اسلام کا نظام حکومت
اسلام کا نظام حکومت
مصنف : حامد انصاری غازی
صفحات: 469
اسلام کا نظام ِ حکومت سیاسی دنیا کےلیے ناموسِ اکبر ہے حاکمیت کی جان ہے ۔ اسلامی نظام حکومت کا مآخذ اللہ کاآخری قانون ہے۔تمام برائیوں کا خاتمہ کرتاہے اور تمام بھلائیوں کاح کم دیتا ہے جو انسان ِ کامل کو اللہ تعالیٰ کا نائب بناتا ہے۔ اوراسلام ایک کامل دین اور مکمل دستور حیات ہے اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زور دیتا ہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتا ہے جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے اسلام کا نظامِ سیاست وحکمرانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے، اسلام کا جس طرح اپنا نظامِ معیشت ہے اور اپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنا نظامِ سیاست وحکومت ہےاسلامی نظام میں ریاست اور دین مذہب اور سلطنت دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں دونوں ایک دوسرے کے مددگار ہیں، دونوں کے تقاضے ایک دوسرے سے پورے ہوتے ہیں، چنانچہ ماوردی کہتے ہیں کہ جب دین کمزور پڑتا ہے تو حکومت بھی کمزور پڑ جاتی ہے اورجب دین کی پشت پناہ حکومت ختم ہوتی ہے تو دین بھی کمزور پڑ جاتا ہے، اس کے نشانات مٹنے لگتے ہیں۔ اسلامی فکر میں دین اورسیاست کی دوری کاکوئی تصور نہیں پایا جاتا اور کا اسی کانتیجہ ہے کہ مسلمان ہمیشہ اپنی حکومت کواسلامی اصولوں پر قائم کرنے کی جدوجہد کرتے رہے۔ یہ جدوجہد ان کے دین وایمان کاتقاضہ ہے ۔قرآن پاک اور احادیث نبویہ میں جس طرح اخلاق اور حسنِ کردار کی تعلیمات موجود ہیں۔اسی طرح معاشرت،تمدن اور حکومت کے بارے میں واضح احکامات بھی موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’اسلام کا نظام حکومت‘‘مولانا حامد الانصاری غازی کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے اسلام کی ریاستِ عامہ کا مکمل دستورِ اساسی اور ضابطۂ حکومت جس میں اسلام کےنظامِ حکومت کے تمام شعبوں ،اس کےنظریہ سیاست وسیادت کے تمام گوشوں ، ریاست ومملکت اور اس کےمتعلقات اور عام دستوری معلومات کو وقت کی نکھری ہوئی زبان اورجدید تقاضوں کی روشنی میں نہایت تفصیل سے واضح کیاگیا ہے۔
عناوین | صفحہ نمبر | |
مقدمہ | ||
فہرست مضامین | ||
نقش آغاز | 4 | |
اسلامی نظام اور قدیم نظریے | 7 | |
عصر نمرود | ||
یونانی نظریہ | ||
چین اور ہند | ||
نظریہ عجم | ||
یہود ونصاری | ||
نظریہ عصر حاضر | ||
ترتیب و تدوین کے محرکات | 9 | |
اسلامی حکومت کے تکوینی اور | ||
ارتقائی دور | 11 | |
ابتدائی دور | 12 | |
اجتماعی دور | ||
نتظیمی دور | ||
اسلامی دور حکومت | ||
