خلافت اموی خلافت راشدہ کے پس منظر میں
مصنف : ڈاکٹر محمد یسین مظہر صدیقی
صفحات: 265
نبی کریمﷺ کی وفات کے بعد سیدنا ابوبکر صدیق ، سیدنا عمر فاروق، سیدنا عثمان غنی اور سیدنا علی کا عہد خلافت خلافت راشدہ کہلاتا ہے۔ اس عہد کی مجموعی مدت تیس سال ہے جس میں سیدنا ابوبکر صدیق اولین اور سیدنا علی آخری خلیفہ ہیں۔ اس عہد کی نمایاں ترین خصوصیت یہ تھی کہ یہ قرآن و سنت کی بنیاد پر قائم نظام حکومت تھا۔ خلافت راشدہ کا دور اس لحاظ سے بہت اہم ہے کہ اس زمانے میں اسلامی تعلیمات پر عمل کیا گیا اور حکومت کے اصول اسلام کے مطابق رہے۔ یہ زمانہ اسلامی فتوحات کا بھی ہے۔ اوراسلام میں جنگ جمل اور جنگ صفین جیسے واقعات بھی پیش آئے۔جزیرہ نما عرب کے علاوہ ایران، عراق، مصر، فلسطین اور شام بھی اسلام کے زیر نگیں آگئے۔خلافت راشدہ کا زمانہ مسلمانوں کے لیے نہایت عروج کا زمانہ تھا۔ جس میں مسلمانوں نے ہر میدان میں خوب ترقی کی۔ لوگوں کو معاشی خوشحالی نصیب تھی، امن و امان اور عدل و انصاف کا خصوصی اہتمام تھا۔ زیر تبصرہ کتاب “خلافت اموی خلافت راشدہ کے پس منظر میں” انڈیا کے معروف عالم دین سابق صدر شعبہ ادارہ علوم اسلامیہ مسلم یونیورسٹی علیگڑھ ڈاکٹر پروفیسر محمد یسین مظہر صدیقی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے خلافت راشدہ کے پس منظر میں خلافت اموی کا جائزہ لیا ہے کہ ان دونوں خلافتوں کیا کیا فرق تھا۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ (آمین)
عناوین | صفحہ نمبر |
حرف آغاز | 7 |
صحابہ کرام خلافت معاویہ میں | 19 |
خلافت معاویہ کااصل آغاز | 21 |
تجزباتی مطالعہ | 51 |
ازواج مطہرات | 52 |
بدری صحابہ کرام | 56 |
دوسرے قدیم اورجلیل القدر صحابہ | 57 |
فضلاء صحابہ | 58 |
خلافت معاویہ میں صحابہ کے | 60 |
اولین خلافت امویہ کیاسلامیت | 62 |
انتظامی مناصب پر صحابہ کرام کی تقرری | 63 |
عمال معاویہ میں صحابہ کرام | 64 |
فہرست عمال معاویہ | 65 |
فہرست صحابہ درعمال معاویہ | 66 |
تنقیدی تجزیہ | 84 |
انتظامی تجزیہ | 88 |
سالاران فوج | 89 |
خوارج کےخلاف | 93 |
حضرت معاویہ ؓکےوالیان ولایت | 94 |
ولاۃ کوفہ | 95 |
ولاۃ بصرہ | 95 |
ولاۃ کوفہ وبصرہ | 96 |
ولاۃ مصرہ افریقیہ | 97 |
ولاۃ مدینہ منورہ | 97 |
ولاۃ مکہ مکرمہ | 98 |
شامی صوبوں کےوالی | 98 |
حمص کےگورنر | 98 |
عراقی امصار کےولاۃ | 98 |
یمن کےولاۃ | 98 |
غزوات الہند کےولاۃ | 98 |
ولاۃ مشرقی صوبہ جات | 99 |
آرمینیہ کے گورنر | 99 |
خراسان کےچار ارباع | 99 |
سجستان کےگورنر | 100 |
آذر بیجان کےگوررنر | 100 |
فارس کےگورنر | 100 |
یمامہ کےگورنر | 100 |
ایرانی امصار کےولاۃ امراء | 100 |
ولاۃ عمال اورسالاران لشکر کاقبائلی تجزیہ | 100 |
انصاری امراء عمال وولاۃ | 104 |
بدوی قبائل عرب کےعظیم ترین اکابر | 105 |
خلافت معاویہ میں دیگر عمال صحابہ | 111 |
امراء شرط | 111 |
اہم نکات ونتائج | 112 |
صحابہ کرام کی انتظامی وابستگی کی حکمت عملی | 113 |
والیان وسالاران اورصحابہ کرام | 114 |
صحابہ بطور عمال خلیفہ | 116 |
خلافت معاویہ میں امراء حج | 118 |
خلافت معاویہ اوراقامت حج | 118 |
خلافت معاویہ کےامراء حج | 121 |
خلافت معاویہ میں یزید کی امات حج | 124 |
تجزیاتی مطالعہ | 127 |
والیان مدینہ منورہ ہی امراء حج ہوتے تھے | 128 |
خلافت معاویہ میں غزوات روم | 130 |
دیگر تاریخ ماخذ اسلامی | 134 |
روایات کاموزانہ | 141 |
رومی غزوات کےبنیاد ی حقائق | 142 |
دوسرے امراء /صحابہ غزوات روم | 148 |
اولین غزوہ قسطنطینہ | 149 |
غزوہ قسطنطینہ کی امارت وسالاری | 154 |
تاریخ غزوہ | 157 |
نبوی وعدہ مغفرت | 157 |
متاخر خلافت اموی میں غزوات روم | 161 |
مختصر تجزیہ | 169 |
خلافت یزید اورصحابہ کرام | 175 |
یزید کی ولی عہدی کی نوعیت | 178 |
معاصرین صحابہ کرام کانظریہ | 179 |
خلافت یزید ین معاویہ کاآغاز | 180 |
خلافت یزید میں صحابہ کرام | 187 |
انتظامیہ یزید میں صحابہ کرام | 188 |
سالاران لشکر | 189 |
مشرقی محاذ :خراسان وبحستان | 190 |
مغربی محاذ افریقیہ | 193 |
عہد یزید میں غزوات روم | 195 |
خلافت یزید میں امرءحج | 203 |
اموی خلافت میں صحابہ کرام | 205 |
اموی خلافت کےدور اول میں صحابہ کرام | 208 |
خلافت معاویہ یزید کےدیگر صحابہ کرام | 209 |
خلافت معاویہ کےدیگر صحابہ کرام | 210 |
خلافت یزید کےدیگر صحابہ کرام | 219 |
خلافت اموی /مروانی کےصحابہ کرام | 232 |
اموی خلافت میں وفا ت بانے والے | 233 |
خلافت مروانی میں صحابہ کرام | 236 |
تنقیدی تجزیہ | 339 |
خلافت مروان وعبدالملک | 248 |
خلافت ولید وسلیمان وعمر ثانی وہشام | 251 |
حسن اختتام | 251 |
خلافت اسلامی کی تعریف ومقصود | 252 |
خلیفہ راشد کی صفات | 254 |
انعقاد خلافت کےطریقے | 255 |