اسلام کا نظام فلکیات (الشمس والقمر بحسبان)
مصنف : عبد الرحمن کیلانی
صفحات: 327
آج کل دنیا کے اکثر ممالک، حتٰی کہ بیشتر مسلم ممالک میں بھی عیسوی تقویم رائج ہےحالانکہ حقیقی اور قدیمی تقویم قمری ہے نہ کہ شمسی-عالم اسلام کی مشہور و معروف شخصیت مولانا عبدالرحمن کیلانی نے اس کتاب میں ہجری اور عیسوی تقویم کے بکھیڑوں کو سلجھاتے ہوئے محققانہ اور عالمانہ انداز میں اسلام کےنظام فلکیات پر اپنی قیمتی آراء کا اظہار کیا ہے- کتاب کے شروع میں ان اصول وقواعد پر روشنی ڈالی گئی ہے جو قمری تقویم کی بنیاد ہیں-سیاروں کے انسانی زندگی پر اثرات کو تسلیم کیا جاتا رہاہے ، اسلام نے علم ہیئت میں غور وفکر کرنے کی ترغیب کے ساتھ ساتھ سیاروں کے اثرات کی کلیتاً نفی کی اور اسے واضح شرک قرار دیا ہے، لہذا ایسے اثرات کی دلائل کی مدد سے تردید کی گئی ہے-علم ہیئت کے موجودہ نظریات میں کچھ ایسے ہیں جو اسلامی تعلیمات کے مطابق ہیں ، کچھ متعارض ہیں اور کچھ متصادم ہیں-مولانا نے ایسے امور کا شرعی نقطہ نظر سے تقابل پیش کرتے ہوئے راہ صواب کی جانب راہنمائی کی ہے-کتاب کے دوسرے حصے میں کئی ایسے طریقے بیان کیے گئےہیں جن میں ہجری تقویم میں بذات خود دن معلوم کیا جاسکتا ہے-اس کے بعد ہجری تقویم اور عیسوی تقویم میں مطابقت کے مسئلے کو سلجھانے کی کوشش کی گئی ہے-کتاب کے آخر میں مسلمانوں کی تاریخ سے متعلق اہم واقعات کےہجری اور عیسوی سنین بقید ماہ و سال درج کیے گئے ہیں-
عناوین | صفحہ نمبر | |
مقدمہ | :: | 3 |
فہرست مضامین | :: | 5 |
پہلا حصہ : (علم ہیئت اور اسلام ) | :: | 11 |
باب اول : | :: | 13 |
وقت کی قدرتی پیمائش | :: | |
دن اور مہنے | :: | 14 |
ہفتہ اور دنوں کے نام | :: | |
دن اور رات کی تقسیم | :: | 15 |
مہینے اور سال | :: | |
قمری تقویم اور اسلام | :: | |
قمری تقویم کی چند دوسری خصوصیات : | :: | 16 |
1: دن کا شمار | :: | |
2:نمازوں کا تعلق سورج سے | :: | 17 |
3:مہنیوں کا تعلق چاند سے | :: | 18 |
شمسی تقویم کا آغاز | :: | |
قمری تقویم میں پیوندکاری | :: | 19 |
کبیسہ کے طریقے | :: | 20 |
عرب میں کبیسہ کا آغاز | :: | 21 |
حج اور ایام حج میں گڑ بڑ | :: | 21 |
کبیسہ کے خاتمہ کے لیے اعلان نبوی | :: | 22 |
باب دوم : | :: | 24 |
علم ہیئت اور سیاروں کے اثرات : | :: | |
پہلا دور -زمین کے ساکن ہونے کا نظریہ | :: | |
انسانی زندگی پر سیاروں اثرات | :: | |
علم ہیئت اور نجوم پرستی | :: | 25 |
دوسرا دور- حرکت زمین اور سکون شمس کا نظریہ فیثا غورث | :: | 27 |
تیسرا دور- حرکت شمس اور سکون زمین کا نظریہ بطلیموس | :: | 28 |
بارہ برج | :: | 29 |
منازل قمر | :: | 30 |
نجوم پرستی کی انتہاء | :: | 31 |
علم جوتش | :: | 32 |
باب 3: | :: | 34 |
علم ہیئت کا ارتقاء اور اسلام : | :: | |
چوتھا یا موجودہ دور – حرکت زمین سکون شمس نظریہ کوپرنیکس : | :: | |
کائنات کی وسعت | :: | 35 |
علم ہیئت اور اسلام , علم ہیئت کا مطالعہ | :: | 36 |
علم ہیئت کی ترغیب | :: | 39 |
سیاروں کی خدائی | :: | 40 |
سیاروں کے اثرات تسلیم کرنا واضح شرک ہے | :: | 40 |
غیب دانی کاروبار | :: | 41 |
علم ہیئت کی حقیقت | :: | 43 |
چاند گرہن اورسورج گرہن | :: | |
باب 4: | :: | 45 |
رؤیت ہلال اور اختلاف مطالع : | :: | |
نیا چاند اور رؤیت ہلال | :: | |
نئے چاند اور رویت ہلال کا درمیانی وقفہ | :: | 47 |
سب سے پہلے رؤیت کہا ں ہوتی ہے ؟ | :: | 48 |
خطوط طول بلد اور عرض بلد | :: | |
خطوط عرض بلد | :: | 49 |
خطوط طول بلد اور عرض بلد کے فوائد | :: | 50 |
1:کسی مخصوص مقام کا محل وقوع | :: | |
2:دو مقامات کا درمیانی فاصلہ | :: | |
3: معیاری وقت | :: | 51 |