مسلمانوں کا دور حکومت | ||
اسلامی دور | ||
مسلمانوںکا دور | 14 | |
مناسب طریق کار | 15 | |
حکومت کا مفہوم | 17 | |
پستانوی کا نظریہ | 21 | |
حکومت کی پہلی تقسیم | 22 | |
دینی حکومت ۔ دنیاوی حکومت | ||
نطر یہ دینی | ||
نظریہ دنیاوی | 23 | |
لار ڈ برائس کی رائے | 25 | |
علامہ و جدی کی تصریح | 26 | |
شیروانی کی تصریح | ||
شریعتیں اور سلسلہ انبیاء | ||
انبیار | 27 | |
خلفا ء | ||
ملک سیاسی | 28 | |
خلافت | ||
امام شاہ ولی اللہ کی تصر یحات | ||
اہم اور تاریخی نظریے | 34 | |
نظریہ ربانی | ||
مہا تمابدھ کا نظریہ | 35 | |
حکومت کا قیام | 37 | |
نظیریہ ابتدائی | ||
نظریہ حکومت آبائی | 38 | |
نظریہ معاہدہ عمرانی | 39 | |
زمانہ تاریخ کی حکومتیں | ||
ہندوستانی سلطنتیں | 40 | |
مصری سلطنتیں | ||
بنی اسرائیلی سلطنتیں | ||
یونانی سلطنت | 40 | |
روما کی سلطنت | 41 | |
کلیسائی حکومتیں | ||
جرمن ٹیوٹن سلطنت | ||
حکومت بحیثیت تنظیم انسانی | ||
انسانی حکومتیںاور ان کی قسمیں | ||
تین اچھی حکومتیں | 42 | |
زمانہ حال کی حکومتیں | ||
شاہی گیر شاہی | ||
دستور شاہی | ||
شہنشاہی | ||
اعیانی | ||
عمومی حکومت | ||
جمہوریت | ||
مرکزی حکومت | ||
لامرکزی حکومت | 44 | |
فیڈ رل ( وفاقی) حکومتیں | ||
و حدانی حکومتیں | ||
وفاقی حکومتیں ۔ و فاقی عہدیت | ||
فطری حکومت | 42 | |
فطری حکومت کے غاصر ترکیبی | 48 | |
نبوت کا منصب عظیم اور انبیاء | ||
کی آئینی حیثیت | 49 | |
اسلام کے علماء اجئما عیا ت کی آراء | 52 | |
قانون قوت | 53 | |
ربان قوت | 53 | |
ربانی مہم | 54 | |
ربانی سفارت | ||
قرآن حکیم میں انبیاء کی فطری | ||
حکومتوں کا ذکر | 57 | |
ابتدائی دور | ||
تنظیمی دور | 58 | |
انبیاء کے دو طبقتے | ||
فطری حکومت | ||
سیاسی تاریخ | 61 | |
اسلامی معاشرہ کی تخلیق | ||
انسانی معاشرہ کے تکوینی درجات | 62 | |
ربانی معاہد ہ انسانی تکویں سے پہلے | 63 | |
فطری سیاست کا ابتدائی ظہور | 64 | |
انسانی معاشرہ کی تفیہم | 65 | |
اسلام سےپہلے تاریخی | ||
حکومتیں | 66 | |
جزیر ۃ العرب کے محل وقوع پر | ||
ایک نظر | 68 | |
جزیرہ نمایا جزیرہ عرب | ||
جزیرۃ العرب کے حق میں چند دلائل | 70 | |
عرب کا سیاسی ماحول | 71 | |
علاقوں کی تقیسم | 72 | |
عرب اور اس کی اجتماعی نظام | 73 | |
عرب کی قدیم قومیں | 74 | |
عدنانی عرب کی قدیم قومیں | 74 | |
عدنانی عرب اور قحطانی عرب | ||
ریاست فسان | 75 | |
ریاست حیرہ | 76 | |
ریاست کندہ | ||
عصر جاہلیت کی امارت | 77 | |
پیغمبر اعظم سے پہلے تاریخی ملکوں | ||
اور قوموں کی حالت | 81 | |
ایشیا | 82 | |
اسلامی دور | 83 | |
