جنت کی راہ
مصنف : ابو عبد الرحمٰن شبیر بن نور
صفحات: 283
جنت وہ باغ جس کے متعلق انبیاء کی تعلیمات پرایمان لا کر نیک اور اچھے کام کرنے والوں کو خوشخبری دی گئی ہے۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ:’’جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں جنھیں کسی آنکھ نے دیکھا نہیں نہ کسی کان نے ان کی تعریف سنی ہے نہ ہی ان کا تصور کسی آدمی کے دل میں پیدا ہوا ہے۔‘‘(صحیح مسلم: 2825) اور ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ ابدی جنتوں میں جتنی لوگ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آباؤاجداد، ان کی بیویوں اور اولادوں میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی ان کے ساتھ جنت میں جائیں گے، جنت کے ہر دروازے سے فرشتے اہل جنت کے پاس آئیں گے اور کہیں گے تم پر سلامتی ہو تم یہ جنت تمھارے صبر کا نتیجہ ہے آخرت کا گھر تمھیں مبارک ہو‘‘۔(سورۂ الرعدآیت نمبر: 23،24) حصول جنت کےلیے انسان کو کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے تو اسے ادا کرکے اس کامالک ضرور بنے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’جنت کی راہ ‘‘ مولانا ابو عبد الرحمن شبیربن نور کی تصنیف ہے ۔اس کتاب کوانہوں نے تین ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔ باب اول میں جنت کیسی ہوگی اوراہل جنت پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے کیا کیا عنائتیں اور نوازشیں ہوں گی کا بیان ہے ۔ اور باب دوم میں جنت میں داخلے کی لازمی شرطوں کابیان ہے ۔ تیسرے باب میں ان ’’سو (100) اعمال کا تذکرہ ہے جو کسی مومن کو جنت میں لے جانے کاسبب بن سکتے ہیں ۔اور شروع میں ایک مفصل تمہید ہے جس میں مبادی واصول بیان کیے گئے ہیں ۔ نیز ڈاکٹر محمد نذیر مسلم کا جامع اورعلمی طویل مقدمہ بھی شامل اشاعت ہے ۔ فاضل مصنف نے تمام مسائل کو کتاب اللہ اور ثابت شدہ احادیث کے حوالے سے بیان کیاہے اور اقوال، قصے ،کہانیاں، ذاتی آراء، خواب اوراس طرح کے غیر مستند ذرائع معلومات سےمکمل اجتناب کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کواہل اسلام کےلیے نفع بخش بنائے اور ہر مومن موحدکو جنت میں داخلہ نصیب فرمائے (آمین)
عناوین | صفحہ نمبر |
ابتدائیہ ( از ڈا کٹر محمد نذیر مسلم ) | 11 |
مقدمی از مؤلف | 21 |
باب اول: جنت اور اس کی نعمتیں | |
فصل اول ۔۔۔۔۔ جنت کیاہے ؟ | 85 |
1۔جنت کیے نام | 85 |
2۔ جنت کی وسعت اور کشادگی | 89 |
3۔ جنت کے مرتبے | 90 |
4۔ جنت کے مراتب میں فرق و تفاوت | 92 |
5۔ جنت کے دروازے | 95 |
6۔ہر دروازے کی چوڑائی | 97 |
7۔ جنت کے ہر دو در وازوں کا درمیانی فاصلہ | 99 |
8۔ جنت کے کرشمے | 100 |
9۔جنت کی نہریں | 102 |
10۔ جنت کی مٹی | 104 |
11۔ جنت کے درخت | 106 |
12۔ جنت کا خیمہ | 108 |
13۔ جنت کی عمارتیں او ر محلات | 109 |
14۔ جنت کے بازار | 112 |
15۔جنت کے پھل | 113 |
16۔ جنت کی خوشبو | 115 |
17۔جنت کی ابدی و لازوال نعمتیں | 117 |
فصل دوم ۔۔۔۔اہل جنت پر عنایتیں ، نوازشیں | 123 |
1۔ جنت میں داخلہ | 124 |
2۔اہل جنت کی جسمانی ساخت | 125 |
3۔ اہل جنت کا پہلا کھانا | 127 |
4۔ ادنی ترین مقام کا جنتی ۔۔۔۔اور ۔۔۔۔۔ اعلی ترین مقام کا جنتی | 129 |
5۔ اہل جنت کے لیے خور د ونوش کا شاہی انتظام | 131 |
6۔اہل جنت کے برتن اور زیر استعمال اشیاء | 136 |
7۔لباس ، زیور اور دیگر جما لیات و کمالیات کا بیان | 137 |
8۔ اہل جنت کے خدمت گار غلمان | 143 |
9۔ اہل جنت کی بیویاں اور حوریں | 145 |
10۔اہل جنت کی قوت و نشاط | 150 |
11۔اہل جنت کا سماع و غناء | 152 |
12۔ اہل جنت کی سواریاں | 153 |
13۔لازوال جنت ، بے مثال نعمتیں | 154 |
