اسلام کا نظام بیت المال
اسلام کا نظام بیت المال
مصنف : محمد بخش مسلم
صفحات: 205
دور نبوی ﷺمیں فتوحات کا سلسلہ شروع ہوا تو زمین کا محصول، مال غنیمت کا خمس،زکوٰۃ ، عشر، جزیہ وغیرہ کی آمدنی ہونے لگی تھی۔ اس آمدنی میں اضافہ ہوا تو حضرت عمر نے اپنے دور خلافت میں بیت المال کا محکمہ قائم کیا۔ اس سے تمام مسلمانوں کو تنخواہ یا وظیفے دیے جاتے تھے۔ مرکز کے علاوہ صوبوں کے صدر مقام پر بیت المال قائم کیے گئے تھے اور ان کا باقاعدہ حساب رکھا جاتا تھا۔ ہر صوبے کی آمدنی وہاں کے بیت المال میں جمع ہوتی تھی اور حکومت کے اخراجات پر جو کچھ خرچ ہوتا ،اس کے بعد باقی رقم مرکزی بیت المال میں جمع کردی جاتی تھی۔ خلافت راشدہ کے بعد بیت المال شاہی خزانہ بن گیا اور اس کا زیادہ حصہ بادشاہوں کی شان و شوکت پر صرف ہونے لگا۔مسلمانوں کے بیت المال کیلئے ذرائع آمدن زمانہ قدیم سے لیکر اب تک بہت زیادہ ہیں۔ جس میں زکاۃ اور اسکی تمام اقسام،مال ِغنیمت،زمین سے نکلنے والی معدنیات،رکاز [مدفون خزانہ] کا پانچواں حصہ،مال فیہ۔ وغیرہ شامل ہے موجودہ زمانے میں بیت المال کے ذرائع آمدن میں ملکی زمین سے دریافت ہونے والی قدرتی معدنیات، پٹرول، قدرتی گیس۔۔۔۔ اور دیگر معدنیات ہیں، بہت ہی کم ایسے ممالک ہیں جہاں ایسے ذرائع آمدن نہیں ہیں۔انہی ذرائع آمدن میں یہ بھی شامل کیا جائے گا کہ ایسی آمدن جو حکومت کی جانب سے زرعی، انڈسٹری، تجارتی یا سروسز کے شعبے میں قائم کردہ منصوبوں سے حاصل ہوتی ہے، اور لوگوں کی خدمت کیلئے ان کی مصنوعات کو فروخت کیا جاتا ہے، مثلاً: بجلی، ٹیلیفون، اور پانی ۔۔۔ الخ اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ مسلمانوں کے بیت المال کیلئے مالی ذرائع آمدن بہت زیادہ ہیں۔زیر نظر کتاب ’’اسلام کا نظام بیت المال‘‘ مولانا محمد بخش ‘‘ کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے بیت المال کے بنیادی اصول ، بیت المال کے شعبے ،ذرائع آمدن اور بیت المال کے متعلق متفرق معلومات کو سپرد قلم کیا ہے ۔