اسلام میں غریبی کا علاج
اسلام میں غریبی کا علاج
مصنف : ڈاکٹر یوسف القرضاوی
صفحات: 243
اشتراکیت یا کمیونزم کے معاشی تصورات انتہا پسندانہ اور افراط وتفریط کا شکار ہیں ۔ ان کے خونیں پنجے میں انسانیت ابھی تک سسک رہی ہے ۔ ان سیکولر قوتوں نے چھوٹے اور غریب ملکوں کا استحصال کر کے انہیں ایک مستقل غریب اور پسماندگی کا شکار کردیا ہے ۔ان دونوں معاشی نظاموں کی افراط وتفریط کےمقابلے میں اسلام کا عادلانہ معاشی نظام عدل اجتماعی کے تمام تقاضوں کو پورا کرنے کا ایک مستند تاریخی ریکارڈ رکھتا ہے۔ تمام معاشی نظاموں کا حقیقی ہدف انسانیت کو غربت سے نجات دلا کر ایک خوشحال زندگی کے وسائل وذرائع فراہم کرتا ہے مگر مادی سطح کے معاشی نظاموں میں کوئی بھی آج تک اس ہدف کے حتمی اور یقینی نتائج وثمرات حاصل نہیں کرسکا۔ مغرب کےان نظاموں میں فلاحی مملکت یامعاشرے کا تصور بھی حقیقی فلاح سے بہت بعید اور مواخات کی روح سے خالی دکھائی دیتا ہے۔اسلام کے معاشی نظام میں استحصال کی ہر شکل کو ممنوع اور مکروہ قرار دیا گیا ہے۔اسلام نےسود اور اس کی اساس پیدا ہونے والے فساد کوجڑ سے اکھاڑ پھینکا ہے ۔ اور معاشی نظام میں شرکت ومضاربت وتجاتی زندگی کے توازن کو عادلانہ سطح برقرار رکھا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اسلام میں غریبی کا علاج‘‘ عالم اسلام کے نامور سکالر ڈاکٹر یوسف القرضاوی کی ایک عربی تصنیف کا ترجمہ ہے ۔ڈاکٹر قرضاوی نےاپنی اس وقیع علمی کتاب کو نو مستقل ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔اور اس مختصر کتاب میں اسلامی اقتصادیات کے اس مخصوص حصے سے بحث کی ہے جس کا تعلق غریبی اور اس کے علاج سے ہے ۔جس میں غریبی کے حقوق اور خاص طور پر ان وسائل پر روشنی ڈالی گئی ہےجن کےسہارے سماج کایہ پسماندہ طبقہ چین کا سانس لے سکے اور اسلامی دستور کے زیر سایہ اپنی خودی اور عزت کرسکے۔علامہ قرضاوی نے غربت وافلاس کےعلاج کو کتاب وسنت اور فقہائے مجتہدین کے مسلمہ اصولوں سے گہرا تقابل کرلینے کے بعد اس کتاب میں درج کیا ہے۔کتاب کے مطالعے سے قارئین کو خود اندازہ ہوگا کہ اسلام شروع سے غربت اور اس کے علاج، غریبوں کے حقوق کی حمایت اور ان کی مادی اور بنیادی ضرورتوں میں تعاون کا قائل رہا ہے ۔اوریہ ایسا امتیاز ہے جس سے ان مذاہب اور ازموں کادامن سدا خالی رہا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ، مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)
عناوین | صفحہ نمبر |
سخن اول | 7 |
پیش لفظ | 13 |
باب اول | |
غریبسی مختلف مذاہب کی نظر میں | 18 |
مسیحی موقف | 18 |
جبریہ کاموقف | 19 |
خیرات سےغریبی کاعلاج | 20 |
سرمایہ داروں کاموقف | 20 |
یہ فسطائی ذہنیت | 21 |
مارکسٹ کمیونسٹوں کےنزدیک | 22 |
باب دوم | |
غریبی اوراسلام | 25 |
اسلام مسیحی موقف کامخالف ہے | 26 |
غریبی ایمان کےلیے خطرہ | 27 |
غریبی کااثر اخلاق پر | 29 |
غریبی کااثر افکار انسانی پر | 31 |
غریبی کااثر خاندان پر | 32 |
سماج پر اثرات | 35 |
