ازالۃ الشکوک جلد دوم
مصنف : رحمت اللہ خلیل الرحمن کیرانوی ہندی
صفحات: 498
مولانا رحمت اللہ کیرانوی اسلام اور اہل سنت کے بڑے پاسبانوں میں سے تھے۔ آپ علماء دیوبند مولانا قاسم نانوتوی ومولانا رشید احمد گنگوہی وغیرہم کے حلقۂ فکر کے ایک فرد تھے۔ جس زمانے میں ہزاروں یورپی مشنری، انگریز کی پشت پناہی میں ہندوستان کے مسلمانوں کو عیسائی بنانے کی کوششوں میں لگے ہوئے تھے، مولانا کیرانوی اور ان کے ساتھی مناظروں، تقریروں اور تحریرکے ذریعے اسلامی عقائد کے دفاع میں مصروف تھے۔ ١٨٥٤ء یعنی جنگ آزادی سے تین سال قبل مولانا رحمت اللہ کیرانوی نے آگرہ میں پیش آنے والے ایک معرکہ کے مناظرہ میں عیسائیت کے مشہور مبلغ پادری فنڈر کو شکست دی۔جنگ آزادی ١٨٥٧ء میں مولانا کیرانوی حاجی امداد اللہ (مہاجر مکی) رحمۃ اللہ علیہ کی قیادت میں انگریز کے ساتھ قصبہ تھانہ بھون میں انگریز کے خلاف جہاد میں شامل ہوئے۔ اس کےبعد مولانا کیرانوی دیگر مجاہدین کی طرح ہجرت کرکے حجاز چلے گئے۔ یہاں موصوف نے پادری فنڈر کی کتاب میزان الحق کا جواب اظہار الحق کے نام سے تحریر فرمایا۔اور ایک نیک خاتون بیگم صولت النساء کے فراہم کردہ عطیے سے مکہ مکرمہ میں ایک مدرسہ’مدرسہ صولتیہ‘قائم کیا۔ حجاز سے سلطان ترکی کے بلانے پر قسطنطنیہ (حالیہ استنبول) گئے اور وہا ں بھی عیسائیوں سے مناظرےکئے ۔مولاناکیرانوی نےساری زندگی عیسائیت کے ردّ میں عظیم الشان خدمات انجام دی ہیں اورکئی کتابیں تصنیف کیں۔ زیر نظر کتاب ’’ازالۃ الشکوک‘‘عیسائیت کےردّ میں بڑی اہم اور مفصل ومدلل کتاب ہے۔ بہادر شاہ ظفرؒ کے صاحبزادے ولی عہد مرزا فخر الدین کے پاس عیسائی پادریوں کی طرف سے 29 سوالات بھیجے گئے۔ تو مرزا فخر الدین کی درخواست پر مولانا رحمت اللہ کیرانوی نے ان سوالات کا جواب لکھنا شروع کیا جو کہ بعد میں 2 جلد میں ازالۃ الشکوک کے نام سے شائع ہوا۔ یہ کتاب سوا سو سال قبل 2 ضخیم جلدوں میں مدراس میں شائع ہوئی تهی اس کتاب کودوبارہ تحقیق و تسہیل کے ساتھ دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے محقق عالم حضرت مولانا عتیق احمد بستوی نے 4 جلد میں شائع کروایا۔
عناوین | صفحہ نمبر |
دوسرا سوال: معجزات محمدیہ کا ثبوت قرآن ہی سے ضروری ہے کیونکہ دوسرے انبیاء کے معجزات ان کی کتابوں سے ثابت ہے | 35 |
جواب | 35 |
تین بڑے فوائد۔ جن کے ملاحظہ سے پادریوں کے احادیث سےمتعلق تمام اعتراضات ختم ہو جاتے ہین | 37 |
پہلا فائدہ۔ روایت زبانی اہل کتاب کے نزدیک معتبر ہے | 37 |
آدم کلام کی تفسیر سے اس بات کی سند کہ یہودی لوگ حدیث کو بڑا ہی معتبر جانتے ہیں | 38 |
ہارن کی تفسیر سے اس بات سند کہ یہودی حدیث کا بڑا عتبار کرتے ہیں | 44 |
یوسی بیس کی کتاب سے اس بات کی سند کہ عیسائیوں کے جمہور سلف بھی حدیث اور روایت زبانی کا بڑا اعتبار کرتے ہیں | 46 |
جان ملز کیتھولک کی کتاب سے اس بات کی سند کہ رومن کیتھولک کے نزدیک بھی حدیث اور روایت زبانی کا بڑا اعتبار ہے | 41 |
زبانی روایت کے بارے میں کیتھولک ہرلڈ کا بیان | 55 |
’’مرآۃ الصدق‘‘ کے مولف کا بیان | 56 |