عہد محمدی | ||
خلافت راشدہدوراول | ||
اول سیاسی آثار | 88 | |
سردار امت کی پیدائچ | ||
واقعہ بحرالا سیاسی پہلو | 90 | |
اجماعی کردار | 92 | |
اسلامی سوسائٹی کی بناء | ||
انسانی سو سائٹی کی تنظیم | 93 | |
خفیہ انجمن | 94 | |
دارالاسلام | ||
ہجرت ایک سیاسی اصول | ||
کی حیثیت سے | ||
پیغمبراعظم مد بر حکومت کی | ||
حیثیت سے | 95 | |
پیغمبر اعظم کے اجتماعی کارنامے | 92 | |
اسلامی حکومت | 100 | |
خلافت راشد ہ ( ریاست عامہ ) | ||
دوراول | 100 | |
اسلامی حکومت صدیق اکبر ؓ | ||
کے عہد میں | 101 | |
صدیق اکبر اک سیاسی مرتبہ | ||
تاریخ اسلام کی ایک سیاسی حقیقت | 104 | |
نظام حکومت | 108 | |
حکومت نظام | 110 | |
اسلامی حکومت فاروق اعظم ؓ | ||
کے عہد میں | ||
منصب خلافت | 111 | |
نظام حکومت | 112 | |
خلاف راشدہ | ||
دور دوم | 114 | |
اسلامی حکومت حضرت | ||
عثمانؓ کے عہد میں | ||
نظام حکومت | 112 | |
اسلامی حکومت حضرت | ||
علیؓ کے عہد میں | 118 | |
دفعہ اسلام اور حکومت | 124 | |
قانو نی تشریحات اور نظائر | ||
مذہب اور سیاست | 127 | |
چند قانونی حوالے | 129 | |
ایک عظیم تاریخی واقعہ | 132 | |
حکومت کا زمانہ | 134 | |
دفعہ 2 اسلامی حکومت | ||
کی عام حقیقت | 134 | |
حکومت کی تعریف | ||
قانونی تشریحات | 141 | |
قرآن عظیم کے نظریات | 142 | |
حکم 142امانت | 146 | |
وراثت 142 نعمت | 147 | |
علما امت کے نظریات | 148 | |
حکومت اعلیٰ | 150 | |
دفعہ 3 | ||
حکومت الٰہی | ||
فرمانروائے اعلیٰ | 151 | |
دفعہ 4 | ||
دفعہ 5فرمانروائے اعلیٰ کے نام | 156 | |
دفعہ 6 فرمانروائے اعلی ٰ کی خصو صیات | ||
دفعہ7 فرما نرد اعلیٰ کے حقو ق و | ||
اختیارات | 153 | |
قانون تشریحات | 154 | |
دفعہ 8اقتدار اعلیٰ | 159 | |
قرآن عظیم اور اقتدار علیٰ | ||
قانونی تشریحات | 141 | |
اقتدار اعلیٰ کی خصوصیات | ||
وحدت اقتدار | ||
قدرت عامہ | 162 | |
آزادی ۔ جلالت عامہ | 164 | |
زندگی ودوام ۔ نظائر | 165 | |
جدید نظریہ اور اس کی تنقید | 166 | |
دفعہ9 ریاست عامہ | 170 | |
نیا بتی حکومت | ||
دفعہ10اسلامی حکومت | ||
کا قانون | 171 | |
نیابتی حکومت | ||
قانونی تشریحات | 172 | |
قانون سنت | 180 | |
قانون صحابہ | 183 | |
یادداشت | 184 | |
قانون اجماع ۔ یادداشت | 185 | |
قانون شوریٰ ،۔قانون امامت | 186 | |
قانون اجتہاد ۔ قانون فقہ | 187 | |
فقہا ء قانون ، یاددواشت | 188 | |
ارتقا پذیر قانون | 189 | |
دفعہ 11 اسلامی حکومت | ||
اور سیاست | 190 | |
تشریحات اور نظارئر | ||
حکمت اور سیاست | ||
یادداشے | 199 | |
سیاست حاضرہ اور علماء مروز | 200 | |
یادداشت | 201 |