14۔دیدار الہی او ر شرف ہمکلامی | 159 |
باب دوم: جنت میں داخلے کی لازمی شرطیں | |
فصل اول ۔۔۔۔۔۔ایمان لانا | 165 |
1۔اللہ سبحانہ وتعالی پر ایمان لانا | 166 |
2۔فرشتوں پر ایمان لانا | 168 |
3۔آسمانی کتابوں اور صحیفوں پر ایمان لانا | 170 |
4۔ ابنیاء و رسل پر ایمان لانا | 172 |
5۔ آخرت پر ایمان لانا | 181 |
6۔ قضاء و قدر پر ایمان لانا | 189 |
فصل دوم۔۔۔ ایمان کو ضائع کرنے والے کاموں سے بچنا | 193 |
1۔شرک | 193 |
2۔اللہ اور بندے کے درمیان کسی کو وسیلہ اور واسطہ تسلیم کرنا | 194 |
3۔اسلام کے علاوہ کسی دوسرے دین کو مکمل تسلیم کرنا | 195 |
4۔ شریعت محمدی ﷺ سے دل میں بغض رکھنا | 196 |
5۔کافروں اور مشرکوں کو خارج از ملت اسلامیہ نہ سمجھنا | 196 |
6۔اللہ ،رسول ، احکام شریعت یا شعائر اللہ کا مذاق اڑانا | 197 |
7۔جادو کرنا، جادو کروانا یاجادو گر کی باتوں کو تسلیم کرنا | 197 |
8۔مسلمانوں کے مقابلے میں کافروں کی مدد کرنا | 199 |
9۔ کسی کو شریعت کی پابندی سے بلند و بالا تصور کرنا | 200 |
10۔ اللہ کے دین سے منہ موڑلینا | 201 |
فصل سوم ۔۔۔ جنت سے محروم کر دینے والے کاموں سے بچنا | 203 |
کبیرہ گناہوں کی پہچان | 203 |
نعمت ایمان سے محروم کر دینے والے گناہ | 205 |
حقوق اللہ سے متعلق کبیرہ گناہ | 206 |
حقوق العباد سے متعلق کبیرہ گناہ | 206 |
شرمگاہ کے حوالے سے کبیرہ گناہ | 207 |
معاشر ے کے استحکام کو خطرے میں ڈالنے والے گناہ | 208 |
متفرق کبیرہ گناہ | 210 |
اہم وضاحت | 211 |
باب سوم : جنت میں لے جانے والے کام | |
1۔کلمہ شہادت کی ادائیگی | 215 |
2۔ ایمان لانے کے بعد دین میں استقامت اختیار کرنا | 216 |
3۔ اللہ تعالی کے اسماء حسنی کو محفو ظ کرنا | 217 |
4۔ قرآن کریم کی تلاوت کرنا ،اس پر عمل کرنا | 217 |
5۔آیت الکرسی کا اہتمام | 218 |
6۔ سورۃ الملک کی فضیلت | 219 |
7۔ سورۃ الاخلاص کی محبت | 219 |
8۔ اللہ تعالی کا ذکر | 220 |
9۔ ذکر و تسبیح کا مقام | 221 |
10۔وضو کے بعد کلمہ شہادت پڑھنا | 224 |
11۔لاحول ولا قوۃ الا باللہ کا ذکر | 224 |
12۔بازار میں داخل ہوتے وقت کا ذکر | 226 |
13۔جنت کا سوال | 226 |
14۔صدق دل سے توبہ کرنا | 227 |
15۔سید الاستغفار کا ورد | 228 |
16۔اللہ تعالی کی رضا کی خاطر علم حاصل کرنا | 229 |
17۔پانچوں فرض نمازوں کا مقام | 229 |
18۔نماز فجر و عصر کی اہمیت | 230 |
19۔ سنن مؤکدہ کی اہمیت | 230 |
20۔ تحیۃ الوضوء کی فضیلت | 231 |
21۔خشوع و خضوع کے ساتھ دو رکعت نماز ادا کرنا | 232 |
22۔ کثرت سے اللہ تعالی کی رضا کے لیے سجدے کرنا | 232 |
23۔ تہجد کی فضیلت | 233 |
24۔ کثرت سے مسجد میں جانا | 234 |
25۔ تعمیر مسجد | 234 |
26۔مؤذن کا ساتھ دینا | 235 |
27۔روزے کا مقام | 235 |
28 ۔ حج مبرور کا مقام | 236 |
29۔جہاد فی سبیل اللہ | 237 |
30۔ اللہ کے راستے میں خرچ کرنا | 237 |
31۔ تنگ دست سے درگزر کرنا | 238 |
32۔راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا | 238 |
33۔حیوان سے نیکی کرنا | 239 |
34۔یتیم کی کفالت کرنا | 239 |
35۔ بیٹیوں کی پرورش کرنا | 240 |
36۔37۔حسن اخلاق اور بحث مباحثہ سے اجتناب | 241 |
38۔جھوٹ سے پر ہیز | 241 |
39۔40۔ زبان کی حفاظت ۔۔۔اور ۔۔۔۔ شرمگاہ کی حفاظت | 242 |
41۔غصہ پینا | 243 |
42۔حسد اور کینہ سے دل کو صاف کرنا | 243 |
43۔ خلق خداکی گواہی | 244 |
44۔ والدین کی خدمت کرنا | 245 |
45۔اولاد کا والد کے حق میں استغٖفار کرنا | 246 |
46۔مریض کی عیادت کرنا | 246 |
47۔ دینی بھائی کی زیار ت کرنا | 247 |
48۔ جگری ساتھی سے محرومی | 247 |
49۔ اولاد کا صدمہ پر صبر کرنا | 248 |
50۔ابتداء صدمہ پر صبر کرنا | 249 |