نتائج بحث | 58 |
اول | 58 |
دوم | 59 |
سوم | 59 |
چہارم | 60 |
پنجم | 60 |
ششم | 61 |
روایت زبانی اور پروٹسٹنٹ | 63 |
پروٹسٹنٹ کےبعض علماء محققین کی رائے | 67 |
دوسرا فائدہ: جس چیز کے یاد رکھنے کا اہتمام دیا جو چیز عجیب وغریب ہو وہ یاد رہتی ہے | 69 |
تیسرا فائدہ۔ مسلمانوں کے نزیدک حدیث نبوی بھی حجت ہے | 71 |
صحیح اور غیر صحیح حدیثوں میں تمیز | 73 |
عدل کے معنی | 74 |
حدیث صحیح کا معیار | 73 |
تام الضبط کے معنی | 74 |
حدیث متواتر کا معنی اور اس کا حکم | 75 |
حدیث مشہور کا معنی اور اس کا حکم | 75 |
حدیث آحاد کا معنی اور اس کا حکم | 75 |
قرآن وحدیث میں فرق تین طرح سے ثابت ہے | 76 |
پہلا فرق: قرآن کا تمام مجموعہ متواتر ہے بخلاف حدیث کے | 76 |
دوسرا فرق: قرآن کے ہر جملہ کے انکار سے کفر لازم آتا ہے بخلاف حدیث صحیح کے کہ اس کے اقسام میں متواتر میں تویہ بات ہے اور مشہورآحاد میں نہیں | 76 |
تیسرا فرق: قرآن کے الفاظ اور عبارت کے ساتھ بھی احکام متعلق ہیں بخلاف حدیث صحیح کے | 77 |
حدیث پر پادریوں کے پانچ شبہات کا بیان | 78 |
پہلا شبہ اور اس کاجواب | 78 |
انجیلوں میں شاعر انہ مبالغہ اور اس کی مثالی | 83 |
پہلی مثال | 83 |
دوسری مثال | 84 |
احادیث کے بارے میں پادریوں کا دوسرا شبہ اور اس کاجواب | 86 |
جمع وتدوین احادیث | 88 |
احادیث کے بارے میں تیسرا شبہ کہ احادیث میں اختلاف وتعارض ہے اور اس کاجواب | 89 |
اناجیل کی روایات میں اختلافات کی چند مثالیں | 90 |
پہلی غلط | 91 |
دوسری غلطی | 92 |
غلطی اور مخالفت کے سوا خدشہ | 94 |
عہد عتیق کی مخالفت کی بابت سات اعتراض | 94 |
پہلا اعتراض | 95 |
دوسرا اعتراض | 95 |
تیسرا اعتراض | 96 |
چوتھا اعتراض | 97 |
پانچواں اعتراض | 97 |
چھٹا اعتراض | 98 |
ساتواں اعتراض | 98 |
حکایت: مولف کتاب کا پادری فرنچ اور پادری کئی صاحبان سے مباحثہ | 98 |
دو کار آمد باتیں | 100 |
پہلی بات | 100 |
دوسری بات | 101 |
لوقا کی مخالفت کی بابت پانچ اعتراض | 102 |
پہلا اعتراض | 102 |
دوسرا اعتراض | 102 |
تیسرا اعتراض | 103 |
چوتھا اعتراض | 103 |
پانچواں اعتراض | 105 |
لوقا کے نسب نامہ میں مزید ایک غلطی | 106 |
توجیہ کے بطلان کی چاروجوہ | 108 |
پہلی وجہ | 108 |
دوسری وجہ | 109 |
تیسری وجہ | 110 |
چوتھی وجہ | 110 |
ان دونوں اقوال سے تین عمدہ باتوں کا ثبوت | 113 |
پہلی عمدہ بات | 113 |
دوسری عمدہ بات | 113 |
تیسری عمدہ بات | 114 |
پادری صاحبان کی دو توجیہیں کو وہ قوی سمجھتے ہیں اور ان کی تردید | 114 |
میزان الحق کی تقریر پر دو اعتراض | 116 |
پہلا اعتراض | 116 |
دوسرا اعتراض | 117 |
لوقا کی تحریر پر دو اعتراض | 124 |
پہلا اعتراض | 124 |
دوسرا اعتراض | 124 |
متی ک انجیل کے اول کے دو باب میں مزید غلطیاں اور اعتراضات | 125 |
پہلی غلطی اور اعتراض | 125 |
دوسری غلطی اور اعتراض | 126 |
تیسری غلطی اور اعتراض | 126 |
چوتھی غلطی اور اعتراض | 126 |
پانچویں غلطی اور اعتراض | 127 |
چھٹی غلطی اور اعتراض | 127 |