خطبات شورش
مصنف : حبیب الرحمن بٹالوی
صفحات: 323
آغا شورش کاشمیری پاکستان کےمشہور و معروف شاعر،صحافی، سیاستدان اوربلند پایہ خطیب تھے۔آغا شورش کاشمیری 14 اگست 1917ء میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ آپ کا اصل نام عبدالکریم تھا، لیکن آغا شورش کاشمیری کے نام سے مشہور ہوئے۔ آغا شورش کاشمیری ایک مجموعہ صفات شخصیت تھے۔ صحافت، شعروادب، خطابت وسیاست ان چاروں شعبوں کے وہ شہسوار تھے۔ آغا شورش نے ایک متوسط گھرانہ میں جنم لیا اور بمشکل میٹرک تک تعلیم حاصل کی۔ مولانا ظفر علی خان کی سیاست، صحافت، خطابت اورحب خاتم النبیﷺ آغا شورش کے مزاج میں سرایت کرتی چلی گئی۔ شورش بھی برصغیر کا منفرد خطیب مانا جانے لگے۔ سارا ہندوستان انکے نام سے شناسا ہوا۔اور ان کی خطابت کا معترف ہوا۔1946ء میں انہیں مجلس احرار اسلام کا سیکرٹری جنرل بنایا گیا اور1974ء میں انہوں نے ختم نبوت کے لیے اہم کردار ادا کیا جسے رہتی دُنیا تک یاد رکھا جائے گا۔تحریک ختم نبوت آغا صاحب کی زندگی کا اثاثہ عظیم تھا وہ تب تک چین سے نہیں بیٹھے جب تک 1973ء کے آئین میں ختم نبوت کے عقیدے کو شامل کرا کے قادیانیوں کو خارج الاسلام نہ کر لیا۔ آپ نے اپنی سیاسی جدوجہد کے دوران عمر عزیز کے قیمتی ساڑھے بارہ سال قید و بند کی صعوبتوں کو کشادہ دلی اور وقار کے ساتھ برداشت کرکے گزارے۔ لیکن انہوں نے سفید کو سیاہ کہنے سے ہمیشہ انکار کیا ۔ ان کا دامن لوث و لالچ اور ہوس کی آلودگی سے پاک رہا۔ انھوں نے اپنے ذوق کے مطابق صحافت کو خدمت کا ذریعہ بنایا اور اپنے قلم کی بہترین صلاحیتوں کو ملت کی تعمیر و اصلاح کے لئے وقف کر دیا۔ آپ تحریک پاکستان میں تو نہ تھے مگر تعمیرِ پاکستان میں ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔آغا شورش کاشمیری 24 اکتوبر1975ء کو لاہور، میں خالق حقیقی سے جا ملے۔بے باک خطیب شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر نے بھی آغاشورش کاشمیری کے انداز خطابت کو اپنا یا تو خطیب ملت کے لقب سے نوازے گئے۔زیر نظر کتاب ’’خطباتِ شورش کاشمیری‘‘ مجاہد ختم نبوت آغا شورش کاشمیری کی ہنگامہ خیز تقاریر اور یادگار تاریخی خطبات کا پہلا مجموعہ ہے ۔ ا ن خطبات کو شیخ حبیب الرحمٰن بٹالوی نے بڑی محنت سے مرتب کیا ہے۔
عناوین | صفحہ نمبر |
شورش کاشمیری کی خطابت کی جھلکیاں | 8 |
خطیب آتش نفس | 9 |
عندلیب خطابت | 11 |
آغاز عبدالکریم شورش | 12 |
حرفے چند | 13 |
نظم | 14 |
دریچہ | 15 |
تقریظ | 18 |
قافلہ خطباء کاآخری شہسوار | 27 |
شورش بطور خطیب | 28 |
اخطب الخطباء | 29 |
الفاظ کاجادوگر | 32 |
خطابت | 34 |
اسٹیج | 36 |
میری پہلی تقریر | 37 |
خطاب کوٹ ادو1970ء | 77 |
خطاب مظفر گڑھ 1970ء | 103 |
خطاب لائل پور(فیصل آباد)1970ء | 135 |
خطاب دیپال پور1970ء | 156 |
خطاب قلعہ کہنہ۔ملتان1970ء | 181 |
خطاب راولپنڈی 1973ء | 211 |
خطاب روالپنڈی 1974ء | 236 |
خطاب دھوبی گھاٹ۔فیصل آباد1974ء | 254 |
خطاب گوجرانوالہ 1974ء | 272 |
خطاب چنیوٹ 1974ء | 298 |
خطاب اچھرہ لاہور1964ء | 315 |
آغاز شور ش کاشمیری کی خطابت علما ء وزعما کی نظرمیں | 332 |