اسلامی تہذیب کے چند درخشاں پہلو
مصنف : ڈاکٹر مصطفٰی سباعی
صفحات: 295
نبی اکرم ﷺ کی سیرتِ مبارکہ نے ملتِ اسلامیہ کی زندگی کے ہر پہلو کے لئے راہنمائی فراہم کی ہے۔ ان میں سے ایک پہلو ثقافتی اور تہذیبی بھی ہے۔ دنیا کی تمام تہذیبوں اور ثقافتوں کے مقابلے میں اسلام کی تہذیب و ثقافت بالکل منفرد اور امتیازی خصوصیات کی حامل ہے۔ اس کی بنیادی وجہ وہ اُصول و ضوابط اور افکار و نظریات ہیں جو نبی اکرم ﷺ نے اپنے اُسوہ حسنہ کے ذریعے اُمتِ مسلمہ کو عطا فرمائے ہیں۔ ثقافت کی تمام ترجہات میں اُسوہ حسنہ سے ہمیں ایسی جامع راہنمائی میسر آتی ہے جس سے بیک وقت نظری، فکری اور عملی گوشوں کا احاطہ ہوتا ہے۔ ایسی جامعیت دنیا کی کسی دوسری تہذیب یا ثقافت میں موجود نہیں ہے۔ مغربی مفکرین اسلام اور پیغمبر اسلام کے بارے میں اپنے تمام تر تعصبات کے باوجود اسلام کی عظیم الشان تہذیب اور ثقافت کی نفی نہیں کر سکے۔ انہیں برملا اعتراف کرنا پڑا کہ مسلمانوں نے یورپ کو تہذیب کی شائستگی کی دولت ہی سے نہیں نوازا بلکہ شخصیت کی تعمیر و کردار کے لئے بنیادیں فراہم کیں، تاریکی میں ڈوبے ہوئے یورپ کو ثقافت کی روشنی سے ہمکنار کیا، جنگل کے قانون کی جگہ ابن آدم کو شرفِ انسانی کی توقر و احترام کا شعور عطا کیا اور یوں اس کرہ ارضی پر ان مہذب معاشروں کے قیام کی راہ ہموار کی جو آج بھی تاریخ کے ماتھے کا جھومر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ” اسلامی تہذیب کے چند درخشاں پہلو ” شام کے معروف عالم دین اور نامور ادیب محترم ڈاکٹر مصطفی سباعی کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔ اردو ترجمہ سید معروف شاہ شیرازی نے کیا ہے۔مولف موصوف نے اس کےاب میں بڑی خوبصورتی کے ساتھ اسلامی تہذیب پر روشنی ڈالی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر |
یہ کتاب | 13 |
مغربی تہذیب کی روح | 15 |
مذہب کی زبوں حالی | 16 |
اعتراف حقیقت | 21 |
وقت کی اصل ضرورت | 21 |
اسلام | 24 |
ہمارا ثقافتی مستقبل | 29 |
مقصود اشاعت | 24 |
پہلاباب | 37 |
ہماری تہذیب کی خصوصیات | 39 |
پہلی خصوصیت | 40 |
دوسری خصوصیت | 42 |
تیسری خصوصیت | 43 |
چوتھی خصوصیت | 43 |
پانچویں خصوصیت | 44 |
انقلابات میں زمانہ کے | 45 |
برسبیل تنزل | 47 |
دوسرا باب | 51 |
ہماری تہذیب کے تاریخی آثار | 53 |
عقیدہ وین | 53 |
علوم وفلسفہ | 55 |
لغت وادب | 58 |
قانون سازی | 61 |
حکومت وسلطنت | 61 |
تیسراباب | 67 |
انسان دوستی | 69 |
اسلامی مساوات کی ہمہ گیری | 72 |
اسلام کی بلند نظری | 72 |
بلند نظر کی وسعت وکمال | 74 |
کیایہ اعلانات ہاتھی کے دانت تھے | 74 |
پہلی شہادت | 76 |
دوسری شہادت | 77 |
چوتھی شہادت | 77 |
پانچویں شہادت | 78 |
چھٹی شہادت | 79 |
ساتویں شہادت | 79 |
آٹھویں شہادت | 82 |
نویں شہادت | 80 |
بے مثال | 81 |
دسویں شہادت | 82 |
گیارہویں شہادت | 83 |
کوئی ایک بھی نظیرپیش کرو | 85 |
قطاراندر قطار | 86 |
چوتھاباب | 87 |
مساوات | 89 |
محض ربانی جمع خرچ نہ تھا | 89 |
یہ کارنامہ کون انجام دے سکتاہے ؟ | 91 |
ایک مثال | 92 |
یہ کوئی منفرد مثال نہیں ہے | 93 |
دوسری مثال | 93 |
زفرق تابقدم | 94 |
عمل کی سیاسی وسفیدی نہ کہ چہرے کی سیاسی وسفید ی | 94 |
ترقی یافتہ جاہلیت کوبھی اس سبق کی ضرورت ہے | 95 |
آئینہ لیجئے | 96 |
یہ امریکہ ہے | 98 |
تن ہم واخد ارشد | 99 |
محض ڈھٹائی | 100 |
شہد شاہد من ایلہا | 101 |
اورسنیے گا | 102 |
یہ بھی دیکھتےجائیے | 103 |
دواورگواہیاں | 103 |
لرزہ خیز | 104 |
اوریہ ہیں ہماری تہذیبی روایات | 105 |
پانچواں باب | 107 |
مذہبی رواداری | 109 |
مذہبی رواداری کےاصول ومبادی | 109 |
رسول اللہ ﷺ صلعم کی زندگی میں | 114 |
خلافت راشدہ کےدور میں | 116 |
نہ صرف یہ کہ کوئی مداخلت نہیں بلکہ | 117 |
سلطان محمد فاتح قسطنطنیہ کی فراخدلی | 118 |
کینسہ یوحنا میں ایک منظر | 119 |
بنوامیہ کےدور میں بلاتفریق مذہب مناسب دیے گئے | 120 |
بنو عباس کی عہدہ بخشیاں | 120 |
غیرمسلم اوباء وشعراء کی عزت افزائیاں | 121 |
عام سربرآورو مسلمانوں کااغیار سےسلوک | 122 |
مامون کےعلمی حلقہ میں | 123 |
عام بزم آرائیاں | 124 |
خاندانوں اورگھروں میں | 124 |
دوسرے اہل مذاہب کےتہواروں میں جوش ورخروش کےساتھ شرکت | 125 |
حیرات انگیز رواداری | 126 |