اسلام کا نظام حسبہ
اسلام کا نظام حسبہ
مصنف : تقی الدین احمد بن تیمیہ
صفحات: 261
اسلام اللہ کا وہ بہترین اور پسندیدہ مذہب ہے جو قیامت تک ساری دنیا کے لیے رشدوہدایت کا سبب ہے‘ وہی ذریعہ نجات ہے‘ رضائے الٰہی کا سبب ہے۔ اس عظیم کا مذہب کا مرجع ومصدر اور اس کی بنیادوہ وحی الٰہی ہے ۔ اوریہی ضابطۂ حیات ہے‘ قرآن وحدیث سے ہمیں اعمال پر محاسبہ کرنے کا واضح اشارہ ملتا ہے اور احادیث مین ایمان کے ساتھ احتساب کا ذکر بھی ملتا ہے۔ اسلامی نظام زندگی میں عدل وانصاف کویقینی بنانے اور معاشرے کو منظم ومستحکم کرنے کے لیے بہت سے ادارے متعارف کروائے گئے جن میں سے ایک ادارہ احتساب ہے۔محاسبہ انفرادی ہو یا اجتماعی‘ اصلاح معاشرہ اور قیام عدل کے لیے نہایت ضروری ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں اسی موضوع( حسبہ/محاسبہ) کو زیر بحث لایا گیا ہے۔امام ابن تیمیہ نے سب سبے پہلے الحسبہ فی الاسلام کے عنوان سے کتاب مرتب کی اور اس میں تمام ضروری ابحاث کو جمع کر دیا۔یہ کتاب اصلاً عربی زبان میں تالیف کی گئی جس کا شریعہ اکیڈمی نے اردو ترجمہ کیا اور ترجمہ نہایت سلیس اور عام فہم ہے۔ اس میں منقول احادیث وآثار کے واضح حوالہ جات بھی دیے گئے ہیں اور حسبہ کے فکری وتاریخی پس منظر اور مؤلف کے مختصر تعارف کے ساتھ پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ کتاب’’ اسلام کا نظام حسبہ ‘‘ شیخ الاسلام تقی الدین احمد بن تیمیہ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)
عناوین | صفحہ نمبر |
فہرست مضامین | 3 |
پیش لفظ | 7 |
عرض مترجم | 10 |
حسبہ کافکری اورتاریخی پس | 13 |
اصطلاحی تعریف،دائرہ کار | 17 |
فکری پس منظر | 18 |
خلافت عباسیہ سے قبل نظام حسبہ کاتصور | 22 |
قرآن مجید سےمثالیں | 23 |
نبی کریم ﷺ کےچند احتسابی اقدامات | 25 |
ادارہ حسبہ کاقیام | 28 |
حسبہ کےموضوع پر تالیفات | 30 |
پاکستان میں حسبہ کاقیام | 32 |
امام ابن تیمیہ کاتعارف شخصیت | 35 |
سوانحی خاکہ | 31 |
وطن مالوف | 33 |
خاندان کاعلمی مقام | 36 |
سیاسی حالات | 37 |
خاکہ نظم مملکت دمشق | 40 |
اہم واقعات | 41 |
ابن تیمیہ کےدورمیں حسبہ | 42 |
محتسب کی تقرری کاپروانہ | 43 |
زیرنظر کتاب | 45 |
مقدمہ مولف | 3 |
مقصد تالیف | 4 |
اجتماعیت | 5 |
امیرکی اطاعت | 6 |
فصل :1 | |
اداروں اورحکومتی مناصب کی غرض وغایت | 11 |
فصل:2 | |
محکموں کےحدود کااورافسران مجاز کےاختیارات | 17 |
محتسب کادائرہ کار | 18 |
منکرات اوران کےکام | 24 |
ذخیرہ اندوزی | 27 |
نرخ مقرکرنے کاموقع اورحکم | 28 |
خدمات کےاجرت کاتعین | 40 |
پہلی صورت | 46 |
دوسری صورت | 49 |
فصل :3 | |
بدعات کاارتکاب | 67 |
فصل:4 | |
شرعی سزاؤں کاتصور | 69 |
فصل:5 | |
مالی سزائیں بطورتعزیر | 77 |
حقو ق اللہ | 81 |
فصل:6 | |
اشیاءکی ہیت تبدیل کرنا | 87 |
فصل:7 | |
جزاءوسزاکاشرعی معیار | 91 |
فصل :8 | |
امربالمعروف اورنہی عن المنکر کامفہوم وحدود | 95 |
داعی کادائرہ کار | 102 |
دعوتی عمل اورجہاد کااصلاحی کردار | 103 |
ایک مغالطے کی وضاحت | 105 |
فتنوں کےدورمیں دعوت وجہاد کاعمل | 107 |
خواہش پرستی کی وضاحت | 111 |
دین ونیا میں خواہش پرستی کافرق | 112 |
امربالمعروف اورنہی عن المنکر کابنیادی مقصد | 115 |
امربالمعروف ونہی عن المنکر کامعیار | 116 |
امرونواہی کی شرائط | 117 |
امت کی دعوتی ذمہ داری | 120 |
منکرات کےاسباب | 128 |
ظلم اورجہل کےمظاہر | 129 |
ذاتی مفاد کی بناپر محرمات کاارتکاب | 131 |
انسانوں کی نفساتی تقسیم اورنفس کی اقسام | 133 |
برائی اورنیکی کےمحرکات | 137 |
صبرکیاہے؟ | 151 |
امربالمعروف اورنہی عن المنکر کی ذمہ داری | 166 |
اولی الامرکون ہیں؟ | 169 |
فصل:اعمال کی کسوٹی | 171 |
اشاریہ | 183 |