اطفاء الشمعہ فی ظہر الجمعہ بجواب نور الشمعہ فی ظہر الجمعہ ( عبد اللہ روپڑی )
مصنف : حافظ عبد اللہ محدث روپڑی
صفحات: 231
دیہاتوں میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے حوالے سے علماء احناف ہمیشہ سے تردد کا شکار رہے ہیں اورمختلف شرائط بیان کرتے چلے آئے ہیں۔اسی طرح بعض لوگوں کا یہ طریقہ کار ہے کہ وہ شہروں میں نماز جمعہ کے بعد ظہر احتیاطی پڑھتے ہیں۔ان کی نظر میں اگرچہ جمعہ کی کچھ اہمیت نہیں ہے ،لیکن حقیقت یہ ہے کہ جیسےجمعہ کے دن کی فضیلت باقی دنوں پر ہے،لیلۃ القدر کی فضیلت باقی راتوں پر ہے،اسی طرح نماز جمعہ کو باقی نمازوں پر فضیلت حاصل ہے۔اس کو اہمیت نہ دینا اور معمولی شبہات کی بناء پر اس میں سستی کرنا یا بالکل ترک کر دینا بلکہ پڑھنے والوں سے چھڑانے کی کوشش کرنا یہ ڈبل غلطی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ” اطفاء الشمعہ فی ظہر الجمعہ بجواب نور الشمعہ فی ظہر الجمعہ ” مجلس التحقیق الاسلامی کے رئیس ڈاکٹر حافظ عبد الرحمن مدنی ﷾کے تایا جان اورہندوستان کے معروف عالم دین حافظ عبداللہ محدث روپڑی کی تصنیف ہے ،جو مولوی احمد علی صاحب بٹالوی پروفیسر دینیات اسلامیہ کالج لاہور کی کتاب “”نور الشمعہ فی ظہر الجمعہ”کے جواب میں لکھی ہے۔مولوی احمد علی صاحب نے اپنی اس کتاب میں ظہر احتیاطی پڑھنے کی ترغیب دیتے ہوئے فرضیت جمعہ سے خوب ہاتھ صاف کیا ہے اور اس کو اتنا کمزور دکھایا ہے کہ وہ اس میں نفل کی جھلک بھی نظر نہ آئے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں شرائط جمعہ پر بحث کرتے ہوئے علماء احناف کے تمام رسائل جو ہندوستان میں شائع ہو چکے تھے ۔قرآن وسنت کی روشنی میں ان کا مکمل جواب دیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر | |
مختصر کیفیت بحث | 3 | |
آیت جمعہ کی بحث | 5 | |
آیت جمعہ کی طرح با قی نمازوں میں کا ذکر | 5 | |
جنگل میں جمعہ کی دلیل کئی اقوال | 5 | |
قول عمر بن عبد العزیز | 7 | |
قول ابن عمرؓ | 7 | |
مسئلہ تعد د جمعہ اور قول ابن عمرؓ لا جمعہ | 8 | |
الا فی المسجد الا کبر الخ | ||
بقول نبوی مصر اور قریہ میں فرق | 9 | |
قول عمرؓ جموا حیث ما کنتم | 10 | |
کیا شرعی احکام میں خصوصیت خطاب معتبر ہے ؟ | 11 | |
کیا جنگل میں جمعہ نہ ہو نے پر اجماع ہے ؟ | 13 | |
قول ابن افہام صاحب فتح القدیر | 14 | |
قول مولوی اسما عیل شہید مرحوم | 14 | |
قول شاہ ولی اللہ مرحوم | 14 | |
