اسلامی تحریک درپیش چیلنج
اسلامی تحریک درپیش چیلنج
مصنف : پروفیسر خورشید احمد
صفحات: 100
دنیا بھر کے ایک ارب سے زائد مسلمانوں کے لئے نیو ورلڈ آرڈر جنم لینے سے پہلے ہی ختم ہو چکا ہے۔بیسویں صدی نے بہت سے رہنماؤں کو ایک نئے عالمی نظام کے بارے میں باتیں کرتے ہوئے دیکھا۔پہلی جنگ عظیم کے بعد امریکی صدر وڈروولسن نے مستقبل کے عالمی نطام کے موضوع پر مباحثے مین جان ڈالنے کی کوشش کی۔انہوں نے ایک ایسی دنیا کا خواب دیکھا جس میں کچھ اصولوں اور تسلیم شدہ آفاقی قدروں کی حکمرانی کا تصور تھا۔یہ خواب مجلس اقوام کی ناقص ساخت اور اس کے فوری خاتمے کے ساتھ بکھر گیا۔دنیا نہ ایک نئی جنگ سے بچ سکی اور نہ جمہوریت ہی محفوظ رہی بلکہ دنیا دائیں اور بائیں بازو کی کلیت پسندی کے نرغے میں آگئی۔دوسری جنگ عظیم کے بعد ایک بار پھر نئی امیدیں پروان چڑھنے لگیں۔اقوام متحدہ کی بنیادرکھی گئی اور ایک نئے عہد کے بارے میں باتیں ہونے لگیں۔مگر بہت جلد ہی یہ امیدیں بھی خاک میں مل گئیں اور نسل انسانی تباہ کن سرد جنگ کے دور میں داخل ہو گئی۔مغرب کو اسلام سے کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن مغرب اسلام کو سب سے بڑے خطرے کے طور پر پیش کرتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب” اسلامی تحریک درپیش چیلنج”محترم پروفیسر خورشید احمد صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اسی منظر نامے کو پیش کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر |
انتساب | 11 |
مولف کے نام | 13 |
دل کی بات | 17 |
حرف سپاس | 19 |
اسلام او رآزادی اظہار رائے | 25 |
توہین رسالت او رآزادی اظہار | 33 |
آزادی اظہار کی حدود لامحدود | 40 |