اسلام کا قانون صحافت
مصنف : ڈاکٹر لیاقت علی خان نیازی
صفحات: 273
صحافت کسی بھی معاملے بارے تحقیق اور پھر اسے صوتی، بصری یا تحریری شکل میں بڑے پیمانے پر قارئین، ناظرین یا سامعین تک پہنچانے کے عمل کا نام ہے۔صحافت پیشہ کرنے والے کو صحافی کہتے ہیں۔ گو تکنیکی لحاظ سے شعبہ صحافت کے معنی کے کئی اجزاء ہیں لیکن سب سے اہم نکتہ جو صحافت سے منسلک ہے وہ عوام کو باخبر رکھنے کا ہے۔دنیا کے حالات پر نظر رکھنے والا ادنی شعور کا حامل انسان بھی اس بات سے بے خبر نہیں کہ سائنس، ٹیکنالوجی اور فلسفہ نے ترقی کے جو منازل طے کیے، گزشتہ صدیوں میں ان کا تصور بھی ایک عجوبہ نظر آتا تھا، برقی مقناطیسی لہروں سے ابلاغ کے میدان میں جو مراحل طے ہوئے ہیں، ہوا میں اڑنے اور زمین میں دوڑنے والے ذرائع کی ایجادات میں جو کام یابیاں بنی نوع انسان نے حاصل کی ہیں، اس نے دنیا کے مشرق ومغرب ، شمال وجنوب کے طویل فاصلوں کو سمیٹ لیا اور اس طرح پوری دنیا ایک ایسے ”عالمی گاؤں“ کی شکل اختیا رکر گئی ہے کہ جس کے کسی ایک گوشے میں واقع ہونے والے حادثے کی دوسرے گوشہ میں اطلاع چند لمحوں کی بات ہے ۔اس صورتِ حال میں صحافت نے جو اہمیت اختیار کی وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، بلکہ اظہر من الشمس ہے، تاہم، بدقسمتی سے ہر میدان کی طرح صحافت کے میدان میں بھی باگ ڈور ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں ہے جن کی پوری زندگی اسلام دشمنی سے عبارت ہے اور اس میدان پر بھی اغیار پوری طرح سے حاوی ہوگئے، ادھر مسلمان قوم اسلام سے ٹھیٹھ تعلق رکھنے والے صحافیوں کی ایسی کھیپ تیار کرنے میں کام یاب نہ ہو سکی جو ایک طرف علم وعمل، پیشہ ورانہ امور میں مہارت اور صحافت کے اصولوں کی نشیب وفراز کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو کر عالمی صحافت پر اثر انداز ہو اور اپنے اثر ورسوخ، جو کہ ان سے زائل ہو چکا تھا کو بحال کرے اور دوسری طرف عملی طور پر اسلام کے ساتھ اس کی محبت اور عقیدت ایسی مضبوط ہو کہ زمانہ جو کہ آزادی کا نعرہ لگا کر اسلام کی بنیادوں کو کھوکھلی کرنا چاہتا ہے اس کو ان اصولوں کا پابند بنائیں زیر تبصرہ کتاب ’’ اسلام کا قانون صحافت ‘‘ ڈاکٹر لیاقت علی خان نیازی کی تصنیف ہے ۔ یہ کتاب اپنے موضوع میں اس تفصیل کےساتھ اولین کتاب ہے اور ایک منفرد کاوش ہے ۔ فاضل مصنف نے ابلاغ کے بارے میں اسلام کے نقطۂ نظر کو تفصیل سے واضح کیا ہے ۔ان کی اس تحقیق سے صحافت کے طلبا اور اہل قلم رہنمائی حاصل کریں گے ۔اور نئے راستے کھلیں گے۔ اوراس موضوع پر مزید تحقیق بھی ہوگئی۔
عناوین | صفحہ نمبر |
ابتدائیہ | |
دیباچہ | |
تاثرات | |
باب(1)صحافت کی تعریف | 29 |
باب (2)اسلام میں صحافت کاتصور | 39 |
باب (3)قرآن حکیم اورصحافت کےاصول | 62 |
آزادی تحریر وتقریر | 62 |
ظلم کےخلاف احتجاج کاحق | 64 |
فتنہ پروازی سے احتراز | 67 |
جھوٹی فواہ نہ پھیلانا | 67 |
تحفظ ابرو کاحق | 69 |
فحاشی سےگریز | 69 |
بخی زندگی کےتحفظ کاحق | 71 |
صحافی تحقیقات کریں | 73 |
مذہبی دل آزاری سےتحفظ | 75 |
آزادی اجتماع کاحق | 75 |
صحافت کےذریعے کسی کو دل آزاری نہ کی جائے | 76 |
خوداحتسابی | 76 |
فحاشی کی روک تھام | 77 |
باب (4)اسلامی صحافت کےخدوخال ضابطہ اخلاق) | 79 |
تعمیر ملت | 79 |
امربالمعروف | 79 |
نہی عن المنکر | 80 |
سچائی | 85 |
فکر کی حریت | 86 |
فرد کی حریت | 86 |
زرد صحافت کی گنجائش نہیں | 87 |
فحاشی اوربےحیائی کی روک تھام | 87 |
کمرشل ذہنیت کاتصورنہیں | 88 |
فتنہ پروازی سےگریز | 88 |
احتساب | 88 |
ملحدانہ نظریات کاازالہ | 89 |
اسلام کےخلاف پراپیگنڈہ | 89 |
کردارسازی | 90 |
تبلیغ | 91 |
اتحاد بین المسلمین | 91 |
اللہ کےہاں جواب دہی کاتصور | 94 |
قومی یکجتہی اوراتحاد | 94 |
خلوص اورصداقت | 94 |
صحیح خبرکو نہ چھپایاجائے | 102 |
باب(5)حضوراکرمﷺ کےدورمبارک میں صحافت | 104 |
تبلیغ اورابلاغ کامفہوم | 105 |
حضورکےتبلیغی خطوط اوررسائل | 107 |
خواتین میں تبلیغ | 107 |
حضور کےمبارک عہد میں آزادی رائے | 110 |
اسلام سےقبل صحافت بطور ذریعہ ابلاغ | 111 |
شعروشاعری | 112 |
میلےاوربازار | 112 |
خطبےاوروصیتیں | 112 |
معلقات | 112 |
تجارتی سفر | 113 |
حضوراکرم کادورمبارک | 113 |
نبی اکرمﷺ کےدورمبارکہ میں ذرائع ابلاغ | 113 |
قرآن حکیم بطور پہلی مرتب اورمدون کتاب | 114 |
کھجور کی شاخیں سفید پتلے اوراونٹوں کےشانے کی چوڑی ہڈیاں | 114 |
بطورذرائع ابلاغ | 114 |
ابلاغ کاکام بذریعہ حفاظ | 114 |
ابلاغ بذریعہ کتابت | 115 |
ابلاغ بذریعہ شاعری | 115 |
دعوت وتبلیغ | 115 |
رسل ورسائل | 115 |
ابلاغ بذریعہ تجارت | 116 |
ابلاغ بذریعہ مسجد | 116 |
تبلیغ بذریعہ ازواج مطہرات | 116 |
فن خطابت بطورذریعہ ابلاغ | 117 |
خطبہ الوداع میں ابلاغ کاحکم | 117 |
فنون لطیفہ پر اثرات | 117 |