جبریہ سےاختلاف | 36 |
قسمت کابہانہ اورتقدیر کاصحیح مفہوم | 37 |
قناعت کاغلط مفہوم | 39 |
قناعت کیاہے ؟ | 39 |
غریبی اورخیرات | 47 |
اسلام سرمایہ داروں کےنظریے کامخالف | 49 |
اشتراکیت اوراسلام | 53 |
خلاصہ | 60 |
باب سوم | |
اسلامی ذرائع | |
پہلا ذریعہ :حرکت وعمل | 64 |
محنت سےگریز | 66 |
حکایت | 67 |
توکل کا غلط مفہوم | 68 |
رہبانت اوراسلام | 72 |
مختلف معاشی مسائل حدیث کی روشنی میں | 73 |
تجارت | 73 |
زراعت | 73 |
دستکاری | 74 |
کسی کام میں شرم نہیں | 75 |
تلاش معاش | 77 |
بھیک اورگداگری | 79 |
گداگروں کےہتھکنڈے | 83 |
فراہمی روزگار | 86 |
زکوۃ | 88 |
باب چہارم | |
دوسرا ذریعہ :مالداروں عزیزوں کاسہار ا | 91 |
مال دار عزیزوں کاسہارا | 92 |
صلہ رحمی کی تاکید | 93 |
صلہ رحمی کی اہمیت احادیث کی روشنی میں | 97 |
اسوہ صحابہ | 100 |
عام اسلاف کی رائے | 100 |
امام ابوحنیفیہ کا مسلک | 101 |
امام احمد کامسلک | 102 |
خرچ پانےکی شرطیں | 103 |
خرچ کی مقدار | 103 |
قرابتداری اوراسلام کی اہم خصوصیت | 106 |
باب پنجم | |
تیسرا ذریعہ :زکوۃ | 109 |
زکوۃ کی فرضیت | 110 |
زکوۃ غریبی کاشرطیہ علاج | 111 |
صدقہ فطر | 113 |
اسلام میں زکوۃ کامقام | 115 |
زکوۃ کی اہمیت | 116 |
زکوۃ نہ دینے پر عذاب | 121 |
زکوۃ عقل کی روشنی میں | 125 |
زکوۃ ایک مطالبہ | 126 |
زکوۃ ایک قرض | 128 |
زکوۃ کی رو ح | 130 |
غریبوں کے لیے کیوں؟ | 132 |
زکوۃ کےلیے حکومتی یاجماعتی نظام | 137 |
زکوۃکی مقدار | 134 |
قرآن پاک کی صراحت | 137 |
اجتماعی نظام کی ضرورت | 138 |
صحابہ کےفیصلے | 140 |
اجتماعی نظام پر اصرار | 142 |
اجتماعی نظام کی حکمتیں | 143 |
بیت المال | 144 |
فقیروں کی ایک قسم | 148 |
تندرست کمانے والازکوۃ نہیں لے سکتا | 150 |
دائمی علاج | 153 |
زکوۃ وہ اس طرح دیتے تھے | 156 |
زکوۃۃ کیسے دی جائے | 159 |
زکوۃ کےاثرات | 162 |
زکوۃ اروٹیکس | 165 |
مقامی تقسیم پرزور | 167 |
ہمہ گیرسماجی کفالت | 169 |
باب ششم | |
چوتھا ذریعہ :اسلامی بیت المال | 173 |
اسلامی بیت المال | 174 |
رواداری | 176 |
جوابدی کاتصور | 178 |
باب ہفتم | |
پانچواں ذریعہ :دیگر امدادی ذرائع | 185 |
پڑوسی کےحقوق | 186 |
قربانی | 189 |
قسم کاکفارہ | 190 |
ظہار کاکفار ہ | 190 |
رمضان کےدن میں جماع کاکفارہ | 190 |
بڑھاپے یا بیماری کےسبب روزہ نہ رکھنے کافدیہ | 190 |
ہدی | 191 |
کٹائی سےحصہ | 192 |
غیریبوں مسکینوں کی پرورش کاحق | 193 |
حسن معاشرت | 193 |
علامہ ابن حزم کی تحقیق | 199 |
تائید ربانی | 200 |
ارشاد نبوی ﷺ | 201 |
آثار صحابہ | 203 |
باب ہشتم | |
چھٹا ذریعہ :صدقہ وخیرات | 206 |
اوقاف | 214 |
ایک قدیم وقف | 215 |
خلاصہ | 217 |
باب نہم | |
غریبیس ہٹاؤ کی بنیادی شرط | 220 |
اسلامی ماحول کیوں ؟ | 221 |
اسلامی نظام پیداوار کو بڑھاتا اروغریبی کوکم کرتا ہے | 223 |
ناقابل شکست نظام | 224 |
اسلام میں غریب طبقہ وجود نہیں | 229 |
غریبی کاخاتمہ | 231 |