کے ایک وہم کا ازالہ | 198 | |
بھوک سے بدن کی اصلاح ہوتی ہے | ||
غذاؤں کے اثرات کےسلسلے میں مرغی پر تجربہ | 199 | |
چھٹا مقدمہ | ||
فطرت کی یا ریاضت کی مدد سے ادراک کرنے والوں کی قسمیں اور ابتدائے وحی و خواب پر گفتگو | ||
انبیاء کی خبریں حق و صداقت پر مبنی ہوتی ہیں | ||
وحی کی کیفیت | 200 | |
دیوانگی کے الزام کی وجہ | ||
انبیائے کرام کی پہچان | ||
رحمت عالم ﷺ کے بچپن کا ایک واقعہ | ||
آپ ﷺ کمسنی کا دوسرا واقعہ | ||
وحی کی پہچان | 201 | |
نبی کی دوسری پہچان | ||
ہرقل (شاہ روم) کی تصدیق کہ آپ ﷺ نبی ہیں | ||
نبی کی تیسری پہچان | ||
نبی کی چوتھی پہچان | 202 | |
معجزوں کی تعریف | ||
معجزوں کے وقوع کیفیت میں اختلاف | ||
معجزوں اور سحر و کرامات میں فرق | ||
اس سلسلے میں ابواسحق کے قول کی تاویل | ||
کیا خوارق کا صدور جھوٹے شخص سے بھی ممکن ہے؟ | ||
معجزات کےسلسلے میں حکماء کا مذہب | 203 | |
حکماء کے نزدیک سحر و معجزے میں فرق | ||
حکماء کے نزدیک سحر اور کرامات میں فرق | ||
سب سے بڑا معجزہ قرآن پاک ہے | ||
حقیقت نبوت، حقیقت کہانت، حقیقت خواب،حقیقت عرافتہ اور دیگر غیبی علوم کی حقیقتیں | 204 | |
حقیقت نبوت | ||
نفس کے آثار نفس کے وجود کی دلیل ہیں | 205 | |
قوائے مدرکہ میں ترتیب و نظم | ||
ادراکات کے لئے نفس کی دائمی حرکت | 206 | |
بحیثیت کمال و نقص نفس کی تین قسمیں ہیں | ||
علماء اور اولیاء کا درجہ | ||
انبیائے کرام کا درجہ | 207 | |
وحی کی کیفیت | ||
وحی میں بھنبھناہٹ ان انبیاء کا درجہ ہے جو رسول نہیں | ||
پہلی قسم کی وحی سخت کیوں ہے | 208 | |
ایک لطیف نکتہ کی طرف اشارہ | ||
وحی کی ہر صورت میں تکلیف پائی جاتی ہے | ||
تکلیف کا سبب | ||
لفظ غط کامفہوم | ||
مکہ معظمہ میں چھوٹی چھوٹی سورتیں کیوں اتریں | 209 | |
کاہن | ||
کاہنوں کا سب سے اونچا طبقہ | 210 | |
مسجع کلام والی کہانت کیوں اونچی ہے؟ | ||
کیا کہانت عہد رسالت کے بعد ختم ہوگئی؟ | ||
اس سلسلے میں بعض حکماء کی رائے | 211 | |
خواب | ||
خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے | 212 | |
بعض علماء کی توجیہ پر تنقید | ||
مبشرات کیا ہیں؟ | ||
نیند سے حواس کے حجاب اُٹھ جانے کی وجہ | 213 | |
نفس کے ادراکات دو قسم کے ہیں | ||
پریشان خواب کیا ہیں | 214 | |
خواب تین قسم کے ہوتے ہیں | ||
خواب کے اسباب | ||
خواب میں کوئی بات معلوم کرنے کا عمل | ||
اس سلسلہ میں ایک شخص کا واقعہ | 215 | |
عراف وغیرہ کا ذکر | ||
اس کی وضاحت کہ نفس غیب کے لئے کس طرح مستعد رہتا ہے | ||
انواع کہانت | 216 | |
شگون یا فال کا ذکر | 217 | |
دیوانوں کا ذکر | ||
قیافہ شناسوں کا ذکر | ||
نیم بیداری اور نیم خواب کی حالت میں ادراکا | 218 | |
سر اُڑانے کے بعد بعض مقتول غیب کی بات بتا دیتے ہیں | 219 | |
ایک جادو کا عمل | ||
جوگیوں کا ذکر | ||
صوفیہ کا ذکر | ||
صوفیہ کا کشف | 220 | |
کشف یا فراست کی تعریف | ||
حضرت عمر ؓمحدث ( صاحب کرامات) تھے | ||
حضرت عمر ؓکی ایک کرامت کاذکر | ||
صدیق اکبر ؓکی ایک کرامت | ||
فرقہ بہا لیل کا ذکر | 221 | |
علم نجوم | ||
علم رمل | 222 | |
کیا علم رمل حضرت ادریس ؑ کی ایجاد ہے؟ | ||
علم رمل پر تنقید | 223 | |
غیب دانوں کی فطرت کی نشانی | ||
حساب نیم کی وضاحت | 224 | |
تقسیم کا ایک مخصوص اور مختصر قاعدہ | ||
زائچہ عالم | 225 | |
زائچہ عالم وغیرہ سے ایک شعر کے ذریعہ استخراج | ||
جواب | 226 | |
زائچہ سے منظوم جواب نکل آنے کا سبب | 227 | |
ایک شبہ کا ازالہ | ||
استخراج جواب کی ایک نظیر |