مطلع کیا ہے ؟ | :: | 52 |
معیاری اور مقامی اوقات | :: | |
بین الاقوامی تاریخی خطہ | :: | 53 |
4:موسم | :: | 54 |
ایک سو (100) مختلف ممالک کے معیاری اوقات | :: | |
دنیا کے تقریباً ایک سو (100) مشہور شہروں کے طول بلد اور عرض بلد | :: | 59 |
باب نمبر 5: | :: | 63 |
اختلاف مطالع اور اسلامی تہواروں میں ہم آہنگی : | :: | |
تاریخ کا اختلاف | :: | |
مطلع کی حدود | :: | 64 |
وحدت تاریخ و اوقات نئے چاند کی روح سے | :: | 67 |
وحدت تاریخ رویت ہلال کی رو سے | :: | 68 |
اختلاف مطالع ادلہ شرعیہ کی روشنی میں : | :: | 70 |
رسالہ راحتہ العوام کے اقتباسات پر تبصرہ | :: | |
راحتہ العوام کے اقتباسات پر تبصرہ | :: | 73 |
اختلاف مطالع کے اعتبار پر شرعی دلائل | :: | |
مشرق و مغرب کی رؤیت میں فرق | :: | 77 |
مذہبی تہواروں میں وحدت و اتحاد | :: | 78 |
باب نمبر 6: | :: | 80 |
اسلام اور موجود سائنسی نظریات : | :: | |
تعارض و تضاد کی وجوہ | :: | |
پہلی وجہ کی چند مثالیں | :: | 81 |
موجود نظریات اور اسلامی نظریات کا تقابلی مطالعہ : | :: | 84 |
1: تخلیق آدم | :: | |
2: آغاز کائنات کے متعلق سائنسی نظریہ | :: | |
اس نظریہ پر تبصرہ | :: | 85 |
3: کائنات کی وسعت اور انجام | :: | 87 |
4: نظام شمسی کیسے وجود میں آیا ؟ | :: | 88 |
تخلیق کائنات اور قرآن | :: | |
نتائج | :: | 90 |
ہر دو نظریات کا تقابل | :: | 91 |
1: آغاز کائنات | :: | |
2: سماء اور سات آسمان | :: | |
3: فلک اور سماء | :: | 93 |
4: آسمان کے بروج اور سیارے | :: | |
5: سورج اور اس کی حرکت | :: | |
6: اشکال قمر اور منازل قمر | :: | 94 |
7: دوسرے اجرام کے مقابلہ میں زمین کی خصوصیات | :: | 95 |
8: زمین ساکن ہے یا متحرک ؟ | :: | |
9: انجام کائنات | :: | 97 |
باب نمبر 7: | :: | 100 |
شمس و قمر اور ارکان اسلام : | :: | |
نمازوں کے اوقات | :: | 102 |
نتائج | :: | 104 |
روزے | :: | 105 |
دائمی نقشہ اوقات | :: | |
روزہ جلدی افطار کرنا اور سحری میں دیر کرنا | :: | |
نقشہ اوقات کے متعلق ایک ضروری وضاحت | :: | 106 |
دائمی نقشہ اوقات نماز و سحری و افطاری | :: | 108 |
دوسرا حصہ : | :: | 113 |
قمری تقویم اور شمسی تقویم اور ان میں مطابقت کے طریقے | :: | |
باب نمبر 1: | :: | 115 |
قمری تقویم اور ہجری تقویم , قمری تقویم کی خصوصیات : | :: | |
1: سادہ اور فطری طریقہ | :: | |
2: سال کے مہینوں کی تعداد | :: | |
3: مہینے کے دنوں کی تعداد | :: | |
4: مہینے کے دنوں میں کم سے کم تفاوت | :: | 116 |
ھجری تقویم اور سنہ ھجری کی ابتداء | :: | |
سنہ ہجری کی خصوصیات : | :: | 117 |
1: ترمیمات سے مبرا | :: | |
2: قدامت بلحاظ صحت و استدلال | :: | 118 |
3: مساوات اور ہمہ گیری | :: | |
4: دنیوی اغراض کی بجائے روحانی بنیادیں | :: | 119 |
5: رسم و رواج کی حوصلہ شکنی | :: | |
6: ہفتہ کا آغاز جمعہ کے مبارک دن سے | :: | 120 |
7: نجوم پرستی سے احتراز | :: | |
قمری تقویم سے متعلق چند اہم معلومات : | :: | 121 |
قمری ماہ وسال کی مدت | :: | |
دور صغیر اور کبیر | :: | 122 |
قمری مہینوں کے دنوں کا عام قاعدہ | :: | 123 |
دور صغیر کا فائدہ | :: | |
دور کبیر کا فائدہ | :: | 124 |
باب نمبر 2: | :: | 125 |
ہجری تقویم میں دن معلوم کرنے کے مختلف طریقے : | :: | |
1: اصولی طریق | :: | |
2: مشاہداتی طریق | :: | 127 |
وجہ مطابقت | :: | 130 |
3: بذریعہ یک صفحی ہجری کلینڈر | :: | 131 |
4: بذریعہ اعداد جمل | :: | 133 |
باب نمبر 3: | :: | 136 |
کثیر المقاصد ہجری تقویم دائمی : | :: | |
کثیر المقاصد تقویم تیار کرنے کی وجوہ | :: | 137 |
نتائج | :: | 138 |
مقاصد | :: | 139 |