روایت ابوہریرہ ؓ (جنگل والوں پر جمعہ نہیں ) | 15 | |
مسجد میں کوئی بیع کر لے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ | 15 | |
غسل میت کے فرض ہونے پر اجماع کا دعویٰ | 16 | |
غلط ہے | ||
اسی طرح صدقہ فطر میں نصف صاع پر اجما ع کا دعویٰ | 17 | |
زھری تابعی کے نز دیک مسافر پرجمعہ ہے اور امام | ||
داؤد ظاھری کے نزدیک غلام پر جمعہ ہے | ||
اجما ع کی تعریف | ||
کسی مصلحت سے کچھ مدت تک بعض مسا ئل کا اظہار نہ کرنا | ||
اجما ع کی دو قسمیں | 18 | |
کیا اجما ع کے ساتھ آیت جمعہ کی تخصیص صحیح ہے ؟ | ||
کیا اجما ع نا سخ ہو سکتا ہے | 19 | |
آیت جمعہ میں موصول (الذین )عا م ہے یا خاص | ||
آیت ان الذین کفرو ا سواء علیہم کی بحث | ||
کیا مکہ میں جمعہ فرض ہے | 21 | |
کیا آیت جمعہ اترنے سے پیشتر شرائط جمعہ طئے ہو چکے تھے ؟ | 21 | |
مفہوم لقب کی بحث | 21 | |
بعض کے نزدیک رضاعی بیٹی اور رضاعی پھوپھی حرام نہیں | 23 | |
کلمہ کل کے عام خاص ہونے کی بحث | 24 | |
عورت مرتد ہو جائے تو کیا قتل کیجا سکتی ہے ؟ | 24 | |
مثال دو غر ض سے دی جاتی ہے | 25 | |
احکام شرعیہ میں اصل عموم ہے | 25 | |
مقلدین کی اپنے فقہا ء سے مخا لف | 26 | |
آیت جمعہ کے عا م اور مطلق ہونے کی بحث اور عموم ہے | ||
مقلدین کی اپنے فقہاء سےمخالفت | 26 | |
آیت جمعہ کے عام اور مطلق ہو نے کی بحث اور عموم امکنہ کا ذکر | ||
عام و مطلق کا معنیٰ | 28 | |
گا ؤں میں جمعہ فرض ہونے سے اہلحدیث کی کیا مراد ہے ؟ | 29 | |
حدیث الجمعہ حق واجب وغیرہ کی بحث | 30 | |
امام خطابی کی غلطی کہ جمعہ اکثر فقہا ء کے نزدیک فرض کفایہ ہے | ||
مرسل صحابی اور تابعی وغیرہ کا کیا حکم ہے ؟ | ||
حدیث الجمعہ حق واجب فی جما عتہ میں فی جما عتہ کس سے متعلق ہے او ر جما عت سےکیامراد ہے ؟ | 33 | |
قوت شہوانیہ . غضبیہ عقلیہ کا بیان | 34 | |
حدیث لا جمعتہ ولاتشریق الخ پر دس بحثیں اس کے مقابلہ میں مو لوی محمو د حسن کی طرف سے حدیث الجعتہ حق الحدیث پر دس بحثیں اور ہماری طرف سے ان کا جواب اور ضمنا کئی مسائل کا بیان . اول بحث یہ ہے کہ یہ حدیث حضرت علی ؓ کا قول ہے . دوم بحث یہ ہے کہ مصر جامع میں فقہا کا اختلاف ہے مصر جامع جب تک حضرت علی ؓ سےثابت نہ ہو ان کے قول سے استملال درست نہیں . | 35 | |
حدیث قلتین کی بحث | ||
تیسری بحث یہ کہ حنفیہ کے نزدیک اما م کی سوا د و تیین کا بھی جمعہ ہو جاتا ہے تو پھر شر ط مصر کا کیا فائدہ؟ | 38 | |
چو تھ بحث یہ کہ حضرت علی ؓکے قول میں تشریق کے مہینے میں حنفیہ کا اختلا ف ہے پس یہ استدلال کے قابل نہیں. | 39 | |
کیا حدیث کے ایک جملہ میں اختلاف ہونے سےدوسرے جملے بھی بیکا ر ہو جاتے ہیں ؟ | 40 | |
پانچویں بحث یہ کہ امام ابو حنیفہ کے نزدیک تشریق کے معنے نکبیر بالجہر کے ہیں تو عید گا ؤں میں کس دلیل سے منع کہتے ہیں. | 41 | |
چھٹی بحث یہ کہ جب عید کی نما ز گاؤں میں جائز نہیں تو پھر قربانی اور صدقہ فطر ان کے لیے کیونکہ جائز ہو گئے | 42 | |
ساتویں بحث یہ کہ جب حنفیہ کے نزدیک گاؤں میں جمعہ نہیں تو موسم حج میں منیٰ میں کیوں جائز ہے حا لا نکہ منیٰ گاؤں تک نہیں . | 43 | |
آٹھویں بحث یہ کہ مولوی ظہیر احسن نیموی نے لکھا ہے کہ محض قریہ یعنی چھوٹے قریہ میں جمعہ جائز ہ نہیں بڑے میں جائز ہے حالانکہ حضرت علی ؓ کے قول کے خلاف ہے | 44 | |
نویں بحث یہ کہ بہت روایات صحابہ ؓ حضرت علیؓ کے قول کے خلاف ہیں. | 46 | |
دسویں بحث یہ کہ یہت سی احادیث بھی حضرت علی ؓ کے قول کے خلاف ہیں | ||
غلام لڑکے عورت بیمار کے سوا جمعہ سے اور کون مثتثنیٰ ہے | 46 | |
کیا کسی فرض عبادت میں اہل قریہ اور اہل شہر میں فرق ہے ؟ | 47 | |
حدیث طارق بن زیاد شہاب ؓالجمعہ حق واجب علی کل مسلم فی جماعتہ الا اربعہ مملوک او امراۃ اوصبی او مریض کے متعلق مولوی محمد حسین کی دس بحثیں . اول بحث یہ کہ یہ حدیث مرسل ہے یعنی طارق بن شہاب نے رسول اللہ سے نہیں سنا. | ||
دوسری بحث یہ کہ مملوک یعنی غلام اور بیمار سے خدا جانے غلام کی اور بیمار کی کونسی قسم مراد ہے ؟ | 48 | |
کیا مستثنیٰ کے اقسام میں اشتباہ ہونے سے مستثنی ٰ منہ میں جہالت آجاتی ہے یا نہیں ؟ | 49 | |
او ر اس مسئلہ میں مولوی محمد حسن کی ڈبل غلطی. | ||
تیسری بحث یہ کہ جب اہلحدیث کے نزدیکدجمعہ صرف دو آدمیوں سے ہوجاتا ہے توپھر عید مملوک اور مسافر وغیرہ کی استثناء کی کیا وجہ ؟وغیرہ | ||
اسی بحث کے ضمن میں مولوی ظہیر احسن نیموی کے سات سوالوں کا ذکر . سوال اول یہ کہ بعض اہلحدیث کے نزدیک مسافر پر جمعہ ہے تو وہ ریل میں کیا کرے ؟ سوال سوم یہ کہ شارع کی جانب سے مسافر کے لیے اسقدر آسانی ہے کہ اسکو قصر ااور افطا ر صوم جائزہے تو کیا وجہ کہ عبد مملوک پر توجمعہ فرض نہیں اور مسافر پر فرض ہو. حالانکہ اس کا زیادہ حرج مقصود ہے. | 51 | |
سوال چہارم یہ کہ اگر چند آدمی مسجد میں آئیں اور نماز جمعہ ہو چکی ہو تو وہ کیا کریں ؟ | 52 | |
اس کے ضمن میں تعا مل نبوی کا ذکر . اور کس صورت میں تعا مل کی مخالفت ہوتی ہے اور کس صورت میں نہیں ہوتی اور بلوٰ ی عا م کا بیان اور مرسل کسی وقت حجت ہو تی ہے یا نہیں؟ | ||
سوال پنچم یہ کہ جمعہ کے دن ظہر نہ پڑنے کیا دلیل ہے ؟ | 53 | |
سوال ششم بعض اہلحدیث کے نزدیک ظہر سے پہلے بھی جمعہ درست ہے تو کیا آٹھ بجے بھی ہو سکتا ہے ؟ | 54 | |
سوال ہفتم امام شوکانی کہتے ہیں کہ جو شخص بعذد یہ بلا عذر جمعہ ترک کرے اس پر وجوب ظہر کی کوئی دلیل نہیں . کیا یہ درست ہے ؟ | ||
پانچویں بحث مولوی محمود حسن کی طرف سے یہ ہے کہ حدیث طارق بن شہاب ؓمیں کل مسلم سے مکلف غیر مکلف دونوں مراد ہیں تو مجنون استثنا ء سے رہ گیا . اور اگر خاص مکلف مراد ہے تو لڑکے کی استثنا ء کی کیا وجہ ہے ؟ | ||
ساتویں بحث یہ کہ جب سب مسلمانوں پر جمعہ فرض ہے تو عرفات میں کیوں جمعہ درست نہیں اور کسی نے حجتہ الوداع میں جمعہ ادا نہ کیا . | ||
آ ٹھویں بحث یہ کہ جب سب مسمانوں پر حجت ہے تو اہل عرفات اور مجنون اور محسوس اور صاحب مطر شدید اور بعض اعمیٰ پر کیو ں فرض نہیں ؟ | 56 | |
نویں دسویں بحث یہ ہے کہ حدیث طارق آثار صحابہ اور ا حادیث مر فوعہ اور تعا مل عہد نبوت اور عہد خلافت بلکہ نبوت کہ بھی خلاف ہے اسلئے عمل کے لائق نہیں . | 56 | |
جواثیٰ کی بحث اور گاؤں میں جمعہ کا ثبوت جواثیٰ گاؤ ں تھایا شہر ؟ | 57 | |
مولوی ظہیر احسن کی پانچ دلییلیں کہ کہ جواثیٰ شہر تھا . | 58 | |
اول یہ کہ جواثیٰ بڑی تجارت گاہ تھی جو شہر ہو نے کی دلیل ہے . | ||
دوم جوہری نے صحاح میں زمحشر ی نے بلدان میں .ابن الا ثیر نے نہایہ میں جواثا کو قلعہ لکھا ہے اور قلعہ شہر میں ہوتا ہے | ||
سوم یہ کہ جواثیٰ کی نسبت کہا گیا ہے چنانچہ عینی شرح بخاری میں ہے کہ اس میں چار ہزار کی آ با دی تھی اور اتنی آ باد ی شہر ہی میں ہوتی ہے | ||
چہارم یہ کہ اہل جواثیٰ کے اسلام لانے سے پہلے یقینا بہت سے اہل اسلام مدینہ کے گرد ونواح دو چار دس بیس کوس کے فاصلے پر قریٖ میں رہتے تھے . اگر اہل قرای پر نما ز جمعہ واجب ہوتی تو اہل جواثیٰ سے پہلے ان مواضعات میں نماز حمعہ قائم ہوتی لیکن حدیث میں آیا ہے کہ مسجد نبوی کے بعد پہلی نما ز جمعہ جواثیٰ میں ہوئی. اس سے معلو م ہوا کہ گاؤں میں نما ز جمعہ جا ئز نہیں اوراور جواثا میں پہلے اس لیے ہوئی کہ پہلے اہل شہری یہی اسلام لائے تھے. | ||
پنحم یہ کہ ابو عبید بکر ی نے معجم میں اور شیخ ابو الحسن لخمی اور صاحب مبسوط نے جواثا کو شہر لکھا ہے تشبییہ میں اکثر کس شے کا لحا ظ کیا جات ہے ؟ |