جاہلی عرب شعراء
مصنف : افتخار احمد افتخار
صفحات: 275
عربی شاعری عربی ادب کی سب سے پہلی شکل ہے۔ عربی شاعری کا سب سے پہلا نمونہ چھٹی صدی میں ملتا ہے مگر زبانی شاعری اس سے بھی قدیم ہے۔ عربی شاعری صحیح تعریف اور اس کے اجزا میں محققین کا خاصا اختلاف رہا ہے۔ابن منظور کے مطابق شعر وہ منظوم کلام ہے جو وزن اور قافیہ میں مقید ہو۔ ظہورِ اسلام سے قبل جو بھی شاعری کی گئی اس کو جاہلیت سے تعبیر کیا گیا۔ظہورِ اسلام سے قبل عرب کا سارا علم شاعری پر محیط تھا، ان کے یہاں شاعری سے بڑھ کر علم، سرداری اور عزت و افتخار کا اور کوئی پیمانہ نہیں تھا۔ کسی کو باعزت کرنا ہو تو اس کی شان میں مدحیہ قصیدہ لکھتے اور ذلیل کرنا ہو تو اس کی ہجو کرتے۔ نیز یہ شعرا ءجس کو ذلیل کر دیتے پھر اس کی عزت خاک میں مل جاتی اور جس کی تعریف کر دیتے وہ عزت و ناموری کی بلندیوں پر پہنچ جاتا۔ دورِ جاہلی میں شعر کے علاوہ خطابت اور خطوط کو بھی کچھ اہمیت حاصل تھی۔ آغازِ اسلام میں شاعری دفاع کا ایک ذریعہ ثابت ہوئی، چنانچہ شاعرِ اسلام سیدنا حسان بن ثابت اور دوسرے مسلمان شعرا نے اپنی شاعری کے ذریعہ کفار قریش کے خلاف اسلام اور مسلمانوں کا خوب دفاع کیا۔ فکر و جوش مدح صادق، مرثیہ ،حکمت و دانائی جاہلی شاعری کی خصوصیات ہیں اور جاہلی شاعری میں گھڑ سواری، اونٹ، جنگ، شکار، نیل گائے، ہرن، ماں، بیوی، محبوبہ، لونڈی، شراب اور ساتھیوں کا تذکرہ خوب ملتا ہے، عدی بن ربیعہ،عنترہ بن شداد، امرؤ القیس،، اعشى ،زہیر بن ابی سلمی، عمرو بن کلثوم، حارث بن حلزہ الیشکری ،لبید بن ربیعہ ،طرفہ بن العبد، نابغہ ذبیانی مشہور جاہلی شعراء ہیںاسلام کی آمد کے بعد عربی شاعری کو اپنی راہ کچھ بدلنا پڑی۔ چونکہ اسلام میں بت پرستی، شراب و شباب اور فحاشی کی ذرا بھی گنجائش نہیں ہے، لہذا ان موضوعات کو مسلمان شعرا نے یکسر نظر انداز کیا۔ قرآن نے اس زمانے کے شعرا اور ادبا کو ایک چیلنج دیا۔ جنہیں اپنی شاعری پر ناز تھا وہ قرآن کا ادب سن کر بھونچکے رہ گئے۔ بعض اس کو معجزہ مان کر اس کے گرویدہ ہو گئے اور کچھ نے اس کے خلاف شاعری شروع کی۔ اس زمانے کے شعرا میں عبد اللہ بن رواحہ، کعب بن زہیر، حطیئہ اور حسان بن ثابت ہیں جنہیں مخضرمی بھی کہا جاتا ہے کیونکہ ان کی نصف زندگی دورِ جاہلیت اور نصف اسلام میں گزری۔ مخضرمی ان شعرا کو کہا جاتا جنہوں نے زمانہ جاہلیت اور زمانہ اسلام دونوں میں شاعری کی ہو۔ زیر نظر کتاب ’’ جاہلی عرب شعراء‘‘ میں جناب افتخاراحمد افتخار نے اس انداز سے جاہلی عرب شعراء کا تذکرہ کیا ہے کہ جس میں جاہلی عرب معاشرے کی ایک واضح تصویر نظر آتی ہے ۔یہ کتاب مطبوع نہیں ہے مصنف نے کتاب وسنت پر سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے پی ڈی ایف فائل دی تھی ۔جسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کردیا گیا ہے ۔
عناوین | صفحہ نمبر |
انتساب | 2 |
حرف اول | 3 |
فن کتابت کی ابتداء | 8 |
عربوں کا علم شعر | 28 |
شعرائے عرب | 42 |
امراؤ القیس | 45 |
زہیر بن ابی سلمیٰ | 61 |
نابغہ ذیبانی | 67 |
الاعشیٰ | 71 |
لبید بن ربیعہ العامریؓ | 75 |
حضرت حسان بن ثابت ؓ | 80 |
امیہ بن ابی الصلت | 85 |
گھوڑے اور سوار | 88 |
عرش شہ سوار | 108 |
زید الخیرؓ | 111 |
عمرو بن معد یکرب | 114 |
ربیعہ بن مقدم | 118 |
عنترہ بن شداد لالعسمی | 120 |
معاذ بن صرم الخزاعی | 123 |
الحرث بن عباد | 129 |
امیہ بن حرث الکنانی | 133 |
شجاع و شجاعت | 144 |
درید بن الصمعہ | 168 |
زید الفوارس | 177 |
الشفری الحارثی | 180 |
خالد بن جعفر بن کلاب | 184 |
مجمع بن ہلال خالد | 188 |
کلثوم بن عمرو | 191 |
مہلل بن ربیعہ | 193 |
عرب سخی اور ان کی سخاوت | 198 |
سالم بن قحفان | 210 |
عمیلہ فزاری اور ابن عنقاء | 214 |
لیلی بنت عبد اللہ بن کعب | 218 |
قیس بن معاذ | 230 |
حاتم طائی | 247 |
اشاریہ | 264 |
اختتام